اسلام آباد: حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی نے اجلاس کے دوران اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماوں نے 18 اکتوبر کے جلسے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے جلسوں کا حتمی فیصلہ کیا، پھر 18 اکتوبر کا فیصلہ کس نے کیا؟
ذرائع کے مطابق پپیپلز پارٹی اراکین نے موقف اختیار کیا کہ اتحاد ایسے نہیں چلتے سب کواعتماد میں لے کر چلنا ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ڈی ایم کے عہدوں کی روٹیشن پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ کچھ جماعتوں نے روٹیشن بنیاد کی شدید مخالفت کردی۔
ذرائع کے مطابق بعض جماعتوں کے اراکین نے موقف اختیار کیا کہ روٹیشن سے اتحاد ختم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم نے اپنے پہلے جلسے کی تاریخ ایک مرتبہ پھر تبدیل کردی ہے۔ پی ڈی ایم سے جلسے کی تاریخ تبدیل کرنے کی درخواست پی پی نے کی تھی۔
پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے پاکستان پیپلزپارٹی کی درخواست مان لی ہے۔ پی ڈی ایم کا پہلا جلسہ اب 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں ہو گا۔
ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ پی پی نے پی ڈی ایم کی قیادت سے کہا تھا کہ وہ 18 اکتوبرکو ہرسال سانحہ کارسازکے حوالے سے جلسہ منعقد کرتے ہیں۔
پی پی کا مؤقف تھا کہ امسال بھی سابقہ سالوں کی طرح 18 اکتوبر کو جلسہ ہو گا لہذا پارٹی قیادت کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ کوئٹہ میں منعقد ہونے والے جلسے میں شرکت کر سکے۔
پی پی کی جانب سے کی جانے والی درخواست پر پی ڈی ایم کے اجلاس میں مشاورت کی گئی اور اس کے بعد نئی تاریخ اور مقام کا تعین کیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں جلسہ ہو گا جب کہ 18 اکتوبر کو کراچی میں جلسہ ہو گا۔
احسن اقبال کے مطابق کوئٹہ میں 25 اکتوبر کو جلسہ منعقد کیا جائے گا جب کہ 30 نومبر کو ملتان اور 13 دسمبر کو لاہور میں جلسے کا انعقاد کیا جائے گا۔
پی ڈیم ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی میں کیے جانے والے فیصلے کے تحت سابق وزیراعظم اور پی پی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف کو سینئر نائب صدر مقرر کیا گیا ہے جب کہ سابق وزیراعظم اور پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی کو پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل کی ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