کشمیریوں کے لئے سکھ ڈھال بن گئے

سرینگر/ لاہور(امت نیوز/ نمائندہ امت)پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں مودی سرکار کے ایما پرفوج و پولیس کی سرپرستی میں حملوں کے بعد کشمیریوں کیلئے بھارتی سکھ ڈھال بن گئے ۔سکھوں کی جانب سے کشمیریوں کی مدد نے بھارتی حکومت اور خفیہ اداروں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ۔بھارت حکومت اور مقتدر حلقوں کو پنجاب میں خالصتان تحریک کے احیا اور سکھوں میں نفرت کی نئی لہر اٹھنے کا ڈر پیدا ہو گیا ہے ۔پلوامہ میں بھارتی فوج کی جانب سے جعلی مقابلے میں 4 بے گناہ کشمیریوں کی شہادت کےخلاف مقبوضہ کشمیر بھر میں مکمل ہڑتال ہوئی ۔ جعلی مقابلے میں شہید کشمیری نوجوانوں کی نماز جنازہ میں لاکھوں کشمیریوں نے شرکت کی ۔ ترال میں نہتے کشمیری نوجوان بھارت کے خلاف سڑکوں پر باہر نکل آئے ۔ اس دوران مظاہرین اور بھارتی فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔بھارتی فورسز نے پیلٹ گن فائرنگ و آنسو گیس کی شیلنگ کر کے درجنوں کو شدید زخمی کر دیا ۔مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کے ملازمین نے بھی کشمیری مسلمانوں پر جموں و بھارت میں حملوں کیخلاف احتجاج کیا ۔بھارتی فوج نے مٹھی بھر مجاہدین کیخلاف کارروائیوں میں ناکامی پروالدین کو کشمیری حریت پسند نوجوانوں کےہتھیار نہ پھینکنےپر دھمکانا شروع کر دیا ہے ۔ کشمیری قائدین نے بھارتی حکومت کی جانب سے سیکورٹی فراہمی کے دعوے کو جھوٹ قرار دیدیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد بھارت بھر میں مودی سرکار کے ایما پر فوج و پولیس کی سرپرستی میں حملوں کے بعد کشمیریوں کیلئے بھارتی سکھ ڈھال بن گئے ۔سکھوں کی جانب سے کشمیری النسل افراد کی مدد نے بھارتی حکومت اور خفیہ اداروں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے جسے پنجاب کے سکھوں میں بھی نفرت کی نئی لہر پیداہونے کا ڈر ہے ۔پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ جموں کے راستے مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے پھنسے کشمیری مسلمانوں کی تعداد10 ہزار ہو گئی ہے ۔ان میں سے بیشتر افراد وہ ہیں جو علاج یا کسی ضروری کام سےجموں شہر کے علاوہ مشرقی پنجاب کے دارالحکومت چندی گڑھ یا دیگر شہروں میں گئےتھےلیکن پلوامہ میں جموں و سرینگر روڈ پر بھارتی فوجی قافلے پر مبینہ حملے کےبعد سے مودی حکومت کے ایما پر فوج اور پولیس کی نگرانی میں کئے جانے والے حملوں کے باعث سڑک کے ساتھ ساتھ ان کی گھروں کو واپسی کا راستہ بھی بندہے۔جموں سرینگر ہائی وے کو اب مخصوص اوقات میں یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھولا جا رہا ہے۔جموں میں انتہاپسندوں کے حملوں کے سبب کشمیریوں کا کسی بھی ہوٹل میں ٹھہرنا ممکن نہیں رہا۔ شہر میں مسلمانوں کی دکانوں پر حملے کیے گئے ہیں۔ایسے میں پھنسے کشمیریوں کے تحفظ کیلئے سکھ سامنے آئے ہیں جنہوں نے حملے کی صورت میں انتہا پسند ہندوؤں کو جواب کا انتباہ دیتے ہوئے مظلوم کشمیری مسلمانوں کو گردواروں میں ٹھہرانے کاانتظام کیا ہے۔سکھوں کی فلاحی تنظیم خالصہ ایڈ کی جانب سے اتر کھنڈ کے دارالحکومت ڈیرہ دون کے علاوہ مختلف بھارتی علاقوں میں مودی کے ایما پر حملوں کا نشانہ بننے والے کشمیری طلبہ کو بحفاظت نکال کر چندی گڑھ اور دیگر مقامات پر پہنچایا گیا ہے تاکہ وہ واپس کشمیر جا سکیں۔اتراکھنڈ اور ہریانہ سے 310کشمیری طلبہ بھارتی پنجاب کے شہرموہالی منتقل کئے گئے جن کیلئے سکھ طلبہ تنظیم نے خصوصی انتظامات کئے ۔