بلفاسٹ میں ایک بچہ معجزاتی طور پر صحت یاب ہوگیا ہے جسے ڈاکٹروں نے دماغی طور پر مردہ قرار دے دیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ سائیکل چلاتے وقت ایک حادثے سے دوچار ہوا تھا اور اس کے بعد سے بے ہوش پڑا رہتا تھا۔ مصنوعی تنفس سے اس کی زندگی چل رہی تھی مگر ڈاکٹر اس کی صحت یابی سے تقریباً ناامید تھے اسی لئے انہوں نے اس کے والدین کو کم از کم تین بار یہ مشورہ دیا کہ وہ ایک بیکار اور لاحاصل مہم پر کام کررہے ہیں۔ مگر والدین کب یہ برداشت کرتے ہیں کہ کوششوں کی آخری حد تک جانے سے قبل ہی وہ ہار مان لیں۔ بچے کی ماں 31سالہ شیرل کا کہناہے کہ ماہرین طب نے اس کے مردہ دماغ کو زندہ کرنے کے امکانات صرف 2فیصد بتائے تھے مگر یہی 2فیصد امکانی صورت وہ تھی جس نے انہیں حوصلہ دیا اور وہ بچے کا علاج کراتی رہیں۔ 2سال قبل پیش آنے والے حادثے سے بچے کا دماغ اب پوری طرح سے بحال ہوچکا ہے۔ اب وہ مسکرا بھی سکتا ہے اور بات کرنے والے کا ایک، ایک لفظ سمجھ لیتا ہے۔ جن ڈاکٹروں نے اس کی صحتیابی کے بارے میں ناامیدی کا اظہار کیا تھا وہ اپنی پیشنگوئیوں پر پشیمان ہیں تاہم خوش ہیں کہ بچہ صحتیاب ہورہا ہے۔