بھارتی فوج کو 3 مجاہدین نے تگنی کا ناچ نچا دیا-5ہلاک

سرینگر/ لاہور/اسلام آباد(امت نیوز/ نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کو دھمکیاں دینے والی بھارتی فوج کو 3 مجاہدین نے تگنی کا ناچ نچا دیا۔پلوامہ کے علاقے پنگلینا میں18 گھنٹوں تک جاری جھڑپ کے دوران میجر ڈی ایس دھوندیال سمیت 5 اہلکار مارے گئے ،جبکہ 3 اعلی افسران سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔ بھارتی حکام نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی آئی جی جنوبی کشمیر امیت کمار، ایک بریگیڈئیر اورلیفٹیننٹ کرنل سمیت کل 9 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ قابض فورسز نے مزاحمت دبانے میں ناکامی اور صورتحال کنٹرول سے باہر دیکھتے ہوئے 4 گھر بارود سے اڑا دیئے، جس کے نتیجے میں 3 محصورمجاہدوں سمیت 4 شہید ہوگئے۔ چوتھا مالک مکان بتایا جاتا ہے ،جس کی شناخت مشتاق احمد بھٹ کے نام سے ہوئی ہے۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ کامران شامل ہے، تازہ دعوے نے بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب کردیا ہے۔ واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارتی حکام نے ماسٹر مائنڈ کی پاکستان میں موجودگی کا دعویٰ کیا تھا۔ اسی دوران پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ گئی۔ پاکستان نے نئی دہلی سے اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق سہیل احمد کو مشاورت کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ دوسری جانب بھارت نے مظفرآباد سے سرینگر تک چلنے والی بس سروس بھی بند کر دی، جبکہ وزیراعظم نریندرمودی نے ایک بار پھر گیدڑ بھبکی دی ہے کہ بات چیت کا وقت ختم ہوگیا اب کارروائی ہوگی۔ کارروائی سے ہچکچانا دہشت گردی کو ہوادینے کے برابر ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی اور فوج کی دھمکیوں کا خود بھارتی میڈیا بھی مذاق اڑا رہا ہے۔ پلوامہ کی حالیہ جھڑپ بھارتی فوج کی سبکی بڑھانے کا سبب بن گئی۔ مختلف نشریاتی اداروں پر تبصروں میں کہا جارہا ہے کہ پاکستان کے اندر گھس کر سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی کرنے والی فوج کے سیکڑوں اہلکار 18 گھنٹے تک 3 مجاہدین پر قابو نہیں پاسکے۔ تربیت یافتہ فوج کا سامنا کس طرح کریں گے۔عوام میں بھی شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ پلوامہ کے حالیہ واقعات کی تحقیقات کرکے نااہل فوجیوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔مقبوضہ کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع پلوامہ قابض فوج کیخلاف مزاحمت کی علامت بن گیا ہے۔فدائی حملے کے بعد سے جاری ریاستی دہشت گردی کیخلاف مزاحمت میں مجاہدین کا ساتھ دینے کیلئے خواتین بچوں سمیت عام شہری بھی سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے پیر کے روز سرچ آپریشن کرنے والے قابض فوجیوں پر پتھراؤ کیا۔پلوامہ شہر سے 12 کلومیٹر دور پنگلینا کے علاقے میں بھارتی فوج اور کشمیریوں کے مابین شدید جھڑپ 18 گھنٹے تک جاری رہی، اس دوران 5 اہلکار مارے گئے، جن میں بھارتی فوج کا میجر ڈی ایس دھوندیال ، ہیڈ کانسٹبل شیو رام ، سپاہی اجے کمار، سپاہی ہری سنگھ اورپولیس اہلکار عبدالراشد کلس شامل ہے۔ جھڑپ میں ایک شہری مشتاق احمد بھٹ بھی جاں بحق ہوا۔ ذرائع کے مطابق پنگلینا میں بھارتی فوج کی 55 راشٹریہ رائفلز، پیر ا ملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور سپیشل آپریشن گروپ نے نام نہاد سرچ آپریشن شروع کیا تو اس دوران وہاں موجود کشمیری مجاہدین سے جھڑپ شروع ہو گئی۔ 18 گھنٹے تک جاری رہنے والے جھڑپ کے بعد بھی بھارتی فوج جب کشمیری مجاہدین پر قابو نہ پا سکی تو اس نے4 کشمیریوں کے گھروں کو بارود سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں تینوں مجاہد شہید ہو گئے۔ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے جانے والے افراد کشمیری جہادی تنظیم جیش محمد کے کارکن ہیں جو پلوامہ میں چند دن قبل بھارتی سی آر پی ایف کے قافلے میں ملوث تھے۔ بھارتی فورسز کا کہنا ہے کہ ایک کشمیری کمانڈر کا نام کامران تھا جو پلوامہ حملے کا مبینہ ماسٹر مائنڈ تھا۔ اسی طرح کشمیری مجاہد غازی رشید کی شہادت کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے تاہم دوسری جانب بھارتی ٹی وی چینلز کا اپنی رپورٹوں میں یہ بھی کہنا ہے کہ دو کشمیری کمانڈروں کا ایک جگہ اکٹھے ہونا ممکن نہیں۔ ذرائع کے مطابق جھڑپ کے دوران مقامی لوگوں نے بھی شدید مزاحمت کی اورآپریشن کیلئے آنے والے فوجیوں پر پتھراؤ کیا جن میں خواتین اور بچے شامل تھے۔ مجاہدین سے مار کھانے والے بزدل سورماؤں نے نہتے لوگوں کیخلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور پیلٹ گنوں سے گولیاں برسادیں جس کے نتیجے میں متعدد کشمیری زخمی ہوگئے۔ بھارتی حکام نے 5 اہلکاروں سمیت 6افراد کےمرنے اور 9 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جن میں جنوبی کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس امیت کمار، ایک بریگیڈئیر جنرل اور لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔ تمام زخمی اہلکاروں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سرینگر چھاؤنی کے 92 بیس اسپتال منتقل کیا گیا۔ واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے 2 میجر مارے جاچکے ہیں۔ میجر ڈی ایس دھوندیال سے قبل ہفتے کے روزایل او سی کے قریب راجوری ضلع میں بھی ایک میجر چتریش سنگھ جہنم واصل ہوا تھا جس کی آخری رسومات پیر کو ڈیرہ دون میں ادا کی گئیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جھڑپ کے دوران 2 مجاہد مارے گئے، جن میں سے ایک کے بارے میں فوجی ذرائع کا دعوی ہے کہ وہ گذشتہ جمعرات کو ہونے والے بم حملے کا ’ماسٹر مائنڈ‘ تھا۔ پولیس کے ترجمان منوج کمار نے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں خفیہ اطلاع ملتے ہی فوج نے گاؤں کا محاصرہ کر لیا، تاہم ایک مکان میں چھپے عسکریت پسندوں نے فوجیوں پر فائرنگ کر دی۔منوج کمار نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی، تاہم فوجی ذرائع نے بتایا کہ تصادم میں میجر ڈی ایس ڈوندیال، ہیڈ کانسٹیبل سیو رام، سپاہی اجے کمار اور سپاہی ہری سنگھ مارے گئے جبکہ حملہ آور محاصرہ توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق اس جھڑپ میں اُس مکان کا مالک بھی ہلاک ہوگیا ۔ جہاں عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر پناہ لی تھی۔ بی بی سی کے مطابق بھارتی فوج تاحال علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اس دوران کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے۔ مقامی کشمیریوں نے بھارتی ریاستی دہشت گردی کیخلاف سخت احتجاج کیا ہے۔ اس دوران بھارتی فورسز پر کشمیری نوجوانوں کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا۔ ادھرپلوامہ میں کشمیری مجاہدین کے حملہ میں چالیس سے زائد فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سی آر پی ایف حکام نے اہلکاروں کی نقل وحرکت کیلئے نئے ضابطے اور حکمت عملی طے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سی آر پی ایف حکام کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنے اہلکاروں کی آمدورفت کے موقع پر مزید الرٹ رہیں گے اور سیکورٹی کے نقطہ نظر سے نئے فیچرز اور ضابطے نافذ کئے جائیں گے۔اسی طرح سی آر پی ایف اہلکاروں کے قافلوں کی آمدورفت کے دوران عام شہریوں کے گزرنے پر پابندی ہو گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ہندوستانی سینٹرل ریزرو پولیس فورسز کے ڈائریکٹر جنرل آر آر بھٹناگر نے کہاکہ ہم نے اسٹینڈرڈ پروسیزر میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ وادی کشمیر میں اپنے دو روزہ دورے کے بعد سی آر پی ایف کے ڈی جی نے کہاکہ کشمیر آنے اور جانے کے دوران ہم قافلوں کی موومنٹ میں نئے فیچرز کو شامل کریں گے اور یہ سب کچھ سکیورٹی کے مدنظر ہوگا۔ دریں اثنا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پلوامہ کے حملے کے ساتھ بات چیت کا وقت ختم ہو گیا اور اب دہشت گردی کے خلاف ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی سے ہچکچانا بھی دہشتگردی کو ہوادینے کے برابر ہے۔ ارجنٹائن کے صدر کے ساتھ دہلی میں مذاکرات کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ پلوامہ کے بہیمانہ حملے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب بات چیت کا وقت نکل چکا ہے۔ اب ساری دنیا کو متحد ہو کر دہشت گردی اور اس کے حامیوں کے خلاف جامع قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اب کارروائی سے گریز نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردوں اور ان کے انسانیت دشمن حامیوں کے خلاف کارروائی سے ہچکچانا بھی دہشت گردی کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔پلوامہ کے حملے کے بعد گزشتہ 3 دنوں میں وزیر اعظم مودی نے کئی بار پاکستان کے خلاف سخت بیانات دیے ہیں۔ قبل ازیں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کے دل میں کتنا غصہ ہے۔ جتنا غصہ آپ کے دل میں ہے اتنا ہی غصہ میرے دل میں بھی ہے۔’اس سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ فوج کو کارروائی کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی سیکورٹی فورسز اور حکومت کے ساتھ مکمل اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ ادھرپاکستان نے بھارت میں اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا۔پلوامہ واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی بڑھ گئی ہے جس پر پاکستان نے بھارت میں اپنے ہائی کمشنر سہیل محمود کو واپس بلا لیا ہے، دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی ہائی کمشنرکومشاورت کیلئے بلایاہے۔خیال رہے کہ تین روز قبل بھارتی حکومت نے اسلام آباد میں تعینات اپنے ہائی کمشنر اجے بساریہ اور دفاعی اتاشی بریگیڈیئر وشواس راؤ کو بھی واپس بلا لیا تھا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حملے کے فوراً بعد ہی بغیر تفتیش اور تحقیقات کے بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا، جبکہ جمعہ کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے بھارت نے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پلوامہ حملے کے بعد وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے سیکورٹی اجلاس کے بعد اعلان کیا تھا کہ پاکستان کے خلاف ہر ممکن سفارتی اور اقتصادی دباؤ بنایا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment