اسلام آباد:نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کیلئےوزیراعظم شاہد خاقان عباسی اوراپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان منگل کو ایک اور ملاقات وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی۔ تاہم کسی نام پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نےکہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں نگراں وزیراعظم کے لئے ناموں پرگفتگو ہوئی، ہماری کوشش ہے کہ معاملہ پارلیمنٹ کے ذریعے ہی حل ہوجائے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہمارے دیئے گئے نام اچھے ہیں ان پرمزید غور کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ اگرنگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے نہ ہوسکا تو چارافراد پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جائےگی جس پراکثریت ہوگی وہ نام آجائے گا۔اپوزیشن لیڈرکا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے بدھ یا جمعرات کو دوبارہ ملاقات ہوگی، وزیراعظم سےکہا آپ اورآپ کےلیڈرنوازشریف نےکہا تھا جونام اپوزیشن لیڈر دے گا وہ مان لیں گے۔ خورشید شاہ نےکہاکہ وزیراعظم کونگراں وزیراعظم کے لیے دو تین مناسب نام پیش کئے، ایسے نام دیئے ہیں جوسینئر بیوکریٹس رہ چکے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہےکہ نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے نوازشریف کسی سابق جج یا بیوروکریٹ کے نام پراتفاق نہیں چاہتے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے خورشید شاہ سے ملاقات میں اپنے پارٹی قائد نوازشریف کو راضی کرنے کے لیے وقت مانگا ہے۔ اس سے پہلے 18 مئی کو بھی وزیراعظم کے چیمبر میں ملاقات کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اوراپوزیشن لیڈر کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کی گئی تھی جس کے بعد خورشید شاہ نے بتایا تھا کہ منگل 22 مئی کو ایک اور ملاقات کے بعد نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کردیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم کے لئے حکومت کے تجویز کردہ 3 ناموں میں جسٹس (ر) ناصر الملک، جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی اور ڈاکٹر شمشاد اختر شامل ہیں۔ پیپلزپارٹی کی طرف سے ذکاء اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام سامنے آئے، تاہم تحریک انصاف نے ذکاء اشرف کا نام مسترد کردیا۔ آئینی طریقہ کارکے مطابق وزیراعظم اورقائد حزب اختلاف میں نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اوراپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیراعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔ پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیراعظم منتخب کرے۔یاد رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون میں ختم ہورہی ہے۔