اسلام آباد:تحریک انصاف کے کور گروپ کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین آمنے سامنے آگئے۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا،دونوں رہنماؤں کے درمیان چپقلش کی وجہ رائے حسن نواز بنے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کے کور گروپ کا اجلاس سینئر رہنماوں کی تلخ کلامی کا شکار ہوگیا،اجلاس میں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان پارٹی امور پر تلخ کلامی ہوئی ،دونوں رہنماوں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے اور طعنے بھی دیے ،ذرائع کے مطابق دونوں رنماوں میں تلخ کلامی کی وجہ تحریک انصاف کے سابق ایم این اےرائے حسن نواز بنے،شاہ محمود قرشی نے رائے حسن نواز کے پارٹی عہدہ رکھنے پر اعتراض کیا۔ رائے حسن نواز اثاثے چھپانے کے الزام میں الیکشن ٹربیونل اور سپریم کورٹ سے نااہل ہوچکے ہیں، اجلاس میں رائے حسن نواز کی نااہلی کو شاہ محمود قریشی زیر بحث لے آئے، شاہ محمود نے رائے حسن نواز کی پارٹی میں اہلیت کو چیلنج کیا اور رائے حسن نواز کا پارٹی اجلاسوں میں شرکت پر اعتراض کیا۔
شاہ محمود قریشی کے اعتراض پر جہانگیر ترین بول پڑے اور کہا کہ شاہ صاحب ! آپ کا اشارہ میری طرف ہے۔ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے کہا اگر پارٹی نے یہ فیصلہ کیا تو وہ گھر چلے جائیں گے۔جہانگیر ترین نے شاہ محمود قریشی کو طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو صوبہ سندھ دیا گیا،انہوں نے 2 سال میں پارٹی کو ڈبو دیا، جہانگیر ترین نے کہا کہ جنوبی پنجاب پر میں نے کام کیا، آپ توکسی پارٹی رکن کو منہ نہیں لگاتے۔جہانگیرترین نے شاہ محمود سے کہا کہ میں نے پارٹی پرخرچ کیا ہے، جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے لوگوں کو میں لے کر آیا اور کریڈٹ آپ لے رہے ہیں،جہانگیر ترین نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ آپ کا یہی رویہ رہا توآپ کی وزیراعلیٰ پنجاب بننے کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، مجھے تو مستقبل کا معلوم نہیں، عمران خان کو وزیراعظم بنوا کرگھر چلا جاؤں گا۔
ذرائع کے مطابق جہانگرترین نے یہ بھی کہا کہ آپ کا جو رویہ ہےاس سےعمران خان وزیراعظم نہیں بن سکیں گے، آپ کے رویے سے پارٹی بھی الیکشن ہار جائے گی۔ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی تکرار پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہانگیر ترین ایسے لوگوں کو لارہے ہیں جس سے پارٹی کا امیج خراب ہورہا ہے، جہانگیر ترین سیاسی طور پر داغدار لوگ پارٹی میں لارہے ہیں،کیا آپ نے رائے حسن نواز کے بارے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں پڑھا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سمیت دیگر لوگوں نے دونوں سینیئر رہنماؤں کے درمیان تکرار ختم کرانے کی کوشش کی تاہم یہ معاملہ چلتا رہا،شاہ محمود قریشی نے علیم خان کے حوالے سے بھی اعتراضات اٹھائے،اس دوران عمران خان نے تقریر بھی کی جس میں شاہ محمود قریشی کی پارٹی کے لئے کردار کی تعریف کی،دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلوں پرعمران خان نے مداخلت کی اور رائے حسن نواز کو پارلیمانی بورڈ سے ہٹانے کا اعلان کیا،جس کے بعد معاملہ رفع دفع ہوا۔ تکرار کے بعد جہانگیر ترین اجلاس سے چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی میں نئی شمولیتوں کی اسکریننگ کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی جبکہ مسلم لیگ ق سے اتحاد کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سینیئر قائدین کے اجلاس سے متعلق منفی اطلاعات افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ سینیئر قائدین کے درمیان اختلافات کی خبریں بے بنیاد اور قیاس آرائیوں کا نتیجہ ہیں، تحریک انصاف کی قیادت مکمل یکسو اور متحد ہے۔ترجمان نے کہا کہ آج کے اجلاس میں مکمل مشاورت اور اتفاقِ رائے سے اہم فیصلے کئے گئے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی سدا کے سیاسی خانہ بدوش ہیں، لگتا ہے قریشی صاحب نیا سیاسی سفر کرنے والے ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ جہانگیر ترین کے آگے شاہ محمود کی دال نہیں گلے گی، ممکن ہے شاہ محمود قریشی اگلا الیکشن آزاد حیثیت میں لڑیں۔