کراچی میں اتوار اور پیر کو شدید گرمی کے دوران 65 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ان افراد کے ورثا کا کہنا ہے کہ یہ اموات گرمی کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔ جبکہ محکمہ صحت کی جانب سے پیر کو گرمی سے صرف دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
شہر میں ہنگامی امداد کے سب سے بڑے فلاحی ادارے ایدھی کے سربراہ فیصل ایدھی نے بتایا کہ ہفتہ سے پیر تک 160 میتیں مختلف علاقوں سے ایدھی کے سہراب گوٹھ اور دیگر سرد خانوں میں لائی گئی ہیں۔ جن میں سے 60 کے لواحقین کا کہنا ہے کہا کہ ان کے پیارے گرمی سے جاں بحق ہوئے۔
فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ عام دنوں میں کورنگی کے سرد خانے میں یومیہ 7 اور سہراب گوٹھ کے سرد خانے پر 20 کے لگ بھگ لاشیں آتی ہیں لیکن اب یہ تعداد بالترتیب 25 اور 40 ہو چکی ہے۔
’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل ایدھی نے کہاکہ بیشتر لاشیں نجی اسپتالوں سے سرد خانے منتقل کی گئیں۔
دوسری جانب کراچی کے شعبہ صحت کے حکام نے پیر کو 2 افراد گرمی سے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ نجی اسپتالوں میں اموات فوری طور پر سرکاری ریکارڈ میں نہیں آتیں اس لیے ہوسکتا ہے کہ گرمی سے ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو۔
صوبائی حکومت نے گرمی سے متاثرہ افراد کے علاج کیلئے مختلف اسپتالوں میں مراکز قائم کر رکھے ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق ان پر مریضوں کی غیرمعمولی تعداد دیکھنے میں نہیں آئی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ چند درجن مریض آئے جن کو علاج کے بعد واپس بھیج دیا گیا۔
بڑھتا درجہ حرارت
کراچی میں شدید گرمی کے دوران پارہ اتوار کو 44 ڈگری سیلسئس پر پہنچ گیا جو پیر کو بھی اتنا ہی رہا۔ گرمی کا سلسلہ بدھ 23 مئی تک جاری رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری ہوا بند ہونے اور شمال مغرب سے چلنے والی گرم ہوا کی وجہ سے شہر کا درجہ حرارت بڑھا ہے۔
امتحانات ملتوی
گرمی کی وجہ سے جامعہ کراچی کے 22 سے 24 مئی تک کے امتحانات ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔ اس سے پہلے انٹر بورڈ نے انٹر کے 23 مئی تک کے امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