طالبان نے عام معافی کا اشارہ دے دیا

پشاور(رپورٹ:محمد قاسم)افغان طالبان نے عام معافی کا اشارہ دے دیا۔قطر دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر نے کہا ہے کہ مخالفین بھائیوں جیسےسلوک کےحقدارہیں۔ افغانستان کےتمام سیاستدانوں کوتحفظ اورسابق جہادیوں کوخصوصی عزت دینگے۔باہر رہنے والےمعاہدے کے بعدواپس آئیں ۔ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔عوام کوجلد خوشخبری ملے گی۔مل بیٹھ کر افغانستان کواسلامی شریعت کے مطابق چلانے کیلئے مشاورت کرینگے۔جبکہ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے نتیجے میں معاہدے کی خبریں اگر درست ہیں تو افغانستان کے آدھے مسائل حل ہوجائیں گے ۔ادھر امریکی فوج نے ننگر ہار اورکاپیسا میں مزید7شہری شہید کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے قطر دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر نے افغان طالبان کے جنگجوؤں سے درخواست کی ہے کہ وہ فتح کو اللہ کی نصرت اور مدد تصور کر کے عاجزی اور انکساری اختیار کریں اور افغانستان میں اپنے تمام مخالفین کو بھائیوں جیسے سلوک کا حقدار سمجھیں جبکہ افغانستان کے تمام سیاستدان چاہے وہ ملک سے باہر ہیں یا ملک کے اندر ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں اور ان کا احترام طالبان کے بزرگوں کی طرح ہم پر فرض ہے ۔ اس لئے افغانستان سے باہر رہنے والوں سے درخواست ہے کہ وہ معاہدے کے بعد افغانستان آئیں جبکہ سابق جہادیوں کو خصوصی عزت دی جائے گی ۔افغان طالبان کی رسمی ویب سائٹ الامارا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ملا برادر نے کہا کہ افغان مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے اور بہت جلد افغان عوام کو خوشخبری مل جائے گی ۔ہم اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔افغان عوام اطمینان رکھیں ۔کوئی سودا بازی نہیں ہو گی۔ افغان عوام کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ۔طالبان کے امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ اور رہبر شوریٰ کی منظوری سے مذاکرات کر رہے ہیں اور مذاکرات میں کافی تفصیلی بحث ہوئی ہے ۔طالبان سابق جہادیوں کو عزت سے نوازیں گے اور کسی سیاستدان کو ملک چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے ۔تمام افغان آپس میں بھائی ہیں اور افغانستان کی تعمیر نو میں طالبان کے ساتھ مل کر تمام افغانوں کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا ۔مختلف سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام افغان سیاستدانوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنا طالبان کی ذمہ داری ہے اور تمام سیاستدانوں کا افغانستان پر اتنا حق ہے جتنا طالبان کا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام پڑوسی ممالک اور دنیا کو اطمینان رکھنا چاہیے کہ افغان طالبان اپنی سرزمین نہ تو کسی کو استعمال کریں گے اور نہ ہی خود کسی کے خلاف عزائم رکھیں گے ۔ماضی سے افغان طالبان اور افغان سیاستدانوں نے بہت کچھ سیکھا ہے ۔اب ملک کو آگے بڑھانے اور عوام کی بھلائی کے لئے بہت کچھ کرنا ہے ۔بیرونی افواج کے نکلنے کے بعد افغان مل بیٹھ کر افغانستان کو اسلامی شریعت کے مطابق چلانے کے لئے مشاورت کریں گے ۔افغان طالبان جنگجو جنہوں نے گزشتہ سترہ برسوں سے اللہ کی شریعت کے مطابق جہاد کیا ہے انہیں اس موقع پر تکبر اور غرور سے بچنا چاہیے اور عاجزی اور انکسار ی اختیار کر کے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔افغانستان کی خواتین، بچوں، بزرگوں اور سیاستدانوں کی تکریم اور عزت کا خیال رکھیں ۔