اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی مختصر سماعت کی، اس موقع پر نامزد ملزم نواز شریف کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف اور دیگر کو آج سوالنامہ دیا جائے گا جس کے بعد جمعہ کو ملزمان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی نیب کے گواہ تھے اور انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔اس سے قبل احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ العزیزیہ ریفرنس میں نیب کے آخری گواہ واجد ضیاء کا گزشتہ روز بیان مکمل ہونے کے بعد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج سے جرح کا آغاز ہوگیا۔جرح کے دوران واجد ضیاء نے بتایا کہ نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے انکم ٹیکس اور ویلتھ گوشواروں کے ساتھ پیش ہوئے اور ان کے ویلتھ گوشواروں کے مطابق 41.47 ملین کی غیرملکی رقم ظاہر کی گئی اور یہ رقم حصین نواز سے موصول ہوئی تھی۔واجد ضیاء نے بتایا کہ 14-2013 کے عرصے میں حسین نواز کی طرف سے کوئی رقم نہیں آئی جب کہ جے آئی ٹی نے اس عرصے کے دوران ان کی بینک اسٹیٹمنٹ کی نقول حاصل کیں۔ واجد ضیاء نے کہا کہ 2 بینکوں سے نواز شریف کے اکاؤنٹس کی مکمل اسٹیٹمنٹ ملی مگر رپورٹ میں کچھ حصہ لگایا، دوہزار تیرہ چودہ میں ہل میٹل سے رقم آئی حسین نواز سے نہیں۔عدالت نے سماعت 21 مئی تک کے لیے ملتوی کردی اور خواجہ حارث آئندہ سماعت پر بھی واجد ضیاء پر جرح کا عمل جاری رکھیں گے۔