پاکستانی طمانچے نے بھارت کا نشہ ہرن کردیا

اسلام آباد/نئی دہلی(نمائندہ امت/امت نیوز/ مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی طمانچے نے بھارت کانشہ ہرن کردیا۔2طیاروں اورہیلی کاپٹر کی تباہی کےبعدبالاکوٹ میں جیش محمدکے مبینہ کیمپ پر نام نہادسرجیکل اسٹرائیک کاجشن ماتم میں تبدیل ہوگیا۔پاک فضائیہ کی حیران کر دینے والی جوابی کارروائی کے بعدمودی اورفوج پرسکتہ طاری رہا۔حکومت اورمیڈیا کی جانب سے مسلسل بولا جانے والا جھوٹ بے نقاب ہونے پر بھارتیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ امرتسرایئرپورٹ سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر کے اطراف پانچ ہوائی اڈے بندکر دئے گئے۔ متعد شہروں میں اسکول بھی بند کرا دئے گئے۔ممبئی اورنئی دہلی میں بھی ہائی الرٹ رہا۔ بھارتی اپوزیشن نےحکومت کو شدیدتنقید کا نشانہ بنایا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی طیاروں کی جانب سے منگل کوپاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اوربالا کوٹ کےقریب جیش محمدکے مبینہ کیمپ کو نشانہ بنانے کےجھوٹے دعوے کے بعد پاک فضائیہ نے بدھ کو بھارت کو حیران کر دینے والا جواب دے دیا۔اس سے قبل پاک فوج نے ورکنگ بائونڈری اورکنٹرول لائن پر بھارتی فوج کے خلاف بھرپورجوابی کارروائی کی تھی۔ گزشتہ روز راولپنڈی میں پریس کانفرنس میں ترجمان پاک فوج میجرجنرل آصف غفور نے کہاکہ ہم ایک ذمہ دار ریاست ہیں اور امن چاہتے ہیں ،لیکن پاکستان کے پاس بھارت کو جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔انہوں نے بتایا کہ بدھ کی صبح پاک فضائیہ نے لائن آف کنٹرول پرمقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 6 ٹارگٹس کو انگیج کیا، ہماری فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، ہمارے پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا اور پھر محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ٹارگٹ لینے سے پہلے فیصلہ کیا گیا کہ کہ کوئی ملٹری ہدف نہیں لیا جائے گا، دوسرا فیصلہ یہ کیا کہ ٹارگٹ میں کسی انسانی زندگی کا نقصان نہ ہو، ہمارے اس فیصلے کا مقصد یہ تھا کہ بھارت کو بتا دیاجائے کہ ہمارے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے ،جو ہمیں غیر ذمہ دار ثابت کرے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب پاک فضائیہ نے ہدف لےلیے اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے ہماری طرف آئے،ہماری فضائیہ تیار تھی ،جس کے نتیجے میں دونوں بھارتی جہاز مار گرائے گئے۔ان میں سے ایک جہاز آزاد کشمیر اور دوسرا مقبوضہ کشمیر میں گرا ۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کر لیا گیا ہے اوراس کے ساتھ مہذب ملک کی طرح سلوک کیا جا رہا ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے پاکستانی ایف سولہ طیارہ گرانے کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر نے بھارتی طیارے گرائے اور اس آپریشن میں ایف سولہ استعمال نہیں ہوئے، ہم نے ناریان میں دو، دو جبکہ بھمبر گلی اور کے جی ٹاپ میں ایک ایک بھارتی ہدف کو نشانہ بنایا، بھارتی جہاز تباہ ہو کر آزاد کشمیر کے علاقے پیرگلی میں گرا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی افواج کے پاس صلاحیت، طاقت اور عوام کا ساتھ، ہر قسم کی چیز موجود ہے، ہم ذمہ دار رہنا چاہتے ہیں اور جنگ کی طرف نہیں جانا چاہتے۔ بھارت کو سمجھنے کی ضرورت ہےکہ جنگ صرف پالیسیوں کی ناکامی ہے، ہم اب بھی بڑھاوا نہیں دینا چاہتے، ہم امن کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں، اگر آپ کہتے ہیں کہ اپنے لوگوں کو تعلیم، صحت اور روزگار دینے کی ضرورت ہے تو پھر بات چیت کریں ،کیونکہ جنگ مسئلوں کا حل نہیں، دنیا میں کوئی مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہوا، بھارت کو چاہیے ہماری پیشکش پر ٹھنڈے دل سے غور کرے اور دیکھے ہم کہاں جانا چاہتے ہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہم نے پیغام دیا ہےکہ صلاحیت ہونے کے باوجود ہم امن کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں، اگر ہم پر جارحیت مسلط کی گئی تو ہم جواب دیں گے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئے، عالمی برادری دیکھے پاک بھارت ماحول کس طرح امن اور ترقی کیلئے خطرہ ہے۔ترجمان پاک فوج نے بریفنگ کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاک بھارت ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان رابطہ نہیں ہوا، بھارت کنٹرول لائن پر کشیدگی اور جارحیت بڑھا رہا ہے۔ ادھربھارتی حکومت، فوج اور میڈیا مسلسل جھوٹ بولتا رہا۔بھارتی وزارت خارجہ نے پہلے اپنے ونگ کمانڈر ابھی نندن کے مگ 21 اڑانے اور نہ لوٹنے کی تصدیق کی ،تاہم کہاکہ ان کا مگ 21 طیارہ گرا ہے اور اس کا پائلٹ ‘لاپتا’ ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی طیارے مقبوضہ کشمیرکے نوشہرہ سیکٹرمیں داخل ہوئے اوردو بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا۔ بھارت کے ہوائی اڈوں لیہ، جموں، سری نگر اور پٹھان کوٹ میں ہائی الرٹ کردیا گیا اورتمام پروازیں معطل کردی گئی ہیں۔ بھارتی حکام نے پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں اپنے دو طیارے مار گرائے جانے کی کئی گھنٹے تک تردید کی۔ تاہم جب پاک فوج نے گرفتار بھارتی پائلٹ کا بیان جاری کیا تو بھارتی میڈیا اس کی خبر دینے پر مجبور ہوگیا۔بھارتی وزارت خارجہ اور ایئرفورس کے ترجمانوں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ لڑائی میں پاکستانی جنگی طیارہ جبکہ بھارت کا مگ 21 طیارہ تباہ ہوا ہے۔بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ ضلع راجوڑی کے قریب3 پاکستانی جنگی طیارے مقبوضہ کشمیر کی حدود میں داخل ہوئے۔ بھارتی میڈیا نے اپنے حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ وادی لام میں پاک فضائیہ کا ایک ایف 16 طیارہ مار گرایا گیا ہے ،تاہم اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ کچھ دیر بعد بھارتی میڈیا نے کہا کہ پاکستانی طیاروں نے بم بھی گرائے ہیں۔ بھارتی خبرایجنسی اے این آئی نے راجوڑی میں ایک چیک پوسٹ کے قریب گرائے گئے بموں کی تصاویر بھی جاری کیں۔بھارتی میڈیا نے پہلے دعویٰ کیا کہ طیارہ پاکستانی حدود میں تھا اور دیکھا گیا کہ جب وہ نیچے کی طرف جا رہا تھا تو اس میں سے پیراشوٹ نکلا اور یہ کہ پائلٹ کی حالت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ کچھ دیر بعد ایک اور دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی پائلٹ پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔جھوٹ پر چلنے والے بھارتی میڈیا نے یہ نہیں بتایا کہ پاکستانی حدود میں جا کر پاکستانی پائلٹ کس نے پکڑا اور کس پولیس کے حوالے کیا۔بھارتی وزات خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ بھارت کی جانب سے ایک روز قبل کیے گئے حملے کے جواب میں پاکستان نے اپنی فضائیہ استعمال کی۔