چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان کے ریاستی حکام آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کے پابند ہیں، یہ طے ہوچکا ہے کہ ریاستی حکام کو حاصل اختیارات بے لگام نہیں، پاکستان کی عدلیہ کو ایگزیکٹو کے اقدامات پر نظر ثانی کا اختیار ہے، اسی لیے عدلیہ ایگزیکٹو کے اختیارات پر چیک اینڈ بیلنس مہیا کرتی ہے۔
چین کی شنگھائی یونیورسٹی میں خطاب کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریاست کے تمام ستون ملکی سالمیت، سیکورٹی اور وقار اور لوگوں کی فلاح کے لیے مل جل کر کام کریں، ریاستی حکام کو اپنے اختیارات انصاف کے اصولوں، برابری، شفاف اور قانون کے مطابق استعمال کرنے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ محروم طبقے کو فوری انصاف فراہم کرکے عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور خود کو بنیادی حقوق کے تحفظ کا نگراں ثابت کیا ہے، بنیادی حقوق کے مقدمات انصاف کی فراہمی اور انصاف تک رسائی کا موثر آلہ ہے، عوامی مفاد کے مقدمات بنیادی حقوق کا تحفظ اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بناتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے حالیہ دنوں میں قانون اور میڈیکل کی تعلیم اور ماحولیاتی معاملات پر از خود نوٹسز لیے ہیں۔