ایمسٹرڈیم (مانیٹرنگ ڈیسک) ہالینڈ کے شہر اُتریخت میں ذاتی دشمنی کے باعث گرل فرینڈ پر فائرنگ سے 3افراد ہلاک جبکہ5 افراد زخمی ہو گئے،واقعہ پر مغرب کا دہرا معیار بے نقاب ہو گیا ، حملہ آورمسلمان ہونے کے باعث مغربی میڈیا نے فوری واقعہ دہشت گردی قراردے دیا جبکہ کرائسٹ چرچ میں قتل عام کو ابھی تک دہشت گردی نہیں مانا۔ پولیس کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد حملہ آورکوگرفتارکرلیاگیا جو37سالہ ترک باشندہ ہے،گھریلوتنازع پراس نے گرل فرینڈپرفائرکیا اوراس کے بعدان لوگوں پر گولی چلائی جومعاملے میں دخل دے رہے تھے ،حملہ آورکی گرفتاری کے بعد ہالینڈمیں خطرے کالیول کم کردیاگیا،ادھرترک حکومت نے حملے کی مذمت کی ہے۔حملے کے بعد ملک کی تمام ٹرام سروسز بند کردی گئیں جبکہ ملک میں ایئرپورٹس اور مساجد کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ۔ ڈچ وزیراعظم مارک رُٹّے نے ہنگامی مشاورت کیلئے اعلیٰ سطح اجلاس طلب کیا،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کو ایک خونریز حملے کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہالینڈ کے شہر اُتریخت میں ٹرام پر فائرنگ کے واقعے میں3 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے۔ ہالینڈ کی انسداد دہشتگردی پولیس نے کہا کہ بظاہر یہ دہشتگردی کا واقعہ ہے۔اس سے پہلے پولیس نے کہا کہ حملہ آور ایک سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں جنھیں پولیس ڈھونڈنے کی کوشش کررہی ہے۔ٹرام میں فائرنگ کرنے والا شخص واردات کے بعد کار میں بیٹھ کر جائے وقوعہ سے سےفرار ہو ا جس کے بعد اُتریخت میں تمام ٹرامزسروسز کو بند معطل کر دیا گیا اور سکولوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے دروازے بند رکھیں۔ٹرام پر فائرنگ کا یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق پونے گیارہ بجے رونما ہوا۔ڈچ انسداد دہشتگردی پولیس کے رابطہ کارپیٹر یاپ البرسبرگ نے کہا یہ ممکن ہے کہ حملہ آور ایک سے زیادہ ہوں۔ ایئرپورٹ اور مساجد کے حفاظت کےلیے پیرا ملٹری پولیس تعینات کر دی گئی۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈچ انسداد دہشگردی کے رابطہ کار نے ایمرجنسی اجلاس طلب کر لیا ۔وزیر اعظم مارک رٹے نے کہا کہ وہ اس واقعے سے شدید پریشان ہیں۔سکیورٹی سروسز نے یوٹریکٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر سے کہا کہ وہ زخمیوں کے علاج کے لیے ایک ایمرجنسی وارڈ مختص کریں۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کر رہا تھا۔ایک اور عینی شاہد نے ڈچ سرکاری نشریاتی ادارے این او ایس کو بتایا کہ اس نے ایک زخمی عورت کو دیکھا جس کے ہاتھ اور کپڑے خون آلود تھے اور اس نے عورت کو اپنی کار لا کر مدد کی۔ عینی شاہد نے بتایا کہ جب پولیس موقع پر پہنچی تو زخمی عورت بے ہوش تھی۔ اُتریخت میں تمام ٹریمزسروسز کو بند معطل کر دیا گیا اور سکولوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے دروازے بند رکھیں۔ نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق یہ حملہ قبل از دوپہر کیا گیا تھا۔ تانس کے رشتہ داروں نے خبررساں ادارے کوبتایاکہ گھریلوتنازع پراس نے گرل فرینڈپرفائرکیااوراس کے بعدان لوگوں پر گولی چلائی جومعاملے میں دخل دے رہے تھے۔ڈچ میڈیاکے مطابق اس پر زیادتی کاکیس بھی چل رہاہے اور4مارچ کواس کی عدالت میں پیشی بھی ہوئی۔میڈیاکے مطابق تانس کاکرمنل ریکارڈموجودہے ۔2013میں بھی اس نے ایک فلیٹ پرفائرنگ کی تھی۔وزیر اعظم مارک رُٹّے نے حملے کے بعد کہا کہ ان کے ملک کو ’ایک اور خونریز حملے‘ کا سامنا ہے۔ اسی دوران صوبہ اُتریخت میں کسی بھی نئے ممکنہ خونریز واقعے سے نمٹنے کے لیے پیراملٹری پولیس کو انتہائی چوکس کردیاگیاجبکہ ہوائی اڈوں اور مسلمانوں کی مساجد کی سکیورٹی بھی مزید بڑھا دی گئی۔برطانوی خبرایجنسی کے مطابق وزیر اعظم رُٹّے نے اس حملے کے بعد ہنگامی مشاورت کے لیے ایک اعلیٰ سطح اجلاس طلب کیا۔حکومت کو اس حملے کے اس پہلو پر بھی خصوصی تشویش ہے کہ ابھی گزشتہ جمعے کے روز ہی نیوزی لینڈ میں بھی ایک دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا، جس میں سفید فام باشندوں کی نسلی برتری کی سوچ کے حامل ایک مسلح آسٹریلوی ملزم نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 50 افراد کو شہید اور تقریباﹰ اتنی ہی تعداد میں نمازیوں کو زخمی بھی کر دیا تھا۔ڈچ پولیس اور خفیہ اداروں کے مطابق مشتبہ ملزم کی عمر 37 برس ہے اس کا نام گوکمان تانیس ہے، جو ترکی میں پیدا ہوا تھا۔ کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد پولیس نے حملہ آورکوگرفتارکرلیا جس کے بعد شہریوں کوگھروں میں رہنے کی ہدایت واپس لے لی گئی اورخطرے کی سطح بھی کم کرنے کا اعلان کیاگیا۔دریں اثنااطلاعات کے مطابق اگرچہ حملے کے محرکات ابھی واضح نہیں لیکن ذرائع کاکہناہے کہ حملہ آورنے کسی گھریلویا خاندانی دشمنی کی بناپریہ اقدام کیا۔تاہم مغربی میڈیانے حملے میں مسلمان شخص کانام آتے ہی اسے دہشتگردحملہ قراردے دیا جبکہ کرائسٹ چرچ میں قتل عام کو ابھی تک دہشت گردی تسلیم نہیں کیا ۔ادھرترک وزارت خارجہ نے حملے کی مذمت کی ہے۔بیان کے مطابق حملہ آورکی شہریت یااس کے محرکات سے قطع نظر ترک حکومت اس فعل کی مذمت کرتی ہے۔دریں اثنا نیدرلینڈ میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ اتریخت شہر میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں کسی پاکستانی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ، تمام پاکستانی محفوظ ہیں۔