ہل پارک مسجد کی شہادت پر ہر جانے کا مقدمہ کیا جائے – قانونی ماہرین

کراچی(اسٹاف رپورٹر)قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ نے ہل پارک مسجد شہید کرکے لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے جس پر لوگ میئر کراچی وسیم اختر، بلدیہ عظمیٰ کے افسران کے خلاف ہائی کورٹ میں ہرجانے کا مقدمے کے لیے درخواست دائر کرسکتے ہیں اور ضابط فوجداری کی دفعات کے تحت بھی مقدمہ ہو سکتا ہے ۔ وکلا کا کہنا ہے کہ شہر میں تجاوزات مسمار کرنے کے حوالے دہری پالیسی اپنائی جارہی ہے ۔ نالوں اور فٹ پاتھوں پر قائم سرکاری تجاوزات کو مسمار نہیں کیا جارہا ہے ، بلکہ غریب لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سنیئر وکیل افتخار جاوید قاضی نے ‘‘امت ’’کو بتایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکام بالا نے سپریم کورٹ کے احکامات کی من پسند تشریح کی ہے ۔ تجاوزات کے مسمار کرنے کے حوالے سے دہری پالیسی اختیار کی ہے ۔ شہر میں نالوں پر کے ایم سی کے دفاتر،کالج اور سرکاری دفاتر قائم ہیں ، لیکن متعلقہ حکام نے انہیں مسمار نہیں کیا ہے ، کیونکہ وہاں پر کارروائی کرنے سے ڈر لگتا ہے ۔ اس دوران غریب لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ان کے گھر دکانیں مسمار کی جا رہی ہیں ،جو کہ غلط ہے ۔ اس پر لوگوں کا رد عمل میں بھی آسکتا ہے حکام کو چائیے کہ بلا تفریق کارروائی عمل میں لائیں ۔ پہلے عام لوگوں کی جگہیں مسمار کرنے کی بجائے ۔ سرکاری دفاتر بااثر لوگوں کے زیر قبضہ جگہیں مسمار کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہل پارک میں واقع مسجد کو بھی شہید کردیا گیا ہے ۔ یہ جگہ مسجد کے لیے مختص تھی ۔ لیکن بلدیہ عظمی نے مسجد کو بھی نہیں بخشا ہے ۔ اس اقدام سے لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا ہے ، جس پر متعلقہ حکام اصل دستاویزات کے ساتھ میئر کراچی بلدیہ عظمی حکام سمیت دیگر کے خلاف ہائی کورٹ میں ہرجانے کا کیس داخل کرسکتے ہیں اور متعلقہ تھانے میں ضابط فوجداری کی دفعات کے تحت مقدمہ بھی قائم ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے مشتاق جہانگیری نے ‘‘امت ’’کو بتایا کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ مختص جگہ پر قائم مسجد کو شہید کردیا جائے جو کہ غلط ہے متعلقہ حکام کا اقدام لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے کے مترداف ہے ۔ اس سے شہر میں انتشار پھیل سکتا ہے ، جن کے پاس مسجد کے دستاویزات ہیں تو وہ لوگ ہائی کورٹ میں ہرجانے کا کیس داخل کریں اور ضابط فوجداری کی دفعات کے تحت کارروائی کی درخواست دیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن اچھی بات ہے ، لیکن آپریشن بلاتفریق کیا جائے ۔ کسی کے ساتھ رعائت نہ برتیں،محمد فاروق جمیل ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ مسجد کسی صورت شہید نہیں کی جانی چائیے تھی ۔ بلدیہ عظمی نے مسجد شہید کرکے مسلم ملک کے مسلمان بھائیوں کے جذبات کو ابھارا ہے ، جو کہ ٹھیک نہیں ہے ۔ اس سے بدامنی ہو سکتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو فورا ًہائی کورٹ میں درخواست دینی چائیے اور متعلقہ حکام کے خلاف تھانے میں بھی درخواست دیں اگر پولیس مقدمہ درج نہ کرئے تو عدالت میں مقدمہ کے اندراج کے لیے درخواست دائر کریں تاکہ مسجد شہید کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

Comments (0)
Add Comment