اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے اپنا بیان قلمبند کرادیا۔ جس کے بعد سماعت 5 جون تک ملتوی کردی۔
کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ۔ جبکہ مقدمے میں نامزاد ملزم نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی۔ جس میں کہا گیا نواز شریف اور مریم نواز مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔
گزشتہ روز کیپٹن (ر) صفدر نے 128 میں سے 80 سوالات کے جواب دیئے تھے، جبکہ مزید 48 سوالوں کے جوابات آج قلمبند کروا دیئے۔
سماعت کے دوران کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ گلف اسٹیل ملز کے 25 فیصد شئرز کی فروخت میں کبھی فریق نہیں رہا اور ذاتی طور پر شامل نہ ہونے کے سبب ان معاملات کا کوئی ذاتی علم نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ طارق شفیع سے 12 ملین درہم لے کر الثانی کو دینے کا سوال مجھ سے متعلق نہیں۔
کیپٹن (ر) صفدر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ واجد ضیاء کے پیش کردہ 12 جون 2012 کا خط میرے متعلق نہیں اور یہ خط فرد جرم قوانین کے مطابق تصدیق شدہ نہیں ہے۔ موزیک فونسیکا کا خط بھی میرے متعلق نہیں، یہ خط پرائمری دستاویز نہیں جسے شہادت کے طور پر نہیں لیا جا سکتا اور خط کو شہادت کے طور پر قبول کرنا شفاف ٹرائل منافی ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ واجد ضیاء کے پیش کردہ اسکرین شاٹس اور جافزا کے فارم 9 کی کاپی مجھ سے متعلق نہیں۔
اس موقع پر ملزم کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں اور بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔
عدالت نے کیپٹن صفدر سے سوال کیا کہ کیا مریم نواز ایون فیلڈ کی بینفشل آنر ہیں جس کے جواب میں کہا کہ مریم نواز کا ایون فیلڈ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کبھی بھی لندن فلیٹ کا مالک نہیں رہا۔ حسن اور حسین نواز میرے برادر ان لا ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شکر ہے کچھ تو مانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حسن اور حسین نواز کا مفرور ہونا میرے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا، وہ دونوں اپنے کئے کے خود ذمے دار ہیں۔
عدالت میں کیپٹن صفدر کا بیان قلمبند کرنے کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 5 جون تک ملتوی کردی گئی، 5 جون کو وکلا حتمی دلائل دیں گے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا کو کل العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں طلب کرلیا گیا۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کل واجد ضیا پر جرح کریں گے۔
Tags ایون فیلڈ ریفرنس