صدر جموں کشمیر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن خواجہ عترت کے مطابق پچھلے2دن میں اترا کھنڈ سے280،ہریانہ کے ضلع انبالہ سے30 طلبہ کو موہالی منتقل کیا گیا ۔ان میں سے 150طلبہ جموں کے راستے مقبوضہ وادی بھیجے گئے ۔کشمیری طلبہ کا کہنا ہے کہ موہالی پہنچ کر ہی انہوں نے خود کومحفوظ تصور کیا ۔بھارتی پنجاب حکومت نے بھی کشمیری طلبہ سے تعاون کیا ۔ ایک کشمیری طالب علم نے میڈیا کو بتایا کہ اسے ہندو انتہاپسندوں نے اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ انبالہ سے واپس کشمیر جا رہاتھا۔ نئی دہلی میں انتہا پسند ہندو جماعت نونرمان سینا کے اترپردیش کے سربراہ امیت نے اپنے ہوٹلوں میں کشمیریوں کے ٹھہرنے پر پابندی لگا دی ہے ۔ادھر پلوامہ ضلع میں بھارتی فوج کے ہاتھوں4کشمیریوں کی شہادت کیخلاف منگل کو مکمل ہڑتال کی گئی ۔ اس دوران بھارت نے موبائل و انٹرنیٹ سروس بند رکھی۔ متعدد علاقوں میں اضافی نفری تعینات کی گئی۔حریت قائدین علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق و محمد یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ تحریک مزاحمت نےمقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت والی دفعات کے خاتمے کی کوششوں کیخلاف20و21 فروری کو مکمل ہڑتال کی کال دیدی ہے اور کہا ہے کہ اس دن بھی مکمل ہڑتال ہو گی جب بھارتی سپریم کورٹ ان دفعات کیخلاف کیس کی سماعت کرے گی ۔ بھارت کے اقدامات سے کشمیریوں کا وجود خطرے میں ہے۔منگل کو کشمیر کی حریت قیادت کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں پلوامہ میں جعلی مقابلوں میں شہید ہلال احمد اور دیگر شہدا کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔کئی علاقوں میں غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔سینئر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ نے بھارت کی جانب سے سیکورٹی کی فراہمی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں کبھی بھی سفر کیلئے سرکاری یاپولیس گاڑی نہیں دی گئی ہے ۔اتحاد المسلمین کے سربراہ مولانا عباس انصاری نے دی گئی نام نہاد سیکورٹی واپس کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین نے بھی جموں و بھارت بھر میں کشمیریوں پر حملوں اور ہراساں کرنے کے خلاف پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اس دوران شدید نعرے بازی بھی کی گئی ۔ملازمین تنظیموں کے اتحاد کے صدر اعجاز خان نے کہاکہ کشمیریوں پر حملوں و املاک کی تباہی کو برداشت نہیں کریں گے۔ جموں میں کس قسم کاکرفیو نافذ ہے جہاں ہندو غنڈوں کوحملوں کی کھلی چھوٹ ملی ہے ۔ادھر بھارتی فوج نے مٹھی بھر کشمیری مجاہدین پر قابو پانے میں ناکامی پر ان کے والدین کو دھمکانا شروع کر دیا ہے ۔ منگل کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی چنار کور کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے ایک پریس کانفرنس میں کشمیری ماؤں کو دھمکاتے ہوئے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کریں ۔ ورنہ ان کا انجام موت ہوگا۔پلوامہ حملے کی بہت سی معلومات جو شیئر نہیں کی جا سکتیں۔ جیش محمد کو پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کنٹرول کرتی ہے،حملے میں پاک فوج کا پورا ہاتھ ہے۔پلوامہ حملے کے100 گھنٹے کے اندر وادی کشمیر میں جیش محمد کی ساری قیادت ختم کر دی۔جو بھی مجاہد جموں کشمیر میں آئے گا۔کشمیری بھارتی فورسز کے جعلی مقابلوں کے مقام پر پہنچ کر پتھراؤنہ کریں ورنہ ان کیخلاف بھی کارروائی ہو گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment