بھارت نے پاکستانی اقدامات ناکافی قرار دےدیئے

نئی دہلی (امت نیوز/ مانیٹرنگ ڈیسک) فضائی دراندازی کے باوجود پاکستان کی جانب سے سختی کے بجائے نرمی اور طیارے گرانے کے بعد گرفتار پائلٹ ابھی نندن کو بغیر کوئی مطالبہ منوائے چھوڑنے کے اقدام سے مودی سرکار کی گردن میں سریا آگیا۔ ہفتہ کو ایک پریس بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کالعدم تنظیموں کیخلاف پاکستانی اقدامات ناکافی قرار دیتے ہوئے ڈومور کا مطالبہ کردیا۔ رویش کمار کا کہنا تھا کہ پاکستان ’’دہشت گردوں اور دہشت گردی کے انفرا اسٹرکچر‘‘ کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔ ادھر نوئیڈا میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے اسلام آباد کیخلاف پھر آگ بھڑکانا شروع کردی اور ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ’’دہشت گردی‘‘ سے نمٹنے کیلئے ان کے گھر میں گھس کر حملے کی نئی پالیسی اپنا لی ہے۔ مودی نے اپوزیشن کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ممبئی حملے کے بعد فوج جواب دینے کیلئے تیار تھی، لیکن کانگریس نے بزدلی دکھائی، اب بھی یہ لوگ چاہتے ہیں کہ چوکیدار سوتا رہے، لیکن میں ایسا نہیں کروں گا۔ بھارتی وزیراعظم کی یہ نئی ہرزہ سرائی ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں انتخابات سے پہلے مودی پاکستان کے حوالے سے پھر کوئی شرارت کر سکتے ہیں۔ برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق بڑھکوں نے بھارتی وزیراعظم کی گرتی ہوئی ساکھ کو کافی سہارا دیا ہے اور ان کی مقبولیت بڑھ گئی ہے، اسی دوران وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پاکستان کیخلاف ایک اور فضائی حملے کا دعویٰ کیا ہے، مگر انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ ادھر اسلام آباد میں حکام نے بھارت کی جانب سے کشیدگی میں کمی لانے کے بجائے الزام تراشیوں کے نئے سلسلے پر محتاط رویہ اختیار کر لیا اور بھارتی سرزمین استعمال کرنے والی پروازوں کیلئے فضائی حدود کی بندش میں 11 مارچ تک توسیع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے تحت پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کے باوجود بھارت میں نہ مانوں کی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کالعدم تنظیموں کیخلاف ٹھوس اقدامات نہیں کر رہا۔ ہفتہ کو بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پریس بریفنگ کے دوران ایک مرتبہ پھر پروپیگنڈے کو ہوا دی اور پاکستان سے بے تکے مطالبات کرتے ہوئے کہا کہ نیا پاکستان ہے، نئی حکومت ہے تو دہشت گردوں کے خلاف اقدامات بھی نئے ہونے چاہئیں، جو ناصرف نظر آئیں، بلکہ ان کی تصدیق بھی کی جا سکے۔ بھارتی ترجمان پاکستان کے جذبہ خیر سگالی کے تحت پائلٹ کی رہائی اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے خود اپنے ملک کی سبکی کا سامان کرتے رہے اور پاکستان کی جانب سے بھارتی طیارے کو تباہ کرنے میں ایف-16 کے استعمال کے بے بنیاد الزامات کی تکرار کرتے رہے۔ رویش کمار نے دنیا کا سب سے بڑا یوٹرن لیا اور اپنے میڈیا کو تسلی کی چوسنی دیتے ہوئے کہا کہ ابھی نندن نے ایف 16 مار گرایا تھا، تاہم انہوں نے اس کا ثبوت دینے کے بجائے دعویٰ کیا کہ ہم بھارتی حدود سے ملنے والے AMRAAM میزائل کا ٹکڑا دکھا چکے ہیں، جو ایف 16 ہی داغ سکتا ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت نے اپنا صرف ایک طیارہ گنوایا ہے، اگر پاکستان کے پاس دو طیاروں کو مار گرانے کی ویڈیو ریکارڈنگ ہے تو وہ اسے عالمی میڈیا کے سامنے کیوں نہیں پیش کرتا؟ ترجمان نے ایک بار پھر بھارتی فضائیہ کی جانب سے جیش محمد کے خلاف پاکستان کی حدود میں کی جانے والی مبینہ کارروائی کی کامیابی کا دعویٰ کیا اور کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان اب بھی جیش محمد کی جانب سے پلوامہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی حقیقت سے انکار کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ رویش کمار نے سوال کیا کہ کیا شاہ محمود کو اس بارے میں کوئی کنفیوژن ہے یا پاکستان جیش محمد کا دفاع کر رہا ہے؟۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کے ایک روز بعد آیا ہے کہ ان کی حکومت کسی بھی دہشت گرد گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ دوسرے ملک کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال کرے۔ رویش کمار نے عمران خان کے اس بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ، 2008 میں ممبئی اور پھر اس کے بعد پٹھان کوٹ ایئر بیس اور اوڑی کے فوجی اڈے پر ہونے والے حملوں کے بعد بھی پاکستان نے یہی باتیں دہرائی تھیں۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو یہ دکھانا ہوگا کہ اس نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قابلِ اعتماد، قابلِ تصدیق اور دیر پا کارروائی کی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ ہفتے سے کالعدم تنظیموں اور ان کے زیرِ انتظام اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، جس کے دوران اب تک حکام سیکڑوں دفاتر اور اداروں کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف اس کارروائی کا تعلق بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی یا پلوامہ حملے کے بعد پاکستان پر آنے والے بین الاقوامی دباؤ سے نہیں ہے، بلکہ اس کا فیصلہ بہت پہلے ہی کرلیا گیا تھا، تاہم بھارتی حکومت مسلسل پروپیگنڈہ کر رہی ہے کہ یہ کارروائی اس کے دباؤ پر ہو رہی ہے۔ پاکستان کو امید تھی کہ بھارت کے دو طیارے گرانے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پوزیشنوں پر فضائی حملے کے بعد فتح کے نعرے لگانے کے بجائے امن پسندی کا ثبوت دینے اور گرفتار پائلٹ چھوڑنے کے بعد دوطرفہ کشیدگی کم ہو جائے گی اور بھارتی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں اس کا اشارہ ملے گا، لیکن سب کچھ برعکس ہوا۔ جنگ پسند بھارت اور اس کے عوام کو پاکستان دشمنی کا راگ ہی پسند ہے اور مودی نے ہفتہ کو یہ راگ پوری شدت کے ساتھ الاپنا شروع کردیا ہے۔ ہفتہ کے روز گریٹر نوائیڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اب ’’نئی ریتی، نئی نیتی‘‘ (نئی روایت نئی نیت) پر چلتا ہے۔ 2016 میں سرجیکل حملے کے ذریعے پہلی بار ’’دہشت گردوں کو اس زبان میں سبق سکھایا گیا، جو وہ سمجھتے ہیں۔‘‘ مودی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مزید سرجیکل حملوں کا خدشہ تھا، اس لیے اس نے سرحد پر فوج تعینات کردی تھی، لیکن اس مرتبہ بھارت نے فضائی حملہ کیا۔ پاکستانی امن پسندی کے جواب میں اپنی اوقات دکھاتے ہوئے مودی نے کہا کہ 26 فروری کو بھارتی حملے کے بعد صبح 5 بجے پاکستان نے ’’رونا‘‘ شروع کردیا۔ بھارت کے اس حملے کے جواب میں پاکستانی کارروائی کے بعد دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے پر پہنچانے پر بھارتی اپوزیشن نے تنقید کی تھی۔ مودی نے ہفتہ کے روز اپوزیشن کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ چوکیدار (وزیراعظم) سوتا رہے، انہیں لگتا ہے چوکیدار کو گالی دے کر انہیں ووٹ مل جائیں گے۔ ممبئی حملوں کے بعد بھی بھارتی افواج انتقام لینے کے لیے تیار تھیں، لیکن اس وقت کی کانگریس حکومت نے انہیں روک دیا، کیا آپ کو ایسی حکومت چاہیے جو دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔ بھارتی وزیراعظم کی یہ نئی ہرزہ سرائی ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں انتخابات سے پہلے مودی پاکستان کے حوالے سے پھر کوئی شرارت کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت میں انتخابات کے پیش نظر مودی سرکار پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں، تاکہ اپنا ووٹ بینک بڑھایا جائے اور وہ اسی لیے پاکستان کے اندر مبینہ اسٹرائیک اور فضائی کارروائی کو اپنے دور حکومت کا کارنامہ قرار دے رہے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی جانب سے گزشتہ روز جاری ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر فضائی حملے کے بعد مودی کو ان کسانوں کے ووٹ واپس مل گئے ہیں، جو ان سے ناراض تھے۔ رپورٹ کے مطابق 27 فروری کو پاکستان کے جوابی حملے کے بعد دو دن کے لیے مودی کی سٹی گم رہی، اس کے بعد وہ آہستہ آہستہ بولنے لگے اور اب پوری طرح فارم میں آگئے ہیں۔ وقتی طور پر بھارت میں مودی کی مقبولیت کم ہوئی تھی، لیکن اب پاکستان دشمنی پر ان کے ووٹ بینک میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں دیہی علاقوں کی آمدن کم ہوئی ہے اور کچھ ماہ پہلے ریاستی انتخابات کے بعد خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ مودی کی جماعت لوک سبھا کا الیکشن ہار جائے گی، لیکن اب صورت حال بدل چکی ہے۔ پاکستان پر حملے سے پہلے ایک سروے سے پتہ چلا تھا کہ یوپی میں بی جے پی کو لوک سبھا کی 80 نشستوں میں سے 30 سے بھی کم نشستیں ملیں گی، لیکن اب انڈیا ٹوڈے کے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی 41 نشستیں جیت جائے گی، اگرچہ 2017 میں جیتی گئی 73نشستوں سے یہ سیٹیں کم ہیں، لیکن پھر بھی پاکستان پر حملے سے پہلے جیسی منفی رائے عامہ نہیں رہی۔ برطانوی خبر ایجنسی نے گزشتہ 8 دنوں میں مہاراشٹرا، یوپی، مدھیہ پردیش اور کرناٹک کے 49 کسانوں سے بات کی جو اس بات پر متفق تھے کہ مودی کے دور میں ان کی معاشی حالت خراب ہوئی ہے، تاہم اس کے باوجود ان میں سے 18 نے کہا کہ اگر مودی پاکستان کو ’’سبق سکھاتے‘‘ ہیں تو وہ بی جے پی کو ووٹ دینے کے لیے تیار ہیں، اسی دوران وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پاکستان کیخلاف ایک اور فضائی حملے کا دعویٰ کیا ہے، مگر انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ بنگلور میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سرحد کو پار کر کے کیے گئے ایئر اسٹرائیکس میں سے دو کے بارے میں تو سب جانتے ہیں اور میں بھی ان دو کے بارے میں بتاؤں گا کہ بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے خلاف پہلی ایئر اسٹرائیک اوڑی حملے کے بعد کی، دوسری ایئر اسٹرائیک پلوامہ حملے کے بعد کی گئی، لیکن جو تیسرا حملہ کیا گیا ہے، ان کے بارے میں نہیں بتاؤں گا۔ دریں اثنا سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے جنوبی ایشیا کی جانب سے بین الاقوامی پروازوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کھولنے کا اعلان کردیا۔ سی اے اے نے ہفتہ کی صبح بین الاقوامی ٹرانزٹ پروازوں کے لیے فضائی حدود کی بندش میں مزید 3 روز کی توسیع کرتے ہوئے 11 مارچ کی دوپہر 3 بجے تک فضائی حدود بند رکھنے کا اعلان کیا تھا، تاہم بعد میں جنوبی ایشیا کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کھول دی گئی جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ مشرق کی طرف سے پاکستان میں داخل ہونے والی فضائی حدود بند رہے گی اور بھارت کی سمت سے کوئی پرواز پاکستان میں داخل نہیں ہوگی۔سی اے اے کے مطابق ملک کے فعال ہوائی اڈوں پر 15 مارچ تک جزوی طور پر آپریشن بحال رہے گا جبکہ سیالکوٹ، رحیم یار خان اور بہاولپور ایئر پورٹ بند رہیں گے۔غیر فعال ہوائی اڈے پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے 27 فروری سے فضائی آپریشن کے لیے مکمل طور پر بند ہیں۔ فضائی حدود پر پابندی کے باعث بنکاک، سنگاپور، بیجنگ، کوالالمپور، ٹوکیو سمیت متعدد مقامات پر ہزاروں پاکستانی وطن واپسی میں تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں جبکہ ویزے کی مدت ختم ہو جانے والے زیادہ پریشان ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment