سپریم کورٹ میں مختلف کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وکلا رہنما حامد خان سے مکالمے کے دوران کہا کہ آپ یہ بھی دیکھیں کہ کتنے وکلا کی جعلی ڈگری ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے یا نہیں جس پر حامد خان نے کہا کہ بالکل وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے۔حامد خان نے کہا کہ بار ایسوسی ایشنز کو کہہ دیں وہ اس معاملے میں ڈیٹا فراہم کردیں جس پر چیف جسٹس نے حامد خان کو کہا کہ آپ نے اس معاملے میں حصہ ڈالنا ہے۔بعدازاں چیف جسٹس نے وکلا کی جعلی ڈگریوں کے معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام بار کونسلز کو نوٹسز جاری کردیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ تمام بار کونسلز ایک ماہ میں فوری طور پر عمل کر کے رپورٹ دیں جب کہ عدالت نے اس معاملے پر معاونت کے لیے ہائرایجوکیشن کمیشن کو ہدایات جاری کردیں۔