وجیہ احمد صدیقی
بھارتی وزیراعظم کا جنون خطے کو ایٹمی جنگ کی جانب دھکیل سکتا ہے۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی الیکشن سے پہلے پاکستان پر بڑا حملہ کرنا چاہتا ہے۔ لیکن وہ نہیں جانتا کہ پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کی تیاریاں مکمل ہیں اور پاکستان نے حملوں کیلئے اہداف بھی طے کرلیے ہیں۔ پاکستان نے بھارتی پائلٹ کی حوالگی میں بہت جلد بازی کی۔ سفارتی کوششوں اور عالمی مطالبات کے بعد ہی انڈین ایئرفورس کے پائلٹ کو حوالے کیا جانا چاہئے تھا۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کے بقول بھارت پاکستان کو جیش محمد اور مسعود اظہر کے حوالے سے دنیا کے سامنے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ لیکن پاکستان کو عالمی دبائو میں آنے کے بجائے، بھارت سے جیش محمد اور مولانا مسعود اظہر کیخلاف ٹھوس ثبوت طلب کرنا چاہئیں۔
عسکری تجزیہ نگار جنرل (ر) امجد شعیب نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی مدد سے جیش محمد اور مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دلوانے کیلئے کوششیں کرتا رہا ہے اور چین کی جانب سے اس کی کوششوں کو ویٹو کیا جاتا رہا ہے۔ اب بھارت کی جانب سے دوبارہ ایسی کوئی کوشش ہو تو پاکستان کو واضح طور پر مغربی ممالک میں موجود ان دہشت گردوں کی بات کرنا چاہئے جن کو پاکستان میں دہشت گردی کیلئے سرمایہ اور اسلحہ بھارت مہیا کرتا رہا ہے۔ پاکستان کو عالمی سطح پر الطاف حسین، حیربیار مری اور حسین حقانی کو طلب کرنا چاہے، یہ پاکستان کے مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت یہ الزام لگاتا ہے کہ جیش محمد نے بھارت میں دہشت گردی کی ہے۔ لیکن اس کے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی بھارتی سپریم کورٹ نے اس اعتراف کے ساتھ افضل گورو کو پھانسی دی تھی کہ وہ پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث نہیںتھا، لیکن بھارتی عوام کے ردعمل کی وجہ سے اسے پھانسی دی جاتی ہے۔ یہ تو بھارت کا انصاف ہے۔ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ پاکستان کو سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے حوالے سے پوچھنا چاہیے کہ اس میں بھارت کی کون سی دہشت گرد تنظیمیں ملوث ہیں۔ پاکستان کو یہ مسئلہ ایک بار پھر اٹھانا چاہئے کہ اس ٹرین میں لوگوں کو زندہ جلایا گیا تھا۔ ماضی میں پاکستان کے اسی مطالبے سے بچنے کیلئے بھارت نے ممبئی حملوں کا ڈرامہ رچایا تھا اور الزام پاکستان پر تھوپ دیا تھا، جبکہ ہمارے بعض عاقبت نااندیش حکمرانوں نے یہ اعتراف بھی کرلیا کہ اس واقعے میں ملوث افراد پاکستان سے گئے تھے۔ جبکہ یہ سراسر بھارت کا اپنا ڈارمہ تھا۔ اس ڈرامے کے بعد پاکستانی حکمرانوں کو سمجھوتہ ایکسپریس کا سانحہ یاد ہی نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے فنڈز حاصل کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ نے بلدیہ ٹائون کراچی میں فیکٹری میں 300 کے قریب مزدوروں کو زندہ جلایا تھا، اس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا گیا۔ جبکہ پاکستان میں فلاحی کام کرنے والی تنظیموں پر پابندیاں لگائی جاتی رہی ہے۔ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ مودی کی حالیہ کارروائیوں سے اس کو خاصا نقصان پہنچا ہے، لہذا وہ الیکشن میں کامیابی اور اپنی سیاسی پوزیشن بحال کرنے کیلئے پاکستان پر کوئی بڑا حملہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی رہائی اچھا اقدام ہے اور اس سے پاکستان نے سیاسی فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ امن کی کوششیں ضرور ہو رہی ہیں، لیکن ہمیں مودی سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ کیونکہ وہ بزدل دشمن ہے اور کسی بھی وقت وار کرسکتا ہے۔ امریکہ مودی کی ایما پر جیش محمد کو دہشت گرد قرار دلوانا چاہتا ہے، لیکن پاکستان کو اب ڈٹ جانا چاہیے کہ ہمیں ٹھوس ثبوت چاہیے۔ امریکہ پہلے الزام لگاتا رہا ہے کہ پاکستان نے حقانی گروپ کے لوگوں کو پناہ دے رکھی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اس پر زہریلا ٹوئٹ بھی کیا۔ لیکن جب وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ کو مسکت جواب دیا تو وہ اپنا یہ مطالبہ ہی بھول گئے۔ کیونکہ عمران خان نے ثبوت مانگ لیا تھا۔ امریکہ ہو بھارت، اب ہمیں ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوجانا چاہیے۔ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ اگر بھارت میزائل سے حملہ کرے گا تو ہماری جانب سے جواب دینے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ ہمیں دنیا کو قائل کرنا چاہئے کہ وہ بھارت کو سمجھائے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، جہاں بھارت نے ناجائز قبضہ کررکھا ہے۔ اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف کوئی مہم جوئی کی تو پاکستان کی جانب سے بھی کرارا جواب ملے گا۔ دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کی جانب سے پہل نہیں ہوئی ہے۔
عسکری تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) سید نذیر نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے خیر سگالی کا مظاہرہ بے وقت کیا گیا ہے۔ بھارت نے اپنے پائلٹ کی رہائی پر مثبت رویے کے اظہار کے بجائے تکبر کا مظاہرہ کیا ہے اور اس رہائی کو خطے میں اپنی بالادستی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جلد بازی کے بجائے کسی دوست ملک کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے مطالبے کا انتظار کرنا چاہیے تھا اور اس کے مطالبے پر ہی ’’ابھی نندن‘‘ کو رہا کرنا چاہیے تھا تاکہ ہم عالمی سطح پر اپنی حمایت میں کسی کو کھڑا پاتے۔ اس وقت پائلٹ کی رہائی کو بھارت پاکستان کی کمزوری سمجھ رہا ہے۔ مودی ہمارا دشمن ہے اور وہ کسی بھی وقت ہم پر حملہ کرسکتا ہے۔ لیکن ہماری تیاری مکمل ہے۔ بریگیڈیئر (ر) سید نذیر نے بتایا کہ چند روز قبل بھارت نے بیلسٹک میزائل سے حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، تو ہماری جانب سے بھی تیاریاں شروع ہوگئی تھیں۔ اسٹرٹیجک ہتھیار باہر نکال لئے گئے تھے اور لانچنگ پیڈ تیار تھے۔ لیکن کچھ قوتوں کی مداخلت اور یقین دہانی پر یہ منصوبہ روک دیا گیا۔ تاہم خطرات ابھی ٹلے نہیں ہیں، کیونکہ مودی کی نیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، وہ پاکستان سے جنگ کرکے الیکشن جیتنا چاہتا ہے۔ اس نے پورے بھارت کو جنگی جنون میں مبتلا کردیا ہے۔ مودی کا خیال ہے کہ وہ محدود جنگ سے اپنے مقاصد حاصل کرلے گا۔ لیکن جنگ محدود نہیں رہے گی اور کسی ایک ملک کے اختیار میں بھی نہیں ہوگا کہ وہ جنگ بند کرسکے۔ بھارت کو یہ زعم ہوگیا ہے کہ وہ امریکہ کی طرح کوئی سپر پاور ہے اور اس خطے میں اس کی بالادستی ہے، اس لئے وہ جہاں چاہے حملہ کرسکتا ہے اور جسے چاہے دہشت گرد قرار دے سکتا ہے۔ کسی حد تک اس نے اپنے اس زعم کو ثابت کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ یہاں تک کہ وہ او آئی سی کے اجلاس میں شریک ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ لیکن اسلامی کانفرنس ہو یا اقوام متحدہ، پاکستان کو اب جارحانہ انداز سے خارجہ امور چلانے ہوں گے۔ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ میں لے جانا ہوگا، کیونکہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، جہاں بھارتی فوج قتل عام کررہی ہے، وہاں کے باشندوں کا حق ہے کہ وہ اپنی آزادی کیلئے مزاحمت کریں۔ ان پر بھارتی فوج کا ظلم جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان یہ حق رکھتا ہے کہ وہ یہ شکایت لے کر عالمی عدالت انصاف میں جائے اور بھارت کو کٹہرے میں کھڑا کرے۔ جب بھارت کلبھوشن کیلئے عالمی عدالت انصاف میں جاسکتا ہے تو پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے جارحانہ انداز سے سفارت کاری کرے۔
٭٭٭٭٭