عیسائی دہشت گرد سے رعایت پر مسلمانوں میں غم وغصہ

کرائسٹ چرچ/ برلن/ کراچی/ اسلام آباد (امت نیوز/ خبر ایجنسیاں/ نمائندہ امت) مساجد میں گھس کر درجنوں مسلمانوں کو شہید کرنے والے عیسائی دہشت گردوں سے رعایت پر مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش، ترکی، انڈونیشیا، ملائیشیا سمیت بعض مغربی ممالک بالخصوص جرمنی میں بھی سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ میں ہونے والی دہشت گردی کا ایک اور زخمی اسپتال میں چل بسا، جس کے بعد شہدا کی تعداد 50 ہوگئی۔ کرائسٹ چرچ پولیس نے جمعہ کو گرفتار کئے جانے والے 4 میں سے 3 افراد کو ہفتہ کے روز عدالت میں پیش کیا، جس میں سے بھی صرف ایک برینٹن پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی اور دہشت گردی کا حوالہ تک نہیں دیا۔ کیوی حکام نے سفید فام درندے کی خاتون ساتھی کا ذکر ہی گول کر دیا۔ پیشی کے دوران دہشت گرد برینٹن مسکراتا رہا اور اس نے نسل پرستی پر مبنی نشانات بھی بنائے۔ مغربی دنیا کے متعصبانہ رویے سے برطانوی نسل پرستوں کو بھی شہہ مل گئی اور انہوں نے لندن میں مسجد کے باہر مسلمانوں پر ہتھوڑے سے حملہ کر کے ایک نوجوان کو زخمی کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے سفید فام دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس پر قتل کا الزام عائد کردیا گیا۔ حملہ آور کی جانب سے ضمانت کی کوئی درخواست نہیں کی گئی اور وہ 5 اپریل کی اگلی سماعت تک حراست میں رہے گا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی نژاد 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کو ہتھکڑی لگا کر قیدیوں کے لباس میں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ مسلح پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں برینٹن ٹیرنٹ تمسخرانہ انداز میں مسکراتا رہا اور اس نے ہاتھ کو اوپر نیچے کر کے ’’اوکے‘‘ سمیت دیگر نسل پرستانہ اشارے بھی کئے۔ واضح رہے کہ ’اوکے‘ دنیا بھر میں سفید فام گروپس کی جانب سے بالادستی کی علامت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مغربی میڈیا کے مطابق کیوی پولیس کی جانب سے گرفتار ملزمان کے ساتھ کافی نرمی کا مظاہرہ کیا گیا۔ فرد جرم میں گزشتہ روز گرفتار کی جانے والی خاتون کا ذکر ہی گول کردیا، جبکہ مرکزی ملزم پر بھی دہشت گردی کا الزام عائد نہیں کیا، البتہ اس بات کی تصدیق کی ہے کہ برینٹن کے2 ساتھی زیر حراست ہیں، جن میں سے ایک 18 سالہ ڈینیل بررو پر قتل کے لیے اکسانے کا الزام لگایا گیا ہے، جب کہ دوسرے شخص کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ آتشی اسلحہ لے کر مدد کے لیے آیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پولیس نے جمعہ کو کہا تھا کہ واقعہ میں ملوث ایک خاتون سمیت 4 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فرد جرم میں مزید کہا گیا کہ برینٹن نے ہی مسجد النور میں پہلے 41 نمازیوں کو شہید کیا اور پھر وہاں سے لنوڈ مسجد پہنچا، جہاں اس نے مزید 8 افراد قتل کیے۔ عدالت نے اُسے ریمانڈ پر تحویل میں رکھنے کا حکم دیتے ہوئے دوبارہ 5 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ پولیس کے مطابق اگلی پیشی پر ٹیرنٹ پر مزید الزامات عائد کیے جائیں گے۔ اس ابتدائی عدالتی کارروائی کے بعد یہ مقدمہ کرائسٹ چرچ کے ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے گا اور یہی عدالت اس ملزم کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔ ملزم کو اُس کی کار میں پہلی فائرنگ کے 36 منٹ بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ سابق فٹنس انسٹرکٹر کے خلاف سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں میڈیا موجود تھا، لیکن سیکورٹی وجوہات کے باعث عوام کو اس سے دور رکھا گیا۔ نیوزی لینڈ کے میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ایک شخص نے زبردستی عدالت میں داخل ہونے کی کوشش کی، اس کا کہنا تھا کہ وہ قاتل کو چاقو گھونپنا چاہتا ہے اور اس نے چاقو بھی دکھایا، تاہم اس دعوے کی آزاد ذرائع نے تصدیق نہیں کی۔ عدالت کے باہر موجود 71 سالہ متاثرہ افغان شخص کے بیٹے داؤد نبی نے اپنے مرحوم والد کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ نیوزی لینڈ ’’جنت کا ٹکڑا‘‘ ہوگا۔ ہفتہ کی سہ پہر تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں پاکستان، ترکی، سعودی عرب، مصر، انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت 15 ممالک کے شہری شامل ہیں، 6 کا تعلق پاکستان، 4 کا اردن، 4 کا مصر اور کم از کم ایک کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ ان کے علاوہ ہلاک شدگان میں مختلف ایشیائی ممالک کے مسلمان تارکین وطن بھی شامل ہیں، بعض شہدا مقامی نومسلم شہری تھے۔ نیوزی لینڈ میں سفید فام درندے کی دہشت گردی کے بعد لندن کی کیننگ اسٹریٹ پر مسجد کے باہرنسل پرست برطانوی نوجوانوں کے 3 رکنی گروپ نے مسلمانوں پر ہتھوڑے سے حملہ کر دیا۔ دہشت گرد عیسائی گروہ کے حملے سے 27 سالہ نوجوان زخمی ہو گیا جس کے بعد حملہ آور مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے بھاگ نکلے۔عینی شاہدین کے مطابق نیلے رنگ کی گاڑی میں سوار نوجوان حملہ آور چیخ چیخ کر مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ رہے تھے،۔وہاں موجود لوگوں نے نیلے رنگ کی کار کا تعاقب کیا جس کے بعد وہ فرار ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے مسجد کے باہر پارک کی گئی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے، زخمی ہونے والے 27 سالہ نوجوان کو اسپتال میں طبی امداد دی گئی، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں تین سفیدفارم شرپسند ملوث ہیں جن کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔ دریں اثنا سانحہ کرائسٹ چرچ کیخلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج کیا گیا۔ کئی مقامات پر شہدا کی غائبانہ نماز پڑھی گئی۔ کراچی میں پریس کلب سمیت کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے، لاسی گوٹھ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور بھٹائی چوک پر شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں حلیم عادل شیخ اور سیف الرحمن محسود نے کہا کہ سانحہ نیوزی لینڈ بدترین دہشت گردی ہے۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ پریس کلب کے باہر مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سنی تحریک کے رہنماؤں مبین قادری، آفتاب قادری اور محمد طیب نے کہا کہ یورپ کا کردار بے حسی پر مبنی ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم مسلمانوں کو انصاف دلانے اور دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے کیلئے تمام اقدامات کو یقینی بنائیں۔ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کی جانب سے نیو ایم اے جناح روڈ پر اسلامیہ کالج کے سامنے مظاہرے میں اساتذہ کرام اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جمعیت علما پاکستان کی جانب سے لاڑکانہ میں درگاہ قائم شاہ بخاری روڈ سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔ فاران پبلک اسکول نوکوٹ میں شہدا کے لئے تعزیتی جلسہ منعقد کیا گیا۔ راولپنڈی میں اُسامہ قریشی کی زیر قیادت مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن راولپنڈی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گورے دہشت گرد کو ذہنی مریض قرار دینا پرانی روایت ہو چکی ہے۔ سربراہ تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان علامہ پیر سید حسین الدین شاہ نے جامعہ رضویہ ضیا العلوم میں علما کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے قتل عام نے یہود و نصاری کی اسلام دشمنی کا پول کھول دیا ہے۔ لاہور کے سیکرڈ ہارٹ چرچ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین قومی کمیشن برائے بین المذاہب مکالمہ آرچ بشپ سبیسٹن فرانسس شا نے کہا کہ نیوزی لینڈ واقعہ دہشت گردی سے بھی بڑھ کر ہے۔ مسجد پر حملہ کرنے والا اکیلا نہیں، اس کے پیچھے چھپی تنظیم یا گروپ کو منظر عام پر لایا جائے۔ دہشت گرد کو ذہنی مریض قرار دے کر شک کا فائدہ دینا کسی صورت قبول نہیں ہوگا۔ کل مسالک علما بورڈ کے سربراہ مولانا عاصم مخدوم کا کہنا ہے کہ کوئی مذہب بھی دہشت گردی کی تعلیم نہیں دیتا، ڈھاکہ سمیت بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں مظاہرے کئے گئے۔ ترک دارالحکومت انقرہ میں نیوزی لینڈ کے شہدا کیلئے غائبانہ نماز جنازہ پڑھی گئی۔ استنبول اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔ انڈونیشیا، ملائیشیا سمیت دیگر مسلم ملکوں میں بھی واقعہ پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جہاں شہریوں نے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے۔ جرمنی کے دارالحکومت برلن میں مختلف مقامات پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، جس میں نہ صرف مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے شرکت کی، بلکہ یہاں مقیم جرمنز بھی شریک ہوئے اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ برلن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق خراب موسم کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ نیوزی لینڈ کے سفارتخانے کے سامنے جمع ہوئے، جن میں بچے، بوڑھے، جوان، مرد، خواتین سب ہی شامل تھے۔ احتجاج میں شامل ایک مشہور چرچ کے پادری نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ تمام انسان برابر ہیں اور اس طرح کی قتل و غارت گری کی اجازت تو کسی مذہب میں بھی نہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment