کرائسٹ چرچ ( امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) کرائسٹ چرچ نےخون میں بپتسمہ لے لیا۔نیوزی لینڈ کےشہر میں عیسائی دہشت گردوں نےنماز جمعہ سے قبل دومساجد میں گھس کراندھادھند فائرنگ کردی ،جس کے نتیجے میں49نمازی شہید اور 48 زخمی ہو گئے۔شہدا میں خواتین اوربچے بھی شامل ہیں۔مسجدالنور میں41 اورلین ووڈ مسجدمیں 8 شہادتیں ہوئیں۔20 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔سفاک گوروں نےنمازیوں کوچن چن کرنشانہ بنایا۔بیگناہوں کی جان لینے کیلئےخود کارہتھیاروں کااستعمال کیا گیا۔مسجد سےبچ کرنکلنے والوں کوسڑک پرگولیاں ماری گئیں۔مسلمانوں کے قتل عام کی ویڈیوسوشل میڈیاپربراہ راست نشر کی گئی۔مرکزی دہشت گرد آسٹریلوی شہری سمیت4سفیدفاموں کو گرفتار کر لیا گیا۔ عیسائی دہشت گردوں کے گاڑی سےاسلحہ اور2 بم بھی برآمد ہوئے۔ اندوہناک سانحے کے بعد کرائسٹ چرچ کی تمام مساجد کوتالے لگا دیئے گئے۔کیوی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے مساجد پر فائرنگ کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کےشہرکرائسٹ چرچ میں ایک گورے عیسائی دہشت گردنےنماز جمعہ سےقبل ڈین ایوینیو میں واقع مسجد النور میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی۔مسلمانوں کے قتل عام کےہولناک مناظرآسٹریلوی شہری گورے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو کے ذریعے سامنے آئے جو اس نےفیس بک پر براہ راست نشر کی۔ 16 منٹ سے زیادہ طویل اس ویڈیو میں نظر آتا ہے کہ سفید فام دہشت گرد ایک سیون سیٹر گاڑی میں روانہ ہوتا ہے۔ اس کی پسنجر سیٹ پر تین خودکار بندوقیں رکھی ہیں،جن پر سفید رنگ سے کچھ لکھا ہے۔ فوجی دھنیں سنتے ہوئے وہ ڈین ایونیو پر واقع مسجد النور کی بغلی گلی میں پہنچتا ہے۔ویڈیو بنانے کے لیے کیمرہ عیسائی دہشت گرد نے اپنے سر پر لگا رکھا تھا۔ گورے دہشت گرد نے گاڑی بغلی گلی میں چھوڑی اور ایک آٹو میٹک رائفل ہاتھ میں لیے مسجد کے احاطے میں داخل ہوگیا،یہاں سے وہ مسجد کی مرکزی عمارت تک پہنچا اور اندر داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کردی۔ ویڈیو میں دکھائی دیتا ہے کہ مسجد کے مرکزی ہال تک پہنچانے والی مختصر راہداری اور بغلی کمروں میں نمازیوں کو شہید کرنے کے بعد عیسائی دہشت گرد مرکزی ہال میں آیا اور نشانہ لے لے کر لوگوں پر فائرنگ شروع کردی۔ گورے دہشت گرد نے نمازی خواتین اور بچوں کو بھی شہید کیا۔ لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے بیٹھ گئے یا لیٹ گئے۔ لیکن فائرنگ جاری رہی، ایک شخص عیسائی دہشت گرد کے قریب آیا لیکن اس سے پہلے کہ وہ اس پر قابو پا سکتا، اسے بھی گولیاں لگیں، سفید فام دہشت گرد کچھ دیر فائرنگ کے بعد واپس راہداری میں گیا، فائرنگ رکنے پر لوگوں کے کراہنے کی آوازیں آئیں لیکن جیسے ہی وہ اپنی جگہ سے ہلے گورےدہشت گرد نے واپس ہال میں جا کر پھر فائرنگ شروع کردی ، اس نے وقفے وقفے سے یہ سلسلہ جاری رکھا، فائرنگ رکنے پر جیسے ہی لوگ ہلتے وہ ان پر آکر فائرنگ کردیتا۔کچھ دیر اس قتل عام کے بعد عیسائی دہشت گرد مسجد کے باہر آیا اور پارکنگ اور اطراف میں لوگوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ان پر فائرنگ کرنے لگا۔ عیسائی دہشت گرد کے بندوق پکڑنے اور چلانے کے انداز سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ انتہائی تربیت یافتہ ہے اور ہر گولی نشانے پر مار رہا ہے۔ یہ اندھا دھند فائرنگ نہیں تھی نہ ہی جنونی انداز میں کی گئی کارروائی تھی۔ کیونکہ گورے دہشت گرد نے گاڑیوں سمیت کسی بھی بے جان چیز پر فائر نہیں کیا۔ اس نے ہر گولی صرف نہتے مسلمان نمازیوں پر چلائی۔ یہ بھی واضح ہے کہ اس کا ہدف صرف مسلمان نمازی ہیں کیونکہ ویڈیو میں صاف نظر آتا ہے کہ مسجد کے سامنے سڑک پر چلتے لوگوں کو وہ نشانہ نہیں بناتا۔