اسلام آباد :سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ متنازعہ کتاب لکھنے پر اسد درانی کیخلاف سخت کارروائی کا امکان ہے کیونکہ وہ فوج کی بڑی ایجنسیوں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سابق سربراہ رہے ہیں اور ان کا کردار پچھلے 15سال سے متنازعہ رہا ہے ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہو ے انہوںنے کہا کہ اسد درانی نے اصغر خان کیس میں حلفی بیان لکھ کردیا کہ سیاستدانوں کو پیسے دیئے گئے جس پر سپریم کورٹ نے ان کو قصور وار قرار دیدیا ، اس کے علاوہ پچھلے چند برسوں سے انہوں نے ایسے انٹرویو دیئے ہیں جوپاکستان کے خلاف جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن حکومت کے علم میں تھا جبکہ امریکی صدر بارک اوبامہ نے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت اور فوج اس آپریشن سے لاعلم تھی ، پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کا سابق سربراہ جب ایسی گفتگو کرتا ہے اس کی پکڑ تو ہونی چاہئے ، آئی ایس آئی یا ایم آئی کا سربر اہ انفرادی طور کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا لیکن ان کی کتاب میں ایسے بہت سے دعوے کئے گئے ہیں اس لئے ان کو جی ایچ کیو بلایا کر جواب طلبی کی جائیگی اور اگر یہ جواب طلبی میں اپنی پوزیشن واضح نہ کر سکے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے ۔
حامد میر نے کہا کہ اسد درانی کی کتاب پر بین الاقوامی میڈیا میں بہت سے کہانیاں آرہی ہیں اور نیویارک میگزین نے کچھ ایسی باتیں کی ہیں جو اسد درانی کے دعوؤں سے ملتی جلتی ہیں ۔ انہوں نے کتاب میں ایسے بہت سے دعوے کئے ہیں جن میں حقیقت نہیں اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہوں نے اپنے آپ کو بہت زیادہ اہم بنانے کی کوشش کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جو باتیں ان سے منسوب کی جارہی ہیں اگر اسددرانی نے ان کی تردید کردی تو ہو سکتا ہے معاملہ رفع دفع ہوجائے لیکن اگر تردید نہ کی گئی تو پھر ان کے خلاف تادیبی کارروئی ہو سکتی ہے ۔