بھارت میں ایک سکھ پولیس افسرایک مسلمان لڑکے کی جان بچا کر ہیرو بن گیا ہے اوراس واقعے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ بھارت کے نہ صرف مسلمان بلکہ امن پسند ہندو بھی سکھ پولیس افسرکے اس اقدام کی بہت تعریف کررہے ہیں۔
یہ واقعہ ریاست اترکھنڈ کے شہر رام نگر میں کچھ اس طرح پیش آیا کہ ضلع گریجا کے ایک مندرمیں ایک نوجوان مسلمان لڑکا ایک ہندولڑکی ملاقات کررہا تھا ۔اس دوران انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروپ نےاسے گھیرلیا اوراسے مارنا پیٹنا شروع کردیا ۔ مسلمان لڑکے کے ہندولڑکی سے تعلق پرانتہا پسند ہندوؤں کا گروہ اس قدر مشتعل ہوا کہ اس کی جان کے در پہ ہوگیا ہے۔
اس دوران پولیس کو اطلاع ہوگئی اورکچھ ہی دیرمیں وہاں ایک سکھ پولیس افسردیگراہلکاروں کے ساتھ پہنچ گیا اوراس نوجوان مسلمان لڑکے کواپنی تحویل میں لے کراس کی جان بچائی۔
اس مارکٹائی اوربیچ بچاؤ کے دوران جب لڑکی نے ہندوانتہا پسندوں سے پوچھا کہ وہ اس کے مسلمان دوست کو کیوں ماررہے ہیں ؟؟ تو مشتعل افراد نے لڑکی سے کہا کہ وہ ہندو ہونے کے باوجود ایک مسلمان لڑکے کیساتھ رکھے ہوئے ہے اوراس کے کیساتھ بلا خوف وخطر گھوم رہی ہے۔ یہ ان کی نظر میں اتنا بڑ اجرم ہے کہ وہ اسکے اورلڑکے کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے جان سے ماردیں گے ۔
اس دوران وہاں تماشہ دیکھنے والے لوگوں نے اس واقعے کی وڈیو بنا کراسے یوٹیوب اورٹوئٹرپرڈال دیا اوریوں یہ وڈیو وائرل ہوگئی ۔ وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مشتعل انتہا پسند ہندو مسلمان لڑکے سے اس کی شناخت پوچھ رہے ہیں اوریہ جان کرکے وہ مسلمان ہے ، مندرکا دوازہ بند کرکے اسے مارنا پیٹنا شروع کردیا ۔
اس دوران وہاں موجود پولیس کے سکھ سب انسپیکٹرگگن دیپ سنگھ نے جرات مندی کا مـظاہرہ کرتے ہوئے اس نوجوان کو بچانے کی کوشش کی اوربلاخراس کی جان بچانے میں کامیاب ہوگیا۔
یہاں یہ نکتہ قابال ذکر ہے کہ اس مارا ماری کے دوران جب انتہا پسند ہندوؤں کا مشتعل گروہ مسلمان نوجوان کی جان کے درپہ تھا، سکھ پولیس افسرنے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیرنہ صرف مسلمان لڑکے بلکہ ہندو لڑکی کی بھی جان بچائی ۔ اس نے ایک بہادر پولیس افسر کی طرح مشتعل ہجوم کو للکارہ اورانھیں وارننگ دی کہ وہ ان کی جان لینے سے باز رہیں ۔ اس دوران مشعل ہندوؤن نے پولیس کیخلاف نعرے لگانا شروع کردیئے۔
بعد ازاں اس بہادرسکھ پولیس افسر نے لڑکے اورلڑکی کے والدین کو فون کرکے موقع پربلایا اور انھیں ان کے والدیں کے حوالے کردیا۔
سوشل میڈیا پرامن پسند ہندو اورمسلمانوں نے اس پولیس افسرکی بہادری کو خوب سراہا اورپھرسوشل میڈیا پریہ واقعہ ایک ٹرینڈ بن گیا۔
پریس کونسل آف انڈیا کے سابق چیئرمین جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ بہادرسکھ پولیس افسر نے مسلمان نوجوان کی جان بچا کرنہ صرف اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری نبھائی بلکہ بھارت کے انتہا پسندی سے اٹے گندے چہرے کو دھونے کی بھی کوشش کی جو قابل فخرہے۔
لوگوں نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ بھارت کو ایسے ہی پولیس افسر کی ضرورت ہے ۔