فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے آئندہ اجلاس میں پاکستانی اقدامات پیش کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے آئندہ ماہ ممکنہ اجلاس میں پاکستانی اقدامات پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت مسلح افواج کے سربراہان، کمیٹی کے ممبر وفاقی وزراء اور سینئر عسکری و سول حکام نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی سلامتی اور سرحدی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جب کہ فاٹا اصلاحات بل منظوری کے بعد عمل درآمد کے امور بھی زیر غور آئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، دہشت گردوں کے خلاف کی گئی کارروائیوں اور ٹیررفنانسنگ روکنے سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لئے 3 ماہ کا وقت دیا تھا تاہم اس دوران پاکستان کی جانب سے موثر اقدامات نہ کرنے پرمشکلات ہوسکتی ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

ذرائع  کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مشرقی و مغربی سرحد اور خطے کی صورتحال پر غور کیا گیا جب کہ آپریشن رد الفساد کی کامیابیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کی متنازعہ کتاب کا معاملہ بھی زیرغوررہا لیکن اس حوالے سے سرکاری سطح پر کچھ نہیں بتایا گیا۔

واضح رہے کہ رواں ماہ طلب کیا جانے والا یہ قومی سلامتی کمیٹی کا تیسرا اجلاس ہے۔