قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے گزشتہ روز رکن قومی اسمبلی رانا حیات کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو آج کے لیے طلب کیا تھا۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس دوپہر ڈھائی بجے ہوگا جس میں چیئرمین نیب کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر معاملے پر بریف کرنے اور اپنے ساتھ متعلقہ افسران کو لے کر آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق نیب آفس کی جانب سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہےکہ چیئرمین نیب نے آج کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے۔ذرائع کا کہناہےکہ چیئرمین نیب کی جانب سے جواب دیا گیا ہے کہ کمیٹی میں پیش ہونے کا نوٹس آج صبح موصول ہوا، پہلے سے میٹنگز اور مصروفیات کا شیڈول طے تھا ،لہٰذا کمیٹی میں پیش ہونے کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔ذرائع کے مطابق کمیٹی نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی معذرت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔کمیٹی کی جانب سے معذرت مسترد کیے جانے کے بعد چیئرمین نیب کمیٹی میں پیشی سے متعلق کچھ دیر میں قومی اسمبلی کوآگاہ کریں گے۔ذرائع کا بتانا ہےکہ کمیٹی کی جانب سے معذرت مسترد کیے جانے کے بعد نیب حکام نے چیئرمین نیب کی جانب سے حتمی طور پر آگاہ کیے جانے کا وقت مانگا اور بعد ازاں نیب کی جانب سے حتمی طور پر چیئرمین نیب کی آج پیشی سےمعذرت کے متعلق کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔نیب کی جانب سے چیئرمین نیب کی نمائندگی کے لیے دو افسران کمیٹی میں پیش ہوئے جنہوں نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کی جانب سے پیشی سے معذرت سے آگاہ کیا اور مہلت طلب کی۔قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے چیئرمین نیب کی معذرت قبول کرلی اور چیئرمین کمیٹی چوہدری اشرف نے ارکان سے اس حوالے سے رائے لینے کے بعد چیئرمین نیب کو پیشی کے لیے جمعے تک کا وقت دیا۔کمیٹی کی جانب سے جمعے کو طلب کیے جانے پر نیب افسران نے کمیٹی سے درخواست کی کہ چیئرمین نیب کو جمعے کی بجائے آئندہ ہفتے میں طلب کیا جائے جس پر چوہدری اشرف نے ارکان سے پھر مشورہ کیا جس کے دوران بعض ارکان نے چیئرمین نیب کو منگل کے روز بلانے کا مشورہ دیا۔جس کے بعد چیئرمین کمیٹی چوہدری اشرف نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو 22 مئی کو طلب کرلیا۔