کابل/اسلام آباد( امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان کےہاتھوں 1995 میں ہلاک ہونے والے ہزارہ سیاستدان عبدالعلی مزاری کی کابل میں برسی کی تقریب پر مارٹر حملے میں8 افراد ہلاک اور32 زخمی ہو گئے۔ شمالی اتحاد کے رہنما بال بال بچ گئے۔زخمیوں میں صدارتی امیدوارلطیف پدرم بھی شامل ہیں۔ اجتماع میں عبداللہ عبداللہ،صلاح الدین ربانی،حامد کرزئی،حنیف اتمر، یونس قانونی اورمحمدمحقق بھی شریک تھے۔دھماکوں سےافراتفری پھیل گئی اور سیکڑوں افراد بھاگ کھڑے ہوئے۔داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ،جبکہ حزب وحدت نے اشرف غنی کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کردیا۔ دوسری جانب طالبان نےقندوز میں41افغان فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ علاوہ ازیں انخلا کے وقت پراختلاف سے امن مذاکرات میں رکاوٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو افغان دارالحکومت کابل میں برسی کی تقریب میں متعدد دھماکوں کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور32 زخمی ہوگئے۔زخمی ہونے والوں میں صدارتی امیدوار لطیف پدرم اور حنیف اتمر کے 8گارڈز بھی شامل ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں افغان حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ تقریب میں افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، قائمقام وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی، حزب وحدت کے رہنما محمد محقق، سابق صدر حامد کرزئی، سابق مشیر سلامتی حنیف اتمر، سابق نائب صدر یونس قانونی، صدارتی امیدوار لطیف پدرم سمیت سیکڑوں افراد شریک تھے۔ ایک افغان عہدیدار، جو مذکورہ تقریب میں موجود تھے، نے نام شائع نہ کرنے کی درخواست پرتصدیق کی کہ دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہوئےہیں۔شہر کی ایمبولنس سروس کے عہدیدار محمد عاصم کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ کابل میں جس تقریب میں دھماکے ہوئے،وہ 1995 میں طالبان کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ہزارہ برادری کے سیاسی رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کی تقریب تھی۔رپورٹ کے مطابق تقریب کی لائیو نشریات کے دوران محمد یونس قانونی نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پُر سکون رہیں، دھماکہ یہاں سے دور فاصلے پر ہوا ہے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد جب عبداللہ عبداللہ نے تقریر ختم کی تو دوسرے دھماکے کی آواز سنی گئی، جس کے بعد تقریب میں افراتفری پھیل گئی اور لوگوں نے جانیں بچانے کے لیے خارجی راستے کی جانب بھاگنا شروع کردیا۔واقعے کے بعد افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نے ٹوئٹر پر کہا کہ دہشت گردوں نے راکٹوں سے حملہ کیا۔وزیرصحت محب اللہ کا کہنا تھا کہ اسپتال سے ملنے والی ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں 3 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے ہیں، لیکن یہ تعداد مصدقہ نہیں۔ترجمان افغان وزارت داخلہ نصرت رحیمی نے کہا کہ کابل میں جاری تقریب میں چار مارٹر گولے فائر کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے ایک گھر کا محاصرہ کر کے گولے فائر کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔افغان میڈیا کے مطابق کابل کے علاقے پولیس ڈسٹرکٹ 13 میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ ملزمان کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری تھا۔افغانستان کے چیف ایگزیکٹیوعبداللہ عبداللہ نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل میں تقریب کے دوران یہ دھماکے کیے گئے۔ نیشنل کانگریس کے سربراہ اور صدارتی امیدوار لطیف پدرم نے بھی سوشل میڈیا پر اپنے زخمی ہونے کی اطلاع دی۔ جرمن میڈیا کے مطابق داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں حزب وحدت کے رہنما محمد محقق نے کہا وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اتنے بڑے سیاسی اجتماع پر داعش یا کسی دوسرے گروپ نے حملہ کیسے کیا؟انہوں نے کہا اس طرح کے واقعات حکومت کی کمزوری ظاہر کرتے ہیں یا اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ غنی حکومت اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے دہشت گردوں کو استعمال کر رہی ہے۔صدارت ترجمان نے اس بیان کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔ دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کابل میں مارٹر حملے کی مذمت کی ہے۔علاوہ ازیں افغان طالبان نے قندوز میں حملوں میں41 افغان جوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق الخندق آپریشن کے سلسلے میں ضلع قلعہ ذال کے مرکز کی دو دفاعی چوکیوں پر حملہ کیا گیا،جس کے نتیجے میں ایک چوکی فتح ہوئی اور کمانڈر خیرمالی،اعلی عہدیدار امان تاجک اور فوجی آفسر سمیت 33 اہلکار ہلاک ہوئے۔ ضلع خان آباد کے خوجہ پیسی کے علاقے میں چوکی پر حملے میں کمانڈر خوستی سمیت 6 فوجی ہلاک ہوئے۔ ضلع دشت آرچی کے غجیرخانہ کے علاقے میں حملے میں 2 اہلکار ہلاک ہوئے۔ادھر افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ٹائم ٹیبل پر اختلاف کے باعث افغان امن معاہدے میں رکاوٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی فوج کابل اور واشنگٹن کے درمیان طے پا نے والے معاہدے کے تحت افغانستان میں رہنا چاہتی ہے تاکہ شکست کا تاثر پیدا نہ ہو ،جبکہ طالبان ایک سال کے اندر انخلا چاہتے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو معاملات سلجھانے کیلئے قطر کا دورہ کرینگے۔