اسلام آباد(نمائندہ امت/ایجنسیاں)پاکستان نے گرفتار بھارتی پائلٹ کو آج رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ایٹمی جنگ کے پاکستانی اشاروں سے مغرب میں کھلبلی مچ گئی تھی اور اہم ممالک نے جنگی جنون میں مبتلا مودی پر واضح کردیا تھا کہ اب وہ کوئی مزید شرارت نہ کرے ورنہ اس کے اثرات بہت خطرناک نکلیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ابھی نندن کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ ٹیپو سلطان ہمارا ہیرو ہے۔ بھارت نے غلطی دہرائی تو خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ امن کیلئے مذاکرات کی پیشکش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی نندن کوخیر سگالی کے طور پر آج رہا کردیں گے۔ اس موقع پر ایوان میں دشمن کیخلاف اتحاد کابےمثال مظاہرہ کیا گیا اور حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے پاکستان زندہ بادکےفلک شگاف نعرے لگائے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پاکستان کے پاس ٹھوس انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ بھارت دو طیاروں کی تباہی کی خفت مٹانے کے لئے میزائل یا بڑے فضائی حملے کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس کے جواب کے لئے تیاریاں مکمل کرلی تھیں اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایک بھارتی میزائل کا جواب اس سے دوگنی طاقت سے دیا جائے گا۔ پاکستان نے بھارت میں ٹارگٹ بھی سیٹ کرلئے تھے اور اس حوالے سے دنیا کے چند اہم دارالحکومتوں کو آگاہ کردیا تھا۔ ذرائع کے مطابق مغربی دارالحکومتوں میں اس ممکنہ منظر نامے پر کھلبلی مچ گئی جو پہلے ہی اس خدشے کا شکار تھے کہ پاک بھارت جنگ ایٹمی روپ بھی اختیار کرسکتی ہے اور ایسی صورت میں تباہی کسی خاص ملک یا خطے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس کے اثرات بہت وسیع ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے مغربی میڈیا نے بھی رپورٹس شائع کی تھیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے انتباہ کے بعد اہم مغربی دارالحکومت متحرک ہوئے اور انہوں نے بھارت پر دبائو ڈالا کہ وہ مزید کوئی حماقت نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی تیاریوں اور اہم دارالحکومتوں سے دبائو آنے کے بعد بھارت کا جنگی جنون ہوا ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق مودی کو اندرون ملک شدید دبائو کا سامنا تھا اس لئے وہ فیس سیونگ تلاش کررہا تھا۔ ان حالات میں کچھ ممالک نے پاکستان سے درخواست کی کہ وہ جنیوا کنونشن کے تحت بھارتی پائلٹ کو جلد رہا کردے تو اس سے ان کے لئے کشیدگی کم کرنے میں سہولت ملے گی۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پائلٹ کو رہا کیا جانا تھا جیسا کہ کارگل جنگ میں پکڑے گئے بھارتی پائلٹ کو بھی جنیوا کنونشن کے تحت رہا کرنا پڑا تھا۔ اس لئے پاکستان نے ابھی نندن کی رہائی کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی قیادت نے اپنے بیانات اور ایٹمی کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس منعقد کرکے دنیا کو واضح پیغام دے دیا تھا کہ پاکستان ایٹمی ڈیٹرنس استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔ اسی پیغام نے اہم مغربی دارالحکومتوں میں ہلچل مچائی اور وہ مودی کو پاگل پن سے روکنے کے لئے حرکت میں آئے۔واضح رہے کہ ایک یورپی تھنک ٹینک خدشہ ظاہر کرچکا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ ہوئی توتابکاری سے یورپ بھی بچ نہیں سکے گا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے براہ راست بھارت پر زور دیا کہ وہ بات چیت کا راستہ اپنائے۔ جبکہ برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے بھارتی اور پاکستانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطوں کے بعد ویڈیو پیغام میں کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے۔ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کئے جائیں۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی نگران اہلکار فیدیریکا موگیرینی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اور خطے کے لیے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔جرمن وزارت خارجہ نے بھی دونوں جوہری طاقتوں پر مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے پر زور دیا۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو مودی کو فون کر کے کشیدگی ختم کرنے کو کہا۔چین بھی امن کیلئے کوششیں کر رہا ہے۔ دریں اثنا پاک بھارت کشیدگی پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا ،جس میں حکومت اور اپوزیشن نے تمام اختلافات کو ختم کرکے دشمن کے خلاف بے مثال اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ ایوان میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندگان نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بھارتی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ایوان میں جمعرات کو مختلف ماحول دیکھنے میں آیا، حکومتی و اپوزیشن ارکان گھل مل گئے اور ایک دوسرے سے مصافحہ کیا جس سے پارلیمنٹ میں اتحاد کی فضا دیکھنے میں آئی۔ اس موقع پر ایوان پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ اس سے دشمن کو یہ پیغام گیا کہ کڑے وقت میں حکومت اور اپوزیشن اختلافات ختم کرکے متحد ہوجاتے ہیں۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اور اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، ایسا وقت جب بیرونی خطرات کا سامنا ہے پوری قوم متحد ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت میں الیکشن کی وجہ سے جنگی ماحول پیدا کررکھا ہے ،تاہم بھارت ہماری مذاکرات کی پیشکش کو کمزوری نہ سمجھے۔ عمران خان نے کہا کہ موقع ملا تو ہم نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا ،تاکہ معاملات آگے بڑھیں، لیکن بھارت کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا ہمیں خوف تھا کہ بھارت میں انتخابات سے پہلے کوئی نہ کوئی واقعہ ہوگا ،جسے الیکشن میں استعمال کیا جائے گا ،تاہم پاکستان کو پلوامہ حملے سے ملنا کیا تھا۔ پلوامہ حملے کے تھوڑی دیر بعد ہی پاکستان پر الزام لگادیا گیا، بھارت نے اب پلوامہ حملے پر ڈوزیئر بھیجا ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کوئی ملک اجازت نہیں دیتا کہ اس کی خودمختاری کو چیلنج کیا جائے، میں نے کل شام کوشش کی کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو فون کروں۔ انہوں نے کہا جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو صبح 3 بجے پتہ چلا، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم کچھ نہیں کرتے ،تاہم اگلے دن ہم نے صرف یہ دکھانے کے لئے کہ ہمارے پاس صلاحیت ہے، کارروائی کی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ملک کا ہیرو ٹیپو سلطان ہے، نریندر مودی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کسی معاملے کو انتہا تک نہ لیکر جائیں، انہوں نے تصدیق کی بدھ کی رات بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل حملے کا خطرہ تھا ،تاہم وہ خطرہ بھی ٹل گیا ،لہذا ہندوستان کو کہہ رہا ہوں کہ اس کشیدگی کو آگے نہ لے کر جائیں ،ورنہ پھر پاکستان جواب دینے پر مجبور ہوگا، جو ہتھیار دونوں کے پاس ہیں اس جانب سوچنا بھی نہیں چاہیے، ہمیں یقین ہے کہ عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے گی۔مسلم لیگ (ن) کے صدراور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کے جہاز ایل او سی کی خلاف ورزی کر کے پاکستانی حدود میں آئے اور جلدی سے بم گرا کر واپس چلے گئے، اس کے بعد پاک فضائیہ کے شاہینوں نے فوری اور موثر کارروائی کرتے ہوئے ہندوستان کے 2 جہاز گرا کر 1965 کی جنگ کی یاد تازہ کردی،اس کارروائی پر پاک فوج، فضائیہ کے افسران و جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس بہادری کا مظاہرہ کیا گیا اس سے ثابت ہوا کہ افواج پاکستان اس دھرتی کے چپے چپے کی حفاظت کریں گی اور پہلے کی طرح کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی، اسکوارڈن لیڈر حسن صدیقی نے جو کارنامہ انجام دیا اس سے وہ قوم کے ہیرو اور آنکھوں کا تارا بن گئے ہیں۔شہبازشریف نے کہا کہ پلوامہ واقعے کی پاکستان نے مذمت کی ، نریندر مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھا تو اس نے ہزاروں مسلمانوں کو شہید اور املاک کو آگ لگائی، دنیا بھر کے ممالک نے مودی کا داخلہ بند کیا اور اسے انسانیت کا قاتل قرار دیا، اب الیکشن میں اس کی پوزیشن کمزور ہورہی ہے اور پلوامہ واقعے کی آڑ میں مودی نے جنونی کیفیت پیدا کی ہے ، انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی پہلی بار نہیں ہوئی اور یہ لڑائی پہلی بار نہیں ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنا وفد بھیجنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی سے جتنا بھی احتجاج کیا جائے کم ہے، ہمیں اپنے دوستوں کو بتانا چاہیے اور اپنے مؤقف پر قائل کرنا چاہیے۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ دو ایٹمی قوتوں کا آمنے سامنےکھڑے ہو جانا دنیا کے امن کے لیے خطرناک ہے۔کوئی ہماری حدود کی خلاف ورزی کرے گا تو ہم بھرپور جواب دیں گے۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹرسراج الحق نے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ پاکستان کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو دنیا کےسامنے بے نقاب کرے۔ عالمی فورمز پر بھارت کیخَلاف بھرپور آواز اٹھائی جائے، انھوں نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم ازلی دشمن سے مقابلےکے لئے متحد ہے۔