اسلام آباد( اخترصدیقی/ امت نیوز)سپریم کورٹ میں آسیہ مسیح نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھرمیں سیکورٹی سخت کر دی گئی ۔ ڈپٹی کمشنراسلام آباد کے خط پر عدالت عظمیٰ سمیت اسلام آباد کے حساس علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری اورکوئیک رسپانس فورس تعینات کر دی گئی ہے، جبکہ تحریک لبیک نے اپیل کی سماعت کے لیے تشکیل دیاگیابینچ مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ وعدے کےمطابق لارجر شرعی بینچ بنایاجائے۔ ملعونہ آسیہ کوریلیف ملاتواحتجاج کریں گے۔امیر شفیق امینی نے کارکنوں کوتیاررہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ہماری طرف سے کسی سمجھوتے کی توقع نہ کی جائے۔قانونی ماہرین کاکہناہے کہ نظرثانی درخواست میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف 20 آئینی وقانونی نکات کوشامل کیاگیاہے اگر یہ نکات عدالت نے منظور کرلیے توپھر کیس کی سماعت مزیدآگے بڑھ سکے گی ۔ بصورت دیگرنظرثانی اپیل خارج ہونے کاامکان ہے۔برطانوی اخبارکے مطابق اپیل مستردہونے پرآسیہ چندگھنٹوں میں بیرون ملک چلی جائیگی۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں آسیہ مسیح نظر ثانی کیس کی سماعت ہوگی۔اس موقع پروفاقی دارالحکومت کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔اسلام آبادکے حساس علاقوں میں پولیس اوررینجرزکی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ڈپٹی کمشنراسلام آبادکی طرف سے چیف کمشنرآفس کوخط میں کوئیک رسپانس فورس کے اہلکاربھی سپریم کورٹ سمیت ججزانکلیو،منسٹرزانکلیو اورڈپلومیٹک انکلیوکی سیکورٹی کے لیے طلب کئے گئے تھے۔ادھرایک انگریزی اخبارکی ویب سائٹ کے مطابق تحریک لبیک نے اپیل کی سماعت کے لیے بینچ کی تشکیل کومستردکرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگرآسیہ کوریلیف دیاگیاتواحتجاجی تحریک چلائی جائےگی۔ویڈیوپیغام میں قائم مقام امیرشفیق امینی نے کہاکہ حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اپیل سننے کے لیے بڑاشرعی بینچ تشکیل دیاجائے گا۔ اس وعدے کے مطابق موجودہ بینچ تحلیل کرکے لارجربنچ بنایاجائے۔شفیق امینی نے کارکنوں کوتیاررہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ہماری طرف سے کسی سمجھوتے کی توقع نہ کی جائے۔واضح رہےکہ تحریک لبیک کی مرکزی قیادت اس وقت نظربندہے۔آسیہ مسیح کے کیس میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائرکی گئی درخواست میں جن نکات کوموضوع بحث بنایاجارہاہے ۔ وہ درج ذیل ہیں ۔نمبرایک ملزمہ آسیہ ملعونہ نے گستاخی کوبھری پنچایت میں تسلیم کیاتھااور معافی مانگی تھی ، ملزمہ نے قابل اعتراض جملے اداکیے۔جس پر اس کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا۔ نمبردوہائی کورٹ سمیت دیگرعدالتوں نے اسے سزائے موت سنائی ہے ۔نمبرتین اپیل 11 دن تاخیر سے دائر کی گئی، وقوعہ کا کہیں انکار نہیں کیا گیا ، جبکہ ملزمہ اور گواہان کی موجودگی سے بھی انکار نہیں کیا گیا۔نمبرچار ملزمہ نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔نمبرپانچ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کاجائزہ تک نہیں لیااور فیصلہ دے دیا،نمبرچھ فیصلہ جلدبازی میں دیاگیا،نمبرسات ملزمہ کے وکیل سیف الملوک کوزیادہ سے زیادہ سناگیا۔ ان کی معروضات کوہی سب کچھ سمجھاگیااورعدالتی ریکارڈکاجائزہ تک نہیں لیاگیا۔ نمبرآٹھ ملزمہ کے حوالے سے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپیل کی موجودگی کے باوجودکیس پر تبصرہ کیاجوکہ خلاف قواعدہے ۔نمبرنو،ملزمہ نے کوئی گواہ پیش نہیں کیا،نمبردس ملزمہ کے شوہر نے بھی اس کے گناہ گار ہونے کوتسلیم کیا۔نمبرگیارہ گواہوں نے ایک ہی واقعہ بیان کیااور اس کی تصدیق بھی کی ۔ لوگوں کے حوالے سے بیانات میں تضاد ہونے کے باوجود یہ بات طے ہے کہ لوگوں کاجرگہ ہواتھااور اس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت بھی کی ۔نمبربارہ ،ملزمہ نے خود کومظلوم قرار دینے کے لیے اپنے غیر ملکی آقاؤں کی خدمات حاصل کیں اور ان کی مددسے یہ کیس لڑا۔ نمبرتیرہ ملزمہ نے خلاف قانون عدلیہ پر دباؤبڑھانے کے لیے بیرون دنیاکے حکومت سے روابط بڑھائے ۔ نمبرچودہ ،سپریم کورٹ نے صرف دلائل کی بنیادپر ہی فیصلہ دیا۔ شواہد دیکھے ہی نہیں ۔نمبرپندرہ ،آسیہ مسیح نے اپنے اوپر کی گئی جرح میں بھی جرم کوتسلیم کیااور اپنی صفائی میں ایک بھی گواہ پیش نہیں کیا۔نمبرسولہ ،ملزمہ جیل میں بھی سیکورٹی اہلکاروں کے سامنے اپنے جرم پر افسو س کااظہار کرتی رہی ہے ۔نمبرسترہ ،ایف آئی آرتاخیر سے درج کیے جانے پر بھی جرم پر اس کاکوئی اثر نہیں پڑتاپھر بھی جرم توجرم ہی رہتاہے ۔نمبراٹھارہ ،کیس کاشریعت اور اسلام کی تعلیمات کے مطابق جائزہ نہیں لیاگیا،اگر جائزہ لے لیاجاتاتومعاملہ اب مختلف ہوتا،نمبرانیس ،سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بنچ کے کسی عالم جج کوبھی بینچ کاحصہ بنایاجاناچاہیے تھا۔ نمبربیس ،اگر کیس میں آسیہ مسیح کے خلاف درج کرایاگیاپرچہ جھوٹا تھا توکیس درج کرانے والے خلاف سپریم کورٹ نے کوئی کارروائی کرنے کاحکم کیوں جاری نہیں کیا۔سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سیکورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں ۔ کمرہ عدالت میں وکلا اور میڈیانمائندوں کے علاوہ کسی اور کوداخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ پولیس کے ساتھ رینجرزکی اضافی نفری بھی تعینات کی جائیگی ۔فیض آباد سمیت راولپنڈی اوراسلام آبادکے مختلف علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائیگی ۔اپیل دائر کرنے والے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے ’’امت ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تواپنے طورپر اس کیس کوختم ہی کردیاتھااور بیرونی دنیاکویہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ آسیہ کوجھوٹے کیس میں پھنسایاگیاہے جب ایک سابق چیف جسٹس دوران ملازمت اس طرح کے بیانات دیں گے تواس کیس کافیصلہ کس کے حق میں آئیگااور کس کے خلاف آئیگا۔یہ سب واضح ہوجاتاہے وہ اپنے طورپر آئینی وقانونی دلائل میں نظرثانی اپیل کوقابل سماعت قرار دلوانے کے لیے موقف پیش کریں گے۔ انھوں نے امیدظاہرکی کہ کیس کوسماعت کے لیے منظور کیاجائیگامگرساتھ ساتھ انھوں نے یہ بھی کہاکہ شریعت اپیلٹ بینچ کے کسی رکن کواس بینچ کاحصہ ہوناچاہیے تھا۔عالم جج کی عدم موجودگی میں قانونی تقاضے پورے نہیں ہوسکے ہیں ۔مدعی مقدمہ قاری سلام نے کہاکہ سپریم کورٹ نے بیرونی دباؤپر ہی فیصلہ دیاتھاآئینی وقانونی پہلوؤں کودیکھاجاتاتوکیس ان کے حق میں ہی جاتابہرحال آج پیش ہوں گے ۔ ان کے وکلا دلائل دیں گے ۔ امیدہے کہ درخواست کوقابل سماعت قرار دیاجائیگا۔سینئر قانون دان بیرسٹرارشدعلی نے’’ امت ‘‘سے گفتگومیں کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل کی سماعت کادائرہ کار انتہائی محدودہوتاہے ۔ جہاں تک آسیہ مسیح کیس کی بات ہے تواس میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بہت ہی ٹھوس وجوہات دی ہیں جن کومستردکرانااتناآسان محسوس نہیں ہوتا۔ اس لیے زیادہ امکان تویہی ہے کہ اپیل خارج ہوجائیگی۔اور آسیہ کوپناہ دینے کے لیے مغربی ممالک ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اس لیے فیصلہ جاری ہوتے ہی اسے بیرون ملک منتقل کردیاجائیگا۔یہ بھی ممکن ہے کہ وہ پہلے ہی بیرون ملک منتقل کردی گئی ہو۔ادھرآسیہ کے وکیل سیف الملوک نے کہاہے کہ بریت کے خلاف اپیل مستردہونے کے امکانات ہیں ۔برطانوی اخبارکے مطابق اس صورت میں ان کی موکلہ فیصلہ آنے کے چندگھنٹوں میں ملک سے باہرچلی جائے گی ۔ اخبارکے مطابق آسیہ کی بیٹی گزشتہ ہفتے کینیڈاجاچکی ہے۔