لاہور: وفاقی بجٹ برائے سال 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لئے درخواست سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر کے دوبارہ دائر کر دی گئی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قانون دان شفقت محمود چوہان کی وساطت سے درخواست دائر کی گئی۔
درخواست کے متن میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 80 کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ ہر سال پیش کرنے کی پابند ہے۔ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں، حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔
درخواست میں کہا ہے کہ آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں، حکومت نے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 86 کے تحت نگراں حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ حکومتی مدت پوری ہونے کی بنا پر جانے والی حکومت نئی آنے والی حکومت کا سالانہ بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔
درخواست میں مزید کہا ہے کہ حکومت وفاقی بجٹ پیش کر کے ماورائے آئین اقدام کی مرتکب ہوئی ہے لہذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