اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا بیان ریکارڈ ہونے کے بعد آج کیپٹن (ر) صفدر کا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے 128 میں سے 80 سوالات کے جواب دے دیے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نےا یون فیلڈ ریفرنس (لندن فلیٹس) کی سماعت کی۔ اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کیپٹن (ر) صفدر نے بتایا کہ میری عمر پچپن سال ہے، گزشتہ دس برسوں سے رکن قومی اسمبلی ہوں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گلف اسٹیل سے میرا تعلق نہیں رہا، وہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے، جب حسین نواز جے آئی ٹی میں پیش ہوئے تو میں اس وقت عمرے پر تھا، انیس سو اسی کا معاہدہ نہ میں نے فائل کیا نہ ہی میرا کوئی تعلق ہے، حدیبیہ پیپر مل سے میرا کوئی تعلق نہیں، جس متفرق درخواست میں یہ معاملہ تھا میں اس میں فریق نہیں ہے۔
سماعت کے دوران کیپٹن (ر) محمد صفدر نے بھی تحریری شکل میں لکھا گیا بیان پڑھنا شروع کیا جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کی مداخلت کی اور کہا کہ آپ ایک ہی سانچے میں لکھے تحریری جوابات لے آئے ہیں، اگر ان سے سوالات پوچھے جائیں تو شاید جواب مختلف ہوں، جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا جب سوال ایک جیسے ہوں گے تو جواب بھی ایک جیسے ہی آئیں گے، جبکہ نامزد ملزم کیپٹن (ر) صفدر نے پراسیکیوٹر نیب کے اعتراض کے باوجود اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس کیس کے ٹرائل کے لیے جے آئی ٹی کی خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ ہے۔
سابق وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے زیرالتوا درخواستوں کو نمٹانے کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی، مجھے اور میری اہلیہ کو بیس اپریل کے فیصلےمیں شامل تفتیش ہونے کی کوئی ہدایت نہیں تھی۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے کیپٹن (ر) صفدر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز آپ کو یہاں چھوڑ کر جاچکے ہیں ،میرے بس میں نہیں پانچ، چھ لوگ آپکے پیچھے بھی کھڑے کر دیتا، کتنی ذیادتی ہے آپ اکیلے کھڑے ہیں، جس پر کیپٹن (ر) صفدر نے جواب دیا کہ میری خواہش تھی کہ جب میرا بیان ریکارڈ ہو تو خاندان کا کوئی فرد یہاں موجود نہ ہوں۔
دوران سماعت کیپٹن صفدر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے بتایا کہ جے آئی ٹی میں پانچ گھنٹے کی ریکارڈنگ کی گئی اور وہاں جنگی قیدی والا ماحول تھا ،اس پر وکیل صفائی امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیپٹن(ر)صفدرنے یہ بات عدالت کے سوال پرنہیں پراسیکیوٹرکی بات کے جواب میں کہی،احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ انویسٹی گیشن کا اپنا ایک طریقہ ہوتا ہے ہم اس پر ابھی بات نہیں کر رہے،اس پر کیپٹن(ر) صفدر کے وکیل نے اپنے موکل کو پراسیکیوشن ٹیم سے غیرضروری گفتگو سے منع کیا۔
آج کی سماعت کے دوران کیپٹن (ر) محمد صفدر نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128سوالات میں سے 80 کے جواب دے دیے۔
عدالت نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی اور کیپٹن (ر) محمد صفدر مزید سوالات کے جواب کل ہونے والی سماعت کے دوران دیں گے۔