اس دوران وہ مسجد کے قریب کھڑی اپنی گاڑی کے پاس بھی گیا اور پہلی والی رائفل زمین پر پھینک کر دوسری بندوق نکال لی۔ مسجد کے اطراف میں لوگوں کو شہید کرنے کے بعد وہ دوبارہ مرکزی عمارت میں گھسا اور مرکزی ہال میں آکر وہاں پڑی لاشوں پر گولیاں چلانا شروع کردیں ۔ سفید فام عیسائی دہشت گرد لوگوں کے قریب پہنچ کر انہیں گولیاں مارتا رہا تاکہ کسی کے زندہ بچنے کا امکان نہ رہے۔ دوسری بار مسجد سے باہر نکلتے ہوئے اسے سڑک کی طرف مسجد کے ایک کونے پر برقع پوش خاتون نظر آئی جسے اس نے دور سے ہی نشانہ لے کر گولی ماردی۔ جب دہشت گرد باہر نکلتا ہے تو اس کے کیمرے میں خاتون سڑک کنارے پڑی نظرآتی ہے، وہ انگریزی میں ’’ہیلپ می‘‘ کی آوازیں لگا رہی ہے۔ عیسائی دہشت گرد ایک بار پھر اس پر فائرنگ کرتا ہے اور اس بار نشانہ لے کر سر میں گولیاں مارتا ہے۔ خاتون موقع پر شہید ہوجاتی ہے۔دہشت گردی کی یہ کارروائی چھ منٹ تک جاری رہتی ہے۔ اس سفاکانہ قتل عام کے بعد سفید فام دہشت گرد اپنی گاڑی میں بیٹھتا ہے اور اسے حرکت دیتا ہے بغلی گلی سے باہر نکل کر مرکزی سڑک پر آتے ہوئے وہ خاتون کی لاش کے اوپر سے گاڑی گزارتا ہے۔ مسجد النور سے واپس جاتے ہوئے بھی دہشت گرد کی گاڑی میں فوجی دھن بج رہی تھی۔ ویڈیو میں گورے عیسائی دہشت گرد کے منظم تربیت یافتہ ہونے کا ایک اور ثبوت آتا ہے، وہ راستے میں دو راہگیروں کے گزرنے کے لیے اپنی گاڑی آہستہ کرتا ہے، اس کے علاوہ تیز رفتاری کے باوجود کہیں بھی وہ دوسری گاڑیوں کے لیے خطرہ نہیں بنتا بلکہ ایک سگنل پر رکتا ہے۔ النور مسجد سے نکلنے کے چار منٹ بعد یہ ویڈیو ختم ہوجاتی ہے۔النور مسجد پر حملے کے دوران ہی لین ووڈ کی مسجد میں بھی گورے عیسائی دہشت گرد نے گھس کراندھا دھند فائرنگ کی۔ النور مسجد میں 41 اور لین ووڈ مسجد میں 8 نمازی شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ گولیاں لگنے سے48 نمازی زخمی ہوئے جن میں 20 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔اندوہناک سانحات کے بعد پولیس موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔دہشتگردی کے واقعات کرائسٹ چرچ میں مقامی وقت کے مطابق تقریباً ڈیڑھ سے 2 بجے کے درمیان پیش آئے۔نیوزی لینڈپولیس نے شہریوں کو متاثرہ مساجد سے دور رہنے کی ہدایت دی جبکہ شہر کی دیگر تمام مساجد کو خالی کرا کے تالے لگا دئیے گئے جب کہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق گرجا گھر اور اسکول بھی بند کردیئے گئے۔پولیس کمشنر مائیک بُش کے مطابق مرکزی عیسائی دہشتگرد گورے آسٹریلوی شہری اٹھائیس سالہ برینٹن ٹارنٹ اور ایک خاتون سمیت4 سفید فاموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔برینٹن ٹارنٹ کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔دہشتگردوں کی گاڑی سے اسلحہ اور دو بم بھی بر آمد ہوئے ہیں۔حراست میں لیے جانے والے ایک شخص کو رہا کر دیا گیا۔دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے مسلمانوں اور تارکین وطن مخالف مواد ملا ہے۔پولیس کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران مساجد کے اطراف موجود کئی گاڑیوں میں دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد نصب ملے جنہیں ناکارہ بنادیا گیا ۔لوگوں کو گھروں سے غیر ضروری طور پر نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرنے دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا، نیوزی لینڈ ان کا گھر تھا اور انہیں یہاں محفوظ رہنا چاہیے تھا لیکن جن لوگوں نے حملہ کیا ان کی نیوزی لینڈ کے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔واقعات کے بعد نیوزی لینڈ میں سوگ کا ماحول ہے اور قومی پرچم سرنگوں کردیا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