اسلام آباد: سینئر صحافی وتجزیہ کار ایاز امیر نےنواز شریف کے نجی اخبار کو ممبئی حملوں کے حوالے سے دیئے جانے والے انٹرویو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف ایسی چارج شیٹ تو ٹرمپ انتظامیہ نے بھی نہیں لگائی ،3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والا شخص جب ہندوستانی الزامات کی تصدیق کرے گا تو پھر پیچھے کیا رہ جاتا ہے ؟۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر کا کہنا تھا کہ میں تو آج نواز شریف کا انٹرویو پڑھ کے حیران رہ گیا ،اس انٹرویو پر بھارتی میڈیا میں تہلکہ مچا ہوا ہے ،وہاں سے فون آ رہے ہیں کہ آپ کا سابقہ وزیر اعظم کہہ رہا ہے کہ آپ نے حملے کرائے۔انہوں نے کہا کہ یہ الزام تو ہم پر امریکہ لگاتا ہے کہ پاک فوج ،آئی ایس آئی اور ریاستی ادارے دہشت گردی کو اسپانسر اور سپورٹ کرتے ہیں،نواز شریف سابق وزیر اعظم ہیں اور ایک بار نہیں بلکہ 3 بار رہے ہیں ،اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم کو اجازت دینی چاہئے کہ یہاں سے لوگ جائیں اور ممبئی میں ڈیڑھ سو آدمی مار دیں ؟اس سے بڑی چارج شیٹ تو ٹرمپ انتظامیہ نے بھی نہیں دی ۔ایاز امیر کا کہنا تھا کہ اگر ہندوستان ہم پر یہ الزام لگاتا ہے تواس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی کیونکہ ہم کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو ہندوستانی الزام لگا رہے ہیں لیکن آپ کے اپنے لوگ جو بڑی اہم پوزیشنوں پر رہے ہیں وہ جب ایسی ایف آئی اور اور چارج شیٹ ریاست اور اداروں کے خلاف اور فوج کے خلاف کر رہے ہیں تو پیچھے کیا کسر رہ جاتی ہے ؟۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے یہ پوچھا جائے کہ آپ کو بڑی فکر ہے ممبئی ٹرائل کی لیکن آپ 4سال وزیر اعظم رہے ہیں جبکہ یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب آصف زرداری صدر پاکستان تھے اور اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی ، اس وقت جب آئی ایس آئی نے ایک ایفی ڈیوٹ سپریم کورٹ میں دیا تھا تو آپ کالا کوٹ پہن کر ان کے ایک گواہ اور وکیل بن کر گئے تھے ،آپ کے کہنے پر میمو گیٹ شروع ہوا تھا ،آپ کی درخواست پر افتخار چوہدری نے اس کیس کی سماعت رکھی تھی ۔ایاز امیر کا کہنا تھا کہ آج جو ہندوستانی کہہ رہے ہیں کہ اس کی تصدیق سابق پاکستانی وزیر اعظم کر رہے ہیں تو پیچھے کیا رہ جا تاہے؟۔