ماسکو کانفرنس نے طالبان مؤقف کی حمایت کردی

ماسکو؍ کابل (امت نیوز)طالبان و افغان سیاسی جماعتوں کے درمیان ملک کے مستقبل پر ہونے والی 2روزہ ماسکو کانفرنس مشترکہ اعلامیہ کے ساتھ ختم ہو گئی ۔ طالبان مشترکہ اعلامیہ اپنے حق میں جاری کرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں ،جس سے ان کا امریکا سے مذاکرات پر موقف مزید مضبوط ہو گیا ۔ مشترکہ اعلامیہ میں غیرملکی افواج کے انخلا،طالبان رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ اور ملک کا اسلامی تشخص برقرار رکھنے پر بھی اتفاق رائے،طالبان و امریکہ کے دوحہ امن مذاکرات کی حمایت کی گئی ہے۔طالبان وفد کے سربراہ شیر محمد عباس ستنکزئی کا کہنا ہے کہ وہبزورِ طاقت افغانستان پر قبضے کی خواہش نہیں رکھتے ۔جنگ سے زیادہ مشکل امن ہے۔وفد کے ایک اور رکن عبدالسلام حنفی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے یکم مئی تک نصف فوجی بلانے کی یقین دہانی کرا دی ہے ،تاہم طالبان کے اس دعوے کی امریکہ نے گول مول انداز میں تردید کر دی ہے ۔افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ ماسکو کانفرنس میں شریک سیاسی قوتیں ان کا تختہ نہیں الٹ سکتی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق طالبان و افغان سیاسی جماعتوں کے درمیان ملک کے مستقبل پر ہونے والی 2روزہ ماسکو کانفرنس مشترکہ اعلامیہ کے ساتھ ختم ہو گئی ۔ طالبان مشترکہ اعلامیہ اپنے حق میں جاری کرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں ،جس سے ان کا امریکا سے مذاکرات پر موقف مزید مضبوط ہو گیا ۔ مشترکہ اعلامیہ میں غیرملکی افواج کے انخلا، طالبان رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ اور ملک کا اسلامی تشخص برقرار رکھنے پر بھی اتفاق رائے،طالبان و امریکہ کے دوحہ امن مذاکرات کی حمایت کی گئی۔ کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ پاکستان میں سابق افغان سفیر عمر زخیلوال نے پڑھ کر سنایا۔مشترکہ اعلامیہ میں افغان امن پر عالمی کانفرنس بلانے کی تجویز دی گئی ہے ۔ اس میں کہا گیا کہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں افغانستان اسلامی اصولی پر چلے گا۔ پڑوسی ممالک بھی افغانستان کے امن کی حمایت کریں۔افغان سرزمین سے کسی ملک کو نقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔تعمیر نو کیلئے عالمی امداد کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔طالبان رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالے جائیں، دوحہ میں ان کے سیاسی دفتر کی حمایت کی جائے۔ یہ کانفرنس افغان صدر اشرف غنی کی مخالفت کے باوجود ہوئی تھی اور اس میں کابل انتظامیہ کو مدعو نہیں کیا گیا ۔دریں اثنا امریکہ سے مذاکرات میں طالبان کی ٹیم کی قیادت کرنے والے شیرمحمد عباس ستنکزئی کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان پر بزورِ طاقت قبضہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتے۔بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم پورے ملک پر قبضہ کرنا نہیں چاہتے۔ اس سے امن نہیں آئے گا۔طالبان جنگ بندی پراسی وقت رضامند ہوں گے ،جب تک کہ تمام بیرونی افواج نہیں چلی جاتیں۔ امن جنگ سے زیادہ مشکل ہے۔ امید ہے کہ افغان تنازع ختم ہو گا ۔ ہم ماسکو میں ان رہنماؤں سے ملے ہیں ،جن کے ساتھ مقامی افغان بھی ہیں ۔خواتین خوفزدہ نہ ہوں،ہم تمام خواتین کو شریعت،افغان ثقافت کے تحت تمام حقوق دینے کی کوشش کریں گے۔ وہ یونیورسٹی سطح تک تعلیم پانے کے علاوہ ملازمت کر سکتی ہیں۔عباس ستنکزئی کچھ عرصہ قبل تک قطر دفتر کے سربراہ تھے ۔ حالیہ مذاکرات میں عبدالغنی بردار کو قطر دفتر کا سربراہ بنا دیا گیا تھا۔ ماسکو میں ہی طالبان وفد کے ایک رہنما عبدالسلام حنفی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے یکم تک افغانستان میں موجود نصف فوجی بلانے کی یقین دہانی کرا دی ہے ۔یکم فروری سے امریکی فوجیوں کی واپسی شروع ہو گئی ۔ ٹائم ٹیبل پر بات چیت 25 فروری کو مذاکراتی دور میں ہوگی ۔طالبان دوحہ دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نےانخلا میں تاخیر کے امریکی اشارے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی افواج پہلے اپنی فوجی موجودگی ختم کریں ۔ انخلا کے بعد بیرونی ممالک کی غیر عسکری ٹیموں کا تعمیر نو اور سول کاموں میں معاونت کیلئے افغانستان میں خیر مقدم کیا جائے گا۔پنٹا گون نے طالبان عبدالسلام حنفی کے دعوے کی تردید نہیں کی ،تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکہ نے کوئی نظام الاوقات نہیں دیا ہے۔ ماسکو مذاکرات میں شریک افغان رکن پارلیمنٹ فوزیہ کوفی کے مطابق گولیاں چلانے والے ہی اب خواتین کی آواز سن رہے ہیں۔ایک طالبان رہنما نے یقین دلایا ہے کہ خواتین ملک کے سیاسی ایوانوں کا حصہ بن سکیں گی۔ہمیں طالبان کی نیت پر یقین ہے۔افغانستان کےصدر اشرف غنی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ماسکو میں جمع ہونے والے میرا تختہ نہیں الٹ سکتے ہیں ۔ہماری نمائندگی کے بغیر ماسکو کانفرنس کی اہمیت نہیں ۔افغان حکومت،اسمبلی و اداروں کے بغیر کوئی بھی معاہدہ صرف کاغذ کا ٹکڑا ہوگا۔دریں اثنا افغان صوبہ تخار میں نامعلوم افراد نے حملہ کر کے نجی ریڈیو ہم صدا کو تباہ کر دیا ۔ حملہ آوروں کی فائرنگ سے براہ راست نشر کئے جانے والے پروگرام میں شریک 2صحافی جاں بحق ہو گئے ۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment