بھارت کی ریاست یوپی میں بندیل کھنڈکے ضلع جھانسی سے 60کلومیٹر دور موٹھ تحصیل علاقے کے گاؤں پریچھا ، ڈھمر پورہ اور گنیش بیہڑ علاقے ایسے ہیں جہاں پانی کی کمی سے لڑکوں کی شادیاں نہیں ہوتیں۔ان گاؤوں میں نوجوان کنواروں کی تعداد80فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ان میں سے بعض کی عمریں 40برس سے زیادہ ہیں جبکہ درجنوں بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں مگر ان کے گھر شہنائی نہیں بجی۔ایسا نہیں کہ لڑکوں کی شادی کیلئے رشتے نہیں آتے بلکہ علاقے میں پانی کی قلت کو دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں۔گاؤں کی خواتین کو پانی جمع کرنے میں پورا دن گزرجاتا ہے۔سرکاری نلکے سوکھے پڑے ہوئے ہیں۔ بعض ہینڈ پمپ سے پانی رک رک کر بڑی مشقت کے بعد نکلتا ہے۔گاؤں کے شواکانت سریش چندر نے بتایا کہ گاؤں کے لوگ مشترکہ طور پر رقم جمع کرکے ٹینکروالوں سے پانی منگواتے ہیں۔ فی ٹینکر 1500اور 2000ہزار روپے میں ملتا ہے۔ٹینکر نہ ملنے کی صورت میں علاقے سے4کلومیٹر دور سے گزرنے والی بیتوا ندی سے پانی حاصل کرکے پیاس بجھانی پڑتی ہے۔پانی کی قلت کے باعث یہاں مہمان بھی ایک دوسرے کے گھر ایک دن سے زیادہ نہیں ٹھہرتے۔ ایسے میں دلہنیں کیسے آئیں اور شہنائی کیسے بجے؟۔