پاکستان کے نئےنگراں وزیراعظم کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طورپر پاکستان کے بائیسویں چیف جسٹس رہنے والے خیبرپختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والے ناصر الملک کا انتخاب کیا ہے اور ان کے نام کا باضابطہ طورپر اعلان بھی کردیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس (ر) ناصرالملک 17 اگست 1950 کو سوات کے شہر مینگورہ میں پیدا ہو ئے، ایبٹ آباد پبلک اسکول سے میٹرک اور ایڈورڈز کالج پشاور سے گریجویشن کیا۔
1977 میں لندن سے بار ایٹ لاء کرنے کے بعد پشاور میں وکالت شروع کی، 1981 میں پشاور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری اور 1991 اور 1993 میں صدر منتخب ہو ئے۔
جسٹس (ر) ناصر الملک 4 جون 1994 کو پشاور ہائی کورٹ کے جج بنے اور 31 مئی 2004 کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے اور 5 اپریل 2005 کو انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
6جولائی 2014ءسے 16اگست 2015ءتک ناصرالملک پاکستان کے چیف جسٹس رہے ،وہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں۔ ناصرالملک کے والد سیٹھ کامران 70کی دہائی میں پاکستان کے سینیٹر بھی رہ چکے ہیں جبکہ ان کے چھوٹے بھائی شجاع الملک بھی سینیٹر رہ چکے ہیںجبکہ ایک اور بھائی رفیع الملک سوات کے سابق میئررہ چکے ہیں۔
67سالہ ناصرالملک کی عدلیہ میں خدمات کے دوران نوازشریف کی نااہلی کیلئے دائر چاردرخواستیں مسترد کیں، 2013ءکے انتخابات میں منظم دھاندلی اور نئے انتخابات کے لیے تحریک انصاف کی درخواست پر جوڈیشل کمیشن بنایا اور پھر ان الزامات کو مسترد کیا، اسی طرح فوجی عدالتوں سے متعلق آئینی ترمیم کا معاملہ سپریم کورٹ آیا تو انہوں نے ترمیم کو درست قراردیتے ہوئے کہاتھاکہ پارلیمنٹ ہی سپریم ہے ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ناصرالملک اس بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے توہین عدالت کے الزام میں سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو بھی گھر بھیج دیاتھا۔