عوام کی خدمت کیلئے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کریں ۔ دریں اثناافغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والے معاہدے کی خبریں اگر درست ہیں تو افغانستان کے آدھے مسائل حل ہوجائیں گے اور امید ہے کہ ایسا ہی ہو۔کابل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا اگر طالبان دیگر شدت پسند تنظیموں سے روابط ختم کردیں تو ملک میں امن و امان کی صورتحال مزید بہتر ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغان وزارت دفاع کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب صوبہ غزنی کے ضلع گیرو میں القاعدہ کے مرکز پر بمباری سے 31 مجاہدین شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا مذکورہ علاقے میں اس نوعیت کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا اور نہ ہی وہاں کوئی ایسا مرکز ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں طالبان کے ملوث ہونے سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قابض امریکہ خود انسانیت کیخلاف جرائم میں براہ راست ملوث ہے۔جبکہ امریکی وافغان فوج نے صوبہ ننگرہار ضلع خوگیانی کے ٹنٹگ کے علاقے پر چھاپہ مار کر متعدد گھروں کی تلاشی لینے اور لوٹ مار کے بعد مکانوں کو تباہ اور چار بھائیوں، سورگل، سپین گل، دیدارگل اور حمیدگل اور دو بھائیوں مامورخان اور امیرخان کو شہید جبکہ دو افراد کو زخمی کردیا۔صوبہ کاپیسا ضلع آلہ سائی کے اشپہ درہ کے علاقے پر امریکی و افغان فوجوں نے رات کے وقت محمدعارف نامی شہری کو شہید جبکہ 3 افرادکو حراست میں لے لیا۔ طالبان نے صوبہ بلخ ضلع چم تال کے باباخوشقار تپہ کے مقام بلندی پر واقع چوکی پر ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جو پانچ گھنٹے تک جاری رہاجس کے نتیجے میں وہاں پر تعینات اہلکار چوکی کو چھوڑ کر فرارہو گئے اور علاقے پر طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا۔ضلع دولت آباد کے پائے مشہد کے علاقے میں واقع چوکی پرطالبان نے اسی نوعیت کا حملہ کیا جس میں 4 اہلکار ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔ ساتھ ہی تازہ دم اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایاجس کے نتیجے میں ایک ٹینک تباہ اور اس میں سوار افغان فوجی ہلاک و زخمی ہوگئے۔افغان طالبان نے صوبہ بغ لان ضلع مرکزی بغ لان کے چارشنبہ تپہ کے علاقے میں واقع پولیس چوکی پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا اور وہاں تعینا ت اہلکاروں میں سے 10 ہلاک جبکہ 6 کوگرفتار کرلیا ۔ گرفتار ہونیوالوں میں 2 اہلکاروں کو طالبان نے اعلیٰ قیادت کے حکم اور انسانی ہمدردی کی بناء پررہا کرکے ان کے رشتہ داروں کے حوالے کردیا۔اسی طرح صوبہ میدان ضلع جل ریز کے زیولات کے علاقے میں فوجی بیس کے قریب ہونے والے دھماکے سے 3 فوجی ہلاک جبکہ 2 شدید زخمی ہوگئے۔صوبہ کاپیسا سے اطلاع ملی کہ ضلع تگاب کے قلعہ ولی اور تترخیل کے علاقوں میں طالبان کے حملوں میں 3 فوجی مارے گئے۔ صوبہ قندوز ضلع امام صاحب کے شیرخان بندر کے علاقے میں افغان فوجوں پر ہونیوالے حملے میں 2 فوجی ہلاک جبکہ ایک زخمی او ردیگر فرار ہوگئے۔ صوبہ ننگرہار ضلع بٹی کوٹ کے باریک آب کے علاقے میں جنگجووٴں کی چوکی پر حملے کے دوران کمانڈر شیرولی سمیت 3 شرپسند زخمی ہوگئے ۔ادھر مزار شریف میں افغان فورسز اور بلخ کے سابق گورنر عطا محمد نور کے حامیوں کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں7 افراد زخمی ہو گئے۔عطامحمد نور صدر اشرف غنی کی جانب سے نئے صوبائی پولیس چیف عبدالرقیب کی تعیناتی کی مخالفت کررہے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment