پشاور؍واشنگٹن(امت نیوز)برطانوی میڈیا نے امریکی حکام اور نا معلوم طالبان ذرائع کے حوالے سے ہرزہ سرائی کرتے ہوئےکہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ و طالبان مذاکرات کے حوالے سے پس پردہ کھیل شروع کر دیا۔پاکستانی مدد عارضی ثابت ہوسکتی ہے، امریکہ بھی تشکیک کا شکار ہے اوراس نےپاکستان کیلئے امریکی مدد منجمد رکھنے کی پالیسی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔افغانستان و پاکستان کیلئے امریکی ایلچی ڈین فیلڈمین کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستانی موقف میں سمندر برابر تبدیلی کی توقع ہے۔رپورٹ کے مطابق امن عمل میں پاکستان نے طالبان پر اثر ظاہرکئے بغیر اپنا کردار مہارت سے انجام دیا ۔ایک نامعلوم طالبان رہنما کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں علما کے ذریعے پیغام دیاگیا کہ امریکہ سے مذاکرات نہ کئے گئے تو پاکستان تعلقات توڑ دے گا ۔رہنماؤں پر غیر معمولی دباؤ ڈالا گیا اور ان کے اہل خانہ بھی حراست میں لئے گئے۔افغانستان میں امریکی فوجی سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے امریکی سینیٹ کمیٹی میں سماعت کے دوران بتایا کہ پاکستان نے انتہائی مفید تعاون کیا ۔ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق ہم جانتے ہیں کہ طالبان سے مذاکرات پاکستانی حمایت کے بغیر ممکن نہیں ۔پاکستان نے بعض مواقع پر سہولت دی جس کے نتیجے میں دوحہ قطر میں طالبان و امریکہ کے6 روز تک مذاکرات ہوئے، فریقین میں مذاکرات کا اگلا دور 25 فروری کو شروع ہورہا ہے جس میں شرکت کیلئے طالبان کے اعلیٰ مذاکرات کار ملا برادر پاکستان سے روانہ ہوں گے ۔