کراچی/ اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/ایجنسیاں)ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آ گیا۔پیٹرول کےبعدایل پی جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا۔گھریلو سلنڈر 1564 اور کمرشل 6 ہزار 61 روپے کا ہوگیا۔ دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر 80 پیسے اضافے سے 143 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔روپے کی قدرگرنے سےدالوں،خوردنی تیل،مصالحہ جات، الیکٹرونکس مصنوعات سمیت درآمدی اشیا کے نرخ مزید بڑھیں گے۔آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں 150 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے جانے کا خدشہ ہے۔ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 9.41 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ مہنگائی 2013 کے مقابلے میں کم ہے۔ دوسری جانب گڈز ٹرانسپورٹرز نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ہڑتال کی دھمکی دے دی۔ تفصلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کےبعدایل پی جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیاگیا۔اوگرا نےنوٹی فکیشن جاری کردیا ہے جس کے تحت ایل پی جی قیمت ساڑھے3روپےفی کلو بڑھاکر133روپے50 پیسےکردی گئی ہے۔ گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 41 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور نئی قیمت کے مطابق 1564روپےمیں دستیاب ہوگا جب کہ کمرشل سلنڈرکی قیمت میں بھی 201 روپے کا اضافہ ہوا ہے جو اب 6 ہزار 61 روپے کا ملے گا۔دریں اثناکرنسی ڈیلرز کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر 80 پیسے اضافے سے 143 روپے کی سطح پر فروخت ہو رہا ہے جبکہ انٹر بینک میں 11 پیسے اضافے سے 140 روپے 90 پیسے پر بند ہوا۔معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرنا، سخت مانیٹری پالیسی اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کا ہونا ہے۔روپے کی قدرگرنے سے ایک طرف تو ملک پر عائد قرضوں میں اضافہ ہوگا جبکہ درآمدی اشیا جس میں دالیں، کھانے کا تیل، مصالحہ جات، پیٹرول، ڈیزل، گیس، الیکٹرونکس مصنوعات، گاڑیاں اور موٹر سائیکلوں سمیت سب کچھ مزید مہنگا ہو جائے گا۔علاوہ ازیں ملک میں مہنگائی کی شرح 9 اعشاریہ 41 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ادارہ شماریات کے مطابق فروری کے مقابلے میں مارچ میں مہنگائی میں ایک اعشاریہ 42 فیصد اضافہ ہوا جو 9 اعشاریہ 41 فیصد ریکارڈ کی گئی۔اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے مارچ تک مہنگائی کی شرح 6 اعشاریہ 79 فیصد رہی۔ ہری مرچ کی قیمت میں 141 اعشاریہ 73 فیصد اضافہ ہوا جب کہ پیاز 39 اعشاریہ 27 فیصد مہنگی اور مٹر کی قیمت میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔محکمہ شماریات کے مطابق ٹماٹر 18 فیصد، چکن اور کیلے 15 فیصد اور دال مونگ کی قیمت 12 فیصد بڑھی۔ریل کرایوں میں 19 اعشاریہ 30 فیصد اضافہ ہوا جب کہ ہوائی جہاز کے کرایوں میں 13 اعشاریہ 41 فیصد اضافہ ہوا۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل 4 اعشاریہ 45 فیصد مہنگا ہوا۔جبکہ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں مہنگائی 2008 اور 2013 کے مقابلے میں کم ہے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے اقدامات سے مہنگائی بڑھتی ہے۔ ٹیکسلا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےوزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہا کہ اوگرا نےپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12روپے فی لیٹر تک اضافہ تجویز کیا لیکن ہم نے صرف 6 روپے بڑھائے۔ادھرگڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر کرایوں میں 10 فیصد سے زائد اضافے اور ملک بھر میں سامان کی نقل و حمل روکنے کی دھمکی دے دی۔ دریں اثنا ایف بی آرنے بجٹ تجاویز کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں پوٹینشل ریونیو اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں صرف سیلز ٹیکس کی مد میں زیر غور بجٹ تجاویز کے تحت آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس کے حوالے سے 8 بڑے اقدامات اٹھانے سے 150 ارب روپے کے اضافی ریونیو کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے،اس سے 60 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ بتدریج یونیفارم ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی جانب بڑھنے کے لیے تمام اسپیشل پروسیجرز پر بھی نظر ثانی کی تجویز زیرغور ہے، اس سے سیلز ٹیکس کی مد میں 25 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔ ٹوبیکو،چینی،بیوریجز اور فرٹیلائزر مصنوعات کی الکیٹرانیکلی مانیٹرنگ کی غرض سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عملدرآمد کے لیے رولز متعارف کروانے کی تجویز پرعمل در آمد سے 20 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔ آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لیے متعدد اشیا کی پرچون قیمت پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس سے 10 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ متعدد شعبوں کو دی جانے والی زیرو ریٹنگ اور رعایتی ٹیکس کی سہولت ختم کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔ اس سے 10 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔ کاٹیج انڈسٹری کو حاصل ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ بھی ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس سے 10 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔اس کے علاوہ پرچون کی دکانوں کیلئے معمول کی ٹرن اوور ٹیکس رجیم کی بجائے پوائنٹ آف سیلز سسٹم(پی او ایس)متعارف کروانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس اقدام سے بھی10 ارب روپے اضافی سیلز ٹیکس وصول ہوسکے گا۔ سیلز ٹیکس سے چھوٹ کی حامل اشیا پرچھوٹ ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، اس اقدام سے ایف بی آر کو 5 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔
٭٭٭٭٭