اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے 2 سال بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت آئے ، اجلاس سے خطاب کیا اوراور ردعمل سنے بغیر ہی چلے گئے، چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتےہوئے کہاکہ ہم نے منی لانڈرنگ پر پوچھ کر کونسا غلط کام کیا اور جو منی لانڈرنگ کی حمایت کرتے ہیں ان کا ایمان کہاں گیاتھا۔
انہوں نے کہاکہ مجھے فخر ہے کہ ہم کامیاب ہوئے اور ایک کرپٹ وزیراعظم منی لانڈرنگ پر مجرم ٹھہرایا گیا۔انہوں نے کہاکہ میں نے اور میری پارٹی نے جو بھی موقف اپنایا، ہمارا بنیادی کام عوامی مفادات کا تحفظ کرنا ہے ۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے کہا کہ آج یہ فیصلہ نہ کرتے تو قبائلی علاقے میں جو خلا تھا ، باہر سے لوگ پھر سے انتشار پھیلا سکتے تھےاور خطرہ یہ تھا کہ بیرونی ایکٹرز اسے استعمال کرکے ملک میں دہشت گردی نہ کرنے لگ جائيں ، قبائلی علاقے کے لوگ پاکستانی ہوتے ہوئےبھی انہیں کوئی تسلیم نہیں کرتا تھا ۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ایوان کو خبردار کرنا چاہتاہوں، اس میں خطرات ہیں کوئی اسے آسان کام نہ سمجھے ، قبائلی عوام سستا اور فوری انصاف چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انضمام کے مخالفین کمزوریاں اچھاليں گے ، قبائلی علاقے کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ ناقابل عمل ہے۔
اس سے قبل جب دو سال بعد جب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پارلیمنٹ پہنچے تو ان سے صحافیوں نے سوال کیے کہ آپ کو کتنے عرصے بعد پارلیمنٹ آئے ہو جس پر عمران خان نے کہاکہ مجھے یاد نہیں پچھلی بار کب آیا تھا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مزید کہا کہ فاٹا اصلاحات بل انتہائی اہم ہے اس کے لئے پارلیمنٹ آیا ہوں اور تحریک انصاف فاٹا اصلاحات بل کے حق میں ووٹ دے گی تاہم پارلیمنٹ اگر ٹھیک ہوتی تو ہر روز آتا، اگر فرینڈلی اپوزیشن نہ ہوتی تو میں بھی پارلیمنٹ آتا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چلانا وزیراعظم کی ذمہ داری ہے، وزیراعظم ہی اسمبلی کو چلاتے ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کی جانب سے تھپڑ مارنے پر قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں دانیال عزیز پھٹ پڑے ،ان کا کہنا تھا کہ چور کے الفاظ پر نعیم الحق نے تھپڑ مارا ،آج بھی ان الفاظ پر قائم ہوں۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے عمران خان اور جہانگیر ترین سرٹیفائیڈ چورہیں ، یہ بدمعاشی کرتے ہیں، ان میں اتنی شرم و حیا نہیں کہ معافی مانگیں۔دانیال عزیز کے بیان پرپاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج اور شور شرابا کیا۔