چینی حکام کے ساتھ حافظ سعید بار ے کوئی بات نہیں ہوئی -وزیر اعظم

 

اسلام آباد :وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ باؤ فورم میں چینی حکام کے ساتھ حافط سعید کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی اور میں مکمل پر بھارتی اخبار کی رپورٹ کی تردید کرتا ہوں، ہم نےبڑی حد تک لوڈ شیڈنگ ختم کردی ہے ، عوام 5روپے اضافی فی یونٹ دیں تو 24گھنٹے بجلی فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، کرنل جوزف کو سفارتی استثنیٰ حاصل تھا اس لئے ان کیخلاف کاررو ائی نہیں کی جا سکتی تھی ، ہمارے لوگ بھی دنیا میں ایسے معاملات میں ملوث ہوئے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔کرنل جوزف کے گاڑی تلے آنے والے نوجوان کے خاندان کو اب حکومت پاکستان معاوضہ ادا کرے گی ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن سمیت کچھ ارکان اگرچہ فاٹا اصلاحات بل کی منظوری کے موقع پر قومی اسمبلی میں نہیں آئے لیکن وہ کئی معاملات میں ہمارے ساتھ ہیں شائد الیکشن قریب ہیں اس لئے وہ نہیں آئے ، چوہدری نثار مسلم لیگ (ن)کو چھوڑ کر نہیں جائیں گے ۔ چوہدری نثار اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اور میں ان کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا لیکن یہ ان کے اظہا ر رائے کا حق ہے جس کا میں دفاع کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے انٹرویوسے ملک کے لئے بہت زیادہ نقصان دہ پہلو نکالا گیا جس سے بہت سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے ، اس انٹرویو سے یوں لگا کہ جیسے ممبئی حملوں کیلئے پاکستان سے بندے بھیجے گئے تھے ، ٹی وی پر میری پریس کانفرنس کا بلیک آؤٹ کرانا میرا فیصلہ تھا کیوں کہ میں بھی کبھی کبھار فیصلہ کر لیتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف ایک ذمہ دار آدمی ہیں اور ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں ان کی پہلے بھی رائے یہ تھی اور آج بھی یہی ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا ۔ نواز شریف نے انٹرویو میں ایسی کوئی بات نہیں کی انہوں نے جو کہا درست کہا لیکن جو تاثر لیا گیا وہ درست نہیں ہے بلکہ مس رپورٹنگ ہوئی ہے ۔

نگران وزیر اعظم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ پیر تک کوئی فیصلہ ہوجائے نہیں تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا جائے گا ۔وزیراعظم نے کہا کہ نگران وزیر اعظم اور نگران وزارتوں کیلئے کئی لوگوں نے رابطے کئے ہیں لیکن ان کو بتایا ہے کہ نگران وزیر ہم نہیں لگا سکتے بلکہ یہ کام نگران وزیر اعظم کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت عدالت نے دی تھی کہ وہ علاج کیلئے ملک سے باہر جائیں اور اب عدالت ہی فیصلہ کرے گی کہ ان کا علاج ہو گیا ہے تو ان کو ملک میں لانا چاہئے یا نہیں کیونکہ اکثر عدالت ہی فیصلہ کرتی ہے کہ اس پر مقدمہ درج کرو یا نہ کرو۔ انہوں نے کہا کہ مشرف سے ہم نے کوئی این آر او نہیں کیا ہم نے ان سے اس وقت این آراونہیں کیا جب وہ اقتدار میں تھے ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چوہدری نثار نے پرویز مشرف کو باہر نہیں بھیجا بلکہ عدالت نے بھیجا تھا ۔ اصغر خان کیس کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کیس ہم کابینہ میں رکھیں گے اور کابینہ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ رائے ہم سپریم کورٹ کو بھیج دیں گے ۔ اصغر خان کیس اتنا پرانا کیس ہے کہ اس پر کس بنیاد پر فیصلہ ہوگا ؟اس بات کو 30سال کا عرصہ گزر گیا ہے اب نہ مدعی زندہ ہے اور نہ گواہ اب اس کا مقصد کیاہے یہ ایک بحث ہے ۔اس کیس کو عدالتوں میں گھسیٹنے سے خرابیاں ہی پیدا ہونگی ۔انہوں نے کہا اب لیاقت علی خان قتل کیس ، سقوط ڈھاکہ اور کارگل میں کیا عدالتی کارروائی ہوگی؟ اس لئے ضروری ہے کہ حقائق عوام کے سامنے رکھے جا ئیں ۔ اس ملک میں کیا کچھ نہیں ہوا؟ بہتر ہے کہ ایک مقام کاتعین کر لیا جائے جہاں سب آکر اپنے گناہوں کا اعتراف کریں اس سے مثبت اثر پڑے گا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں اپنی مرضی سے ملک کا وزیر اعظم نہیں بنا بلکہ مجھ کو میری جماعت نے یہاں بھیجا تھا اب ہماری کارکردگی کا فیصلہ عوام عام انتخابات میں کر دیں گے ۔اس وقت حکومت مدت پوری کر رہی ہے اور جمہوریت آگے کی طرف جا رہی ہے ۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ہم نے گن کلچر ختم کردیاہے اور آٹو میٹنگ اسلحہ کی لائسنسنگ ختم کردی ہے ،ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم کر دی گئی ہے عوام 5روپے اضافی فی یونٹ دیں تو 24گھنٹے بجلی دینے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ بجلی چوری کی وجہ سے ہوتی ہے اب جو بجلی چوری ہوتی ہے اس کا بوجھ کہیں تو ڈالنا پڑے گا ، زیادہ لوڈ شیڈنگ وہاں ہوتی ہے جہاں بجلی چور ی زیادہ ہے ۔اب 10مہینے پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا کوئی امکان نہیں ہے صرف مئی اور جون میں لوڈشیڈنگ ہوگی جو پانی کی کمی کی وجہ سے ہے ۔گردشی قرضے اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے اور یہ بجلی چوری کی وجہ سے ہے۔پاکستان کیلئے مستقبل میں سب سے بڑا چیلنج پانی کا ہے اس لئے پاکستان کی واٹر پالیسی بنائی گئی ہے ۔حافط سعید کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ وہ بھارتی اخبار کی رپورٹ کی مکمل طور پر تردید کرتے ہیں ، میر ی چینی حکام سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی باؤ فورم ایسے معاملات ڈسکس کرنے کے لئے مناسب فورم تھا ۔