اسلام آباد:سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اپنی حکومت کا 100 دن کا مجوزہ پلان پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پہلے 100 دن پارٹی کے نظریے کا تعین کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 100 دن پلان کا مقصد ہے کہ پالیسیوں کو تبدیل کریں، حکومت نے ملک کو اتنا مقروض کر دیا ہے اور قرضہ اتارنے کی صلاحیت بھی ختم کر دی۔ اربوں روپے چوری کر کے کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معاشرہ کتنی پستی میں چلا گیا ہے، مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ میں اتنا طاقتور ہوں کہ مجھے کیسے نکالا۔ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے مافیاز ہر ادارے میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن ہم نے نچلے طبقے کو اوپر لانا ہے اور اس کے لیے سب سے پہلے بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کرنا ہو گا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ مدارس میں 25 لاکھ بچے پڑھ رہے ہیں لیکن ان کا کسی نے نہیں سوچا کہ وہ بھی ہمارے ہی بچے ہیں، کیا مدارس میں پڑھنے والے بچے ڈاکٹرز اور انجینئرز نہیں بن سکتے؟عمران خان نے کہا کہ ہم نے اداروں کو طاقتور بنانا ہے، کسی بھی ادارے میں سزا و جزا ختم ہو جائے تو ادارہ تباہ ہو جاتا ہے۔ ہم اداروں میں میرٹ کا نظام لائیں گے، سول سروسز میں اصلاحات کریں گے اور گورننس کا نظام ٹھیک کریں گے۔اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف کی جانب سےمنعقد کی گئی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے مزید کہاکہ سی پیک ایک زبردست منصوبہ ہے لیکن سی پیک سے بھی زیادہ سمندر پار پاکستانی ہمارے لیے زیادہ فائدہ مند ہو سکتے ہیں، بدقسمتی سے ہمارا نظام اوور سیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دیتا۔ تقریب میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، جہانگیر ترین، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگررہنمائوں نے شرکت کی۔