پشاور(نمائندہ خصوصی)امریکی بمباری سے 35 افغان جاں بحق ہو گئے۔ہلمند اورغزنی میں شہریوں جبکہ ارزگان میں افغان فوجیوں پربموں کی بارش کردی گئی۔غزنی میں ڈرون حملے میں15شہری شہیدہوئے۔نشانہ بننے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔وحشیانہ کارروائی کیخلاف سیکڑوں افرادنے لاشوں کے ہمراہ احتجاج کیااور امریکہ سے فوری انخلا کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے غنی حکومت کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ہلمند میں گاڑی پرفضائی حملے میں3 شہری جاں بحق ہوئے۔ارزگان میں امریکی طیاروں نے افغان فوج کے ٹھکانوں پربم برسادیئے ،جس کے نتیجے میں17 فوجی ہلاک ہو گئے۔افغان صدر اشرف غنی نے بمباری پر وضاحت کا مطالبہ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبہ غزنی کے علاقے اندر میں امریکی ڈرونز نے ایک سویلین گاڑی پر میزائل حملہ کیا ،جس کے بعد گاڑی سے لاشیں نکالنے والے افراد پر بھی میزائل برسا دیئے گئے۔دونوں حملوں کے نتیجے میں 15 شہری شہید ہوگئے۔حملوں کے بعد افغان شہریوں نے غزنی میں احتجاجی مظاہرہ کیا ،جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔افغان صحافیوں کے مطابق ضلع اندر میں پہلے ڈرون حملے میں جس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ۔اس میں عام شہری سفر کر رہے تھے۔ حملے کے بعد مقامی لوگ گاڑی کے گرد جمع ہوگئے اور لاشوں و زخمیوں کو نکال رہے تھے کہ امریکی ڈرون نے ایک اور حملہ کردیا۔ مرنے والوں میں کم سن بچے بھی شامل ہیں۔ان حملوں کے بعد مقامی افراد نے شہید ہونے والوں کی لاشیں گاڑیوں میں ڈالیں اور دارالحکومت غزنی پہنچ گئے ،جہاں انہوں نے بلخ دروازے کے علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں غزنی سے بھی سیکڑوں لوگ شریک ہوئے۔لوگوں نے اشرف غنی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور لاشیں سڑک پر رکھ دیں ۔ احتجاجی مظاہرے سے کابل قندھار شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی۔ دریں اثنا صوبہ ہلمندکے ضلع مارجہ کے کرو چار راہی کے علاقے میں امریکی طیاروں نے بمباری کی ،جس سے ایک گاڑی تباہ اور اس میں سوار3 شہری شہید ہوگئے۔ ارزگان کے دارالحکومت ترین کوٹ کے نواحی علاقے سفرکریزمیں امریکی طیاروں نے افغان فوج کے ٹھکانوں پر بم برسادیئے ،جس کے نتیجے میں 17فوجی ہلاک اور3فوجی زخمی ہوگئے۔افغان وزارت دفاع نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔صوبہ فراہ کے ضلع چمن میں نیزگان کے علاقے میں امریکی اور افغان فوج نے آپریشن کے دوران ایک گاڑی اور پانچ موٹرسائیکل جلادیں۔،ہلمند میں افغان فوج نے محکمہ تعلیم کے ضلعی سربراہ عزیز اللہ کو بھائی سمیت قتل کردیا۔ صوبہ فاریاب کے ضلع شیرین تگاب میں ضلعی مرکز کی دفاعی چوکیوں پر طالبان نے حملہ کیا ،جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔ صوبہ بادغیس میں طالبان نے چوکی پر قبضہ کر لیا ،جبکہ لڑائی میں سات اہلکار مارے گئے ۔جہ خوجئی کے علاقے میں واقع دفاعی چوکیوں پرحملہ آٹھ گھنٹے تک جاری رہا ۔طالبان نے ایک راکٹ لانچر، 2 ہیوی مشن گن اور 3 کارمولی بندوق سمیت مختلف فوجی سازوسامان قبضے میں لے لیا۔دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے امریکی بمباری پر وضاحت کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اشرف غنی نے سیکورٹی فورسز کو ہدایت کی کہ آپریشنز کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کیلئے قوانین پر سختی سے عمل کریں۔ انہوں نے نیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن اور افغان سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام کے اجلاس کے دوران کہا کہ جنگ کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتیں بہت افسوسناک ہوتی ہیں میرے لئے یہ ہلاکتیں تکلیف دہ ہیں۔ عام شہریوں کی اموات حکومت کے لئے ناقابل قبول ہیں۔ میں نے سیکورٹی حکام سے شہریوں کی ہلاکتوں پر وضاحت طلب کرلی ہے۔افغانستان میں آپریشنز کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں پراقوام متحدہ کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق2018 میں 927 بچوں سمیت 3,804 افرادجاں بحق اور7,189 زخمی ہوئے۔
٭٭٭٭٭