ضیاء چترالی
مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی سازشوں کے تسلسل کی ایک نئی کڑی قبلہ اول کے تاریخی دروازے ’’باب الرحمۃ‘‘ بھی شامل ہے، جسے اس وقت صہیونی ریاست کی طرف سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق چند روز پیشتر قابض صہیونی ریاست فوجیوں، پولیس اہلکاروں اور دیگر اداروں کے اہلکاروں نے ’’باب الرحمۃ‘‘ کو تالے لگانے کے بعد وہاں پر موجود نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں بے دردی اور بے رحمی کے ساتھ مقدس مقام میں گھسیٹا گیا۔ اس سارے اشتعال انگیز اور دہشت گردانہ واقعے کا مقصد مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کی راہ ہموار کرنا اور مسلمانوں کے قبلہ اول کو یہودیت میں تبدیل کرنا ہے۔
فلسطینی محکمہ اوقاف کے حکام کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے باب الرحمۃ کو خار دار تاریں لگا کر بند کر دیا اور اس کی مشرقی سمت میں قبلہ اول تک رسائی روک دی گئی۔
فلسطینی محکمہ اوقاف اور مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے باب الرحمۃ کو تالے لگائے اور اندر موجود فلسطینیوں کو وحشیانہ تشدد کان نشانہ بنایا۔ باہر کھڑے فلسطینیوں پر لاٹھی چارج کیا گیا اور ان پر اشک آور گیس کی شیلنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں کئی فلسطینی زخمی ہوگئے۔ قابض فوج نے متعدد فلسطینیوں کو حراست میں بھی لے لیا۔
مسجد اقصیٰ کی مکانی تقسیم:
مسجد اقصیٰ کے امور کے تجزیہ نگار رضوان عمرو نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی فوج نے باب الرحمۃ کو منگل کے روز تالے لگائے، مگر وہ عملاً گزشتہ جمعہ کے روز سے قبلہ اول اور باب الرحمۃ کو بند کر چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج باب الرحمۃ کے حوالے سے جو بھی کھیل کھیل رہی ہے، اس کا اصل مقصد مسجد اقصیٰ کی مکانی تقسیم کی سازش کو آگے بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کے شہریوں کو باب الرحمۃ میں جمع ہو کر احتجاج سے روکنا شرمناک اقدام اور مقدس مقام کی مکانی تقسیم ہے۔
فن تعمیر کی یادگار:
باب الرحمۃ مسجد اقصیٰ کے جنوب میں باب الاسباط اور مشرقی دیوار سے 200 میٹر دور ہے۔ پرانے بیت المقدس کی مشرقی دیوار کا حصہ سمجھے جانے والے اس مقام کو فن تعمیر کی بھی ایک تاریخی یادگار سمجھا جاتا ہے۔
باب الرحمۃ مسجد اقصیٰ کے پرانے دروازوں میں سے ایک ہے۔ اسے خلافت بنو امیہ کے دور میں تعمیر کیا گیا اور اس کے بانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے عبد الملک بن مروان کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔
باب الرحمۃ ایک باب عظیم ہے، جس کی اونچائی 11 اعشاریہ 5 میٹر ہے۔ اس تک پہنچنے کے لیے مسجد اقصیٰ کے اندر سے ایک سیڑھی جاتی ہے۔ اس دروازے کے دو پاٹ ہیں اور ان دونوں کے درمیان پتھر کا ایک ستون قائم ہے۔
باب الرحمۃ کے نام:
مسجد اقصیٰ کے تاریخی دروازے باب الرحمۃ کے کئی اور نام بھی ہیں۔ ان میں البوابۃ الدہریہ، باب توما، باب الحکم، باب القضاء اور فرنگی اور مغربی باب الذھبی کا نام دیتے ہیں، جب کہ باب الرحمۃ اور باب التوبہ بھی کہا جاتا ہے۔
’’باب الرحمۃ‘‘ کے سامنے دو جلیل القدر صحابہ کرامؓ حضرت شداد بن اوسؓ اور عبادہ بن صامتؓ بھی آسودہ خاک ہیں۔
باب الرحمۃ قبرستان:
مسجد اقصیٰ کی مغربی سمت میں داخل ہوتے ہی ’’باب الرحمہ‘‘ کی عمارت آتی ہے۔ یہ جگہ ذکر اذکار، نماز، دعائوں اور دیگر عبادات کیلئے مختص ہے۔ امام غزالیؒ جب بیت المقدس میں کچھ عرصہ قیام پذیر ہوئے تو انہوں نے اسی جگہ اقامت اختیار کی تھی۔ وہ مسجد اقصیٰ میں تدریس کے فرائض انجام دیتے۔ انہوں نے اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’احیاء العلوم‘‘ کا بیشتر حصہ مسجد اقصیٰ میں تصنیف کیا۔
سنہ1992ء کو اسلامک کلچرل کمیٹی قائم ہوئی تو اس کا دفتر دعوتی سرگرمیوں کے لیے ’’باب الرحمۃ‘‘ ہی کو مختص کیا گیا۔ سنہ 2003ء میں صہیونی ریاست نے اس کمیٹی پر پابندی عاید کر دی تھی۔
باب الرحمۃ صرف دروازہ ہی نہیں، بلکہ اس عمارت میں ایک بڑا ہال، ایک لائبریری اور دیگر دفاتر بھی ہیں، مگر سنہ 2003ء میں صہیونی فوج نے اس جگہ پر ’’دہشت گردانہ‘‘ سرگرمیوں کا الزام عاید کرکے فلسطینیوں کو وہاں کسی بھی قسم کی سرگرمی سے روک دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی اوقاف کے شعبہ تعلقات عامہ و اطلاعات کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ منگل کے روز اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کے تاریخی دروازےباب الرحمۃ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ اس موقع پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
فلسطینی محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر برائے اطلاعات فراس الدبس نے بتایا کہ صہیونی فوج، پولیس اور بارڈر سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے باب الرحمۃ میں گھس کر مقدس مقام کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ صہیونی فوج کے ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں کی بھی بڑی تعداد نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ صہیونی فوج کی بھاری نفری فلسطینی نمازیوں کا تعاقب کرتے ہوئے قبلہ اول میں داخل ہوگئی۔ دوسری جانب باب المغاربہ سے یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کے ساتھ فلسطینی نمازیوں پر حملہ کئے۔
باب الرحمۃ اور مسجد اقصیٰ کے دیگر مقامات پر فلسطینی نمازیوں اور صہیونی فوج کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ کشیدگی کے بعد اسرائیلی فوج نے 19 نمازیوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقامات پر منتقل دیا۔ عینی شاہدین نے بتایا صہیونی فوج کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کرنے کے بعد مسجد میں موجود نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج نے وحشیانہ پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نمازیوں پر لاٹھیاں برسائیں اور مسجد میں گھس کر انہیں گھیسٹا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کی غنڈہ گردی کے بعد القدس شہر میں متعدد مقامات پر فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج میں جھڑپیں ہوئیں۔ باب الحطہ، باب الاسباط، باب الرحمۃ اور باب المغاربہ کے اطراف میں یہودی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کئی گھنٹے تک تصادم جاری رہا۔
ادھر گزشتہ روز درجنوں یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکورٹی قبلہ اول میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں کو محاصرے میں لیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر شہریوں نے فوری مدد کی اپیل کی، جس کے بعد شہریوں کی بھاری نفری قبلہ اول کی طرف روانہ ہوگئی۔
٭٭٭٭٭