پاکستان کی جانب سے بھارتی حدود میں حملے کی خبریں چل رہی رہی تھیں کہ سرینگر کے قریب بھارت کا ایک ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر تباہ ہوگیا۔ یہ روسی ساختہ ہیلی کاپٹر فوجیوں کو لانے لے جانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ بھارت نے ہیلی کاپٹرگرنے سے 2اہلکاروں کے مارے جانے کی تصدیق کی ،تاہم اطلاعات کے مطابق اس میں سوار بھارتی فضائیہ کے6اہلکار اور ایک شہری ہلاک ہوا ہے۔ ہیلی کاپٹر کے ملبے کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں کشمیری عوام ملبے کے گرد جمع ہیں۔ابتدائی طور پر یہ تصاویر اس کیپشن کے ساتھ شیئر ہوئیں کہ یہ پاکستان کی جانب سے مار گرائے گئے بھارتی طیارے کا ملبہ ہے ۔ تاہم بعد ازاں صورتحال واضح ہوگئی۔ بھارتی حکام کا دعویٰ تھا کہ ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی کی وجہ سے گرا۔بھارتی خبر ایجنسی نے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا بیان نمایاں طور پر شائع کیا جس میں وہ کہہ رہے کہ تیسرے بھارتی طیارے کی تباہی کی بھی اطلاعات ہیں تاہم پاکستان کا اس سے تعلق نہیں۔بھارتی صحافیوں کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کنٹرول لائن سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر گرکر تباہ ہوا۔پاک فوج کی جانب سے کارروائی کے اعلان سے پہلے ہی بھارت میں کھلبلی مچ چکی تھی۔ صبح اجلاس ہوچکے تھے۔ بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی یوتھ فیسٹیول 2019 سے خطاب کر رہے تھے جب وزیراعظم آفس کے ایک اہلکار نے انہیں ایک چٹ تھمائی۔ پرچی پڑھتے ہی مودی وہاں سے چل دیئے۔ اجلاسوں کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا۔بھارت نے بدھ کی صبح سے ہی امرتسر ایئرپورٹ سمیت مقبوضہ جموں اور کشمیر کے گرد پانچ ہوائی اڈے بند کرالیے تھے۔ بعد میں نئی دہلی کی فضائی حدود بھی خالی کرا لی گئی۔ یہ فضائی ایمرجنسی کئی گھنٹے جاری رہی۔ مقامی وقت کے مطابق سوا تین بجے تمام ایئرپورٹس تک پروازوں کی بحالی کا اعلان کیا گیا۔سرحدی علاقوں میں بھارت نے اسکول پہلے ہی بند کرا لیے تھے۔ ممبئی میں بھی اسکول بند کردیئے گئے۔ پورے ملک میں خوف و ہراس کا عالم رہا۔ دہلی میٹرو میں ریڈ الرٹ نافذ کردیا گیا ۔دوپہر سے شام تک وزیراعظم ہائوس میں نریندر مودی نے طویل اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں بھارتی وزرا، مشیر سلامتی، مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس رات 8 بجے تک جاری رہا۔ تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔زی نیوز کے مطابق بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ پاک فضائیہ نے بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنایا ہے۔اجلاس میں پائلٹ کی گرفتاری کےبعد ویڈیوز جاری ہونے پر بھی بھارتی عہدیدار سٹپٹاتے رہے۔پاک فضائیہ کی جانب سےمقبوضہ کشمیر میں حملے اور پھر آزاد کشمیر میں گھسنے والے بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سخت دبائو کا شکار ہوگئے۔ پاکستانی کارروائی کے 9 گھنٹے بعد بھی ان کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ ایک روز پہلے تک پاکستان دشمنی کی بنیاد پر اپنی سیاسی مہم چلانے والے نریندر مودی نے بھارتی طیارے تباہ ہونے کے بعد عوام کا سامنا نہیں کیا۔دوسری جانب بھارتی اپوزیشن اور عوام نے مودی حکومت پر دبائو بڑھا دیا ہے۔