ان کی جگہ منیراکرم کو تعینات کردیا گیا ہے۔فائل فوٹو
ان کی جگہ منیراکرم کو تعینات کردیا گیا ہے۔فائل فوٹو

نگراں وزیراعظم کیلئے ملیحہ لودھی سمیت 2 نام سر فہرست

حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان بدھ 16 مئی کو کیا جانا ہے اور اس سے پہلے کم از کم دو ناموں پر اتفاق کر لیا گیا ہے جن میں اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کا نام سر فہرست ہے۔ دوسرے نمبر پر اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر عشرت حسین کا نام لیا جا رہا ہے۔

اس کے ساتھ ہی اسمبلیاں قبل از وقت توڑے جانے اور فوری طور پر نگراں سیٹ اپ قائم کرنے کی افواہیں بھی زوروں پر ہیں۔ ان خبروں کا آغاز بدھ کو لاہور سے شائع ہونے والے ایک قومی روزنامے میں مختصر خبر سے ہوا جس میں کہا گیا کہ نگراں وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے لیے ملیحہ لودھی اسلام آباد پہنچ چکی ہیں اور اسمبلیاں 48 گھنٹے کے اندر توڑی جا سکتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملیحہ لودھی کو پہلے مارچ میں نگراں کابینہ میں وزیرخارجہ کے عہدے کی پیشکش کی گئی تھی جو انہوں نے مسترد کردی۔ اب انہیں نگراں وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف میاں نواز شریف سمیت مسلم لیگ(ن) کے لیے قابل قبول ہیں بلکہ انہیں اپوزیشن اور مقتدر حلقوں کو بھی ان پر کوئی اعتراض نہیں۔

تاہم اس حوالے سے حتمی اعلان تک کچھ نہیں کہا سکتا۔

یاد رہے کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے نام پر اتفاق ہوگیا ہے اور نام ان کے سینے میں محفوظ ہے جس کا اعلان 16 مئی کو کیا جائے گا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ  نگراں وزیراعظم ایک اچھا منتظم اورسب کے لئے قابل قبول ہوگا۔

نگراں وزیراعظم کے معاملے پر غور کیلئے منگل کو بلاول ہائوس کراچی میں پیپلز پارٹی کی قیادت کا ایک اہم اجلاس بھی ہوا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی۔ لیکن اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں نگراں وزیراعظم کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا۔

 

ادھر موجودہ سیاسی حالات کے  تناظر میں اسمبلیاں قبل از وقت توڑنے کی خبروں تقویت مل رہی ہے۔ میاں نواز شریف کے معاملے پر وزیراعظم کی وضاحتوں اور اپوزیشن کے سخت مؤقف نے سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔

ملکی آئین میں درج ہے کہ حکومت کی مدت پوری ہونے سے قبل اگر اسمبلیاں توڑ دی جائیں تو نگراں حکومت کی مدت 90 دن تک ہوسکتی ہے بصورت دیگر نگراں حکومت کو دو ماہ کے اندر انتخابات کرانا ہوں گے۔