فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے سے متعلق 23 ویں آئینی ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے اس کی منظوری لینے کے حکومتی فیصلے کے باعث جے یوآئی اور مسلم لیگ ن میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اس صورت حال کے باعث قومی اسمبلی اور مرکزی حکومت کے 31 مئی کو پورے ہونے والے دورانیے سے پہلے ہی حکومت سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اس بارے میں جے یو آئی کے ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے مشاورت اور سنجیدگی سے غور جاری ہے اور امکان ہے کہ آئندہ ہفتے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کر دیں۔واضح رہے کہ جے یوآئی (ف)جو گزشتہ دور میں پیپلزپارٹی کی بھی اتحادی رہی وہ موجودہ دور میں مسلم لیگ (ن)کے ساتھ مرکز میں قدرے تاخیر کے ساتھ حکومت کا حصہ بنی اور اکرم خان درانی کو جے یوآئی کی جانب سے وفاقی کابینہ میں شامل کیاگیا تھا۔