اپوزیشن رہنما اور عوام طیارے کی تباہی کے بعد پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ کو رہا کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور پاکستان سے متعلق بھارت کی تمام تر بحث اب ونگ کمانڈر ابھی نندن سے ہونے والے برتائو اور اس کی رہائی پر مرکوز ہوچکی ہے۔کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کی قیادت میں بھارت کی 21 اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں ایک اجلاس منعقد کیا جس کے بعد جاری اعلامیے میں حکومت پر تنقید کی گئی ہے۔ اعلامیہ راہول گاندھی نے پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت نے فوجیوں کی ’قربانیوں‘ کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے بدترین طریقے سے استعمال کیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا کوئی اجلاس نہیں بلایا ۔پاکستان کیخلاف بیان بازی کیلئے مشہور بھارتی رہنما وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ریاست چھتیس گڑھ کے شہر بیلاس پور میں بی جے پی کے کارکنوں سے خطاب کیا۔ راج ناتھ سنگھ آئے تو بھارتی حملے کا جشن منانے تھے اور اسی لہر میں انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ نریندر مودی جمعرات کو ’’دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو پریس کانفرنس‘‘ کریں گے۔ تاہم جب بھارتی طیارے مار گرائے جانے کی خبریں پھیلیں تو سوشل میڈیا پر راج ناتھ سنگھ پر تنقید شروع ہوگئی۔مودی کابینہ میں سب سے برا حال وزیر خزانہ ارون جیٹلے کا ہوا ۔ منگل کو ہونے والے بھارتی حملے کا جشن مناتے ہوئےارون جیٹلے نے بدھ کی صبح کہا کہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکہ کی طرح بھارت بھی ایبٹ آباد جیسا آپریشن کرنے کے قابل ہے۔جیٹلے کا یہ بیان بھارتی میڈیا نے شائع کیا ہی تھا کہ بھارتی طیارے مار گرائے جانے کی خبر آگئی۔ بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز میں شائع ہونے والے جیٹلے کے بیان کے نیچے لوگوں نے انتہائی سخت جوابات لکھے۔ ناموں سے ظاہر ہوتا ہے کے تبصرے لکھنے والے ہندو تھے جنہوں نے جیٹلے کو بڑ بولا اور بے وقوف قرار دیا۔لوگوں نے وزیر خزانہ کو یاد دلایا کہ بھارت دو طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر کھو چکا ہے۔ اس کا ایک پائلٹ پاکستان میں گرفتار ہوچکا ہے۔ جب کہ بھارت کو یہ بھی معلوم نہیں کہ پاکستان میں اس کے حملے میں نقصان کیا ہوا ہے۔لوگوں نے پاک فضائیہ کے مقابلے میں بھارتی ایئرفورس کے تیار نہ ہونے کا سوال بھی اٹھایا۔ اس کے علاوہ امریکہ اور بھارت کے موازنے پر بھی سوالات اٹھائے۔ بالخصوص مودی کی طرف سے سیاسی فائدہ اٹھانے پر تنقید کی۔

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی دراندازی کا جواب دینے کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان بھی اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوتیں اور ہم ایک مرتبہ پھر بھارت کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہیں۔