کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پولیس کو 2025 تک مہلت دے دی جائے۔سندھ ہائی کورٹ میں 60 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ شہریوں کی بازیابی کے لئے پولیس کی جانب سے پیش رفت نہ ہونے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔فاضل جج نے پولیس افسران سے کہا کہ آپ یہاں آکر عدالت اور لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ پر احسان کرتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ آئی جی سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا جائے؟، جے آئی ٹیز کا اجلاس محض اس لئے بلاتے ہیں تاکہ تصاویر کھنچوائی جاسکیں۔عدالت نے تفتیشی افسر سے کہا کہ ایس پی اور تفتیشی افسران کے درمیان خط و کتابت میں مہینوں لگ جاتے ہیں، آپ لوگ چاہتے ہیں آپ کو 2025 تک کی مہلت دے دی جائے، اور کیا 2025 تک بھی لاپتہ افراد کو بازیاب کرالیں گے؟، پولیس اور جے آئی ٹیز کی کارکردگی صفر ہے۔درخواست گزار خاتون عروسہ نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ میرا شوہر ثاقب آفریدی 3 سال سے لاپتہ ہے، 5 بچے ہیں، بچوں کو کیا جواب دوں ان کا والد کن کے پاس ہے، مجھے بتائیں میں کہاں جاؤں، اپنے ہی ملک میں ہمارے ساتھ یہ کیا سلوک ہورہا ہے، 4 بیٹیاں ہیں، انہیں لے کر کہاں جاؤں۔