قوم سے اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ منگل کی صبح سے جو صورتحال تھی اس پر قوم کو اعتماد میں لینا چاہتا تھا، پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کو تحقیقات کی پیش کش کی، اس حملے میں بھارت کا جانی نقصان ہوا اور مجھے معلوم ہے کہ ان کے لواحقین کو کتنی تکلیف پہنچی ہوگی ،لیکن پاکستان میں 10 سال میں 70 ہزار اموات ہوئیں اور مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ دھماکوں میں زخمی ہونےوالوں اور مرنے والوں کے لواحقین پر کیا گزرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کو پیشکش کی کہ کسی طرح کی بھی تحقیقات چاہتے ہیں اور اگر کوئی پاکستانی ملوث ہے تو پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، ہم نے یہ اس لیے کہا کیوں کہ یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں کہ کوئی ہماری زمین دہشت گردی کے لیے استعمال کرے،یہاں کوئی باہر سے ہماری زمین استعمال کرے اور اس پر کوئی تنازع تھا ہی نہیں۔وزیر اعظم کا کہنا تھا مجھے خدشہ تھا کہ تعاون کی پیش کش کے باوجود بھارت نے کوئی کارروائی کرنی ہے، اسی لیے میں نے کہا تھا کہ جواب دینا ہماری مجبوری ہوگی ،کیونکہ کوئی بھی خودمختار ملک کسی دوسرے ملک کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ اس کے ملک میں کارروائی کرے اور خود جج بن جائے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جب کل دراندازی کی گئی تو میری مسلح افواج کے سربراہان سے بات چیت ہوئی، ہم نے فوری طور پر اس لیے کارروائی نہیں کی کیونکہ ہمیں فوری طور پر یہ معلوم نہیں تھا کس طرح کا نقصان ہوا، اگر ہم فوری کارروائی کرتے تو یہ غیر ذمہ دارانہ ہوتا کہ ہم بھارت کا جانی نقصان کردیں، لہٰذا ہم نے انتظار کیا اور بدھ کو کارروائی کی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلے سے منصوبہ تھا کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو بلکہ بھارت کو صرف یہ بتائیں کہ اگر آپ ہمارے ملک میں آسکتے ہیں تو پاکستان بھی آپ کے ملک میں جاکر کارروائی کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2 بھارتی طیاروں نے پاکستان کے جواب میں سرحد عبور کی اور ہم نے انہیں مار گرایا اور بھارتی پائلٹ ہمارے پاس ہے ،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم یہاں سے اب کدھر جاتے ہیں۔بھارت سے مخاطب ہوتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ تھوڑی سی عقل اور حکمت استعمال کریں، دنیا میں جتنی بھی بڑی جنگ ہوئی ،اس میں غلط اندازہ لگایا گیا، کسی کو نہیں معلوم تھا کہ یہ جنگ کہاں جائے گی، پہلی جنگ عظیم مہینوں میں ختم ہونی تھیں ،جو 6 سال میں ختم ہوئی ،جبکہ دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر نے سوچا کہ میں روس کو فتح کرلوں لیکن ایسا نہیں ہوا اس کی تباہی ہوئی۔انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیا امریکا نے سوچا تھا کہ وہ 17 سال تک افغانستان میں پھنسے رہیں گے، اسی لیے دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ جنگوں میں غلط اندازہ ہوتا ہے۔وزیر اعظم نے بھارتی حکومت سے سوال کیا کہ پاکستان اور بھارت کے پاس جو ہتھیار ہیں اس میں کیا ہم غلط اندازہ (مس کیلکلولیشن) برداشت کرسکتے ہیں، کیا ہمیں سوچنا نہیں چاہیے کہ یہ کشیدگی اگر بڑھے گی تو یہ کہاں جائے گی، پھر یہ نہ میرے کنٹرول میں ہوگی نہ نریندر مودی کے ہاتھ میں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میں پھر سے بھارت کو دعوت دیتا ہوں کہ پلوامہ واقعے میں جو بھارت کو دکھ پہنچا ہے ،اس کے بعد دہشت گردی پر کوئی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو پاکستان تیار ہیں اور میں پھر بھارت سے کہوں گا کہ ہمیں بات چیت سے اپنے مسئلے حل کرنے چاہیئں۔

Comments (0)
Add Comment