لاہور: لاہورہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ اپنی آواز کو مدہم رکھیں اور اپنا لہجہ درست کریں۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
سماعت میں احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل فاضل جج صاحبان کے روبرو اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ہم صرف قانون کی حکمرانی اور بالادستی کی بات کرتے ہیں، ہم نے ان کا تحریری جواب مانگا تھا زبانی جواب نہیں چاہیے، جس پر احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ مجھے مناسب وقت چاہیے جواب تیار کرکے عدالت میں جمع کرادوں گا۔
عدالت کی اجازت پر احسن اقبال نے کہا کہ معذرت چاہتا ہوں کہ گزشتہ پیشی پر پیش نہیں ہوسکا، ایک جنونی شخص نے مجھ پر حملہ کیا اور میں زخمی ہوگیا تھا۔ میں زندگی کی بچنے پر اللہ کا شکر ادا کرنے عمرہ کی ادائیگی کے لئے گیا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ میں سیاسی کارکن ہوں اور قانون و جمہوریت پریقین رکھتا ہوں۔ میں نے آج تک ایسا کچھ نہیں کہا جس سے عدلیہ کے وقارکو ٹھیس پہنچے، میرے مخالفین نے میرے خلاف سازش کی کہ میں وائس چانسلر لگواتا ہوں۔
فاضل جج صاحبان نے ریمارکس دیئے کہ اپنی آوازمدہم رکھیں اور لہجے درست کریں، اونچی آواز میں بات نہ کریں، آئین کے آرٹیکل 68 کے تحت کسی بھی پبلک آفس ہولڈر کے خلاف بات نہیں ہوسکتی، آپ اور آپ کے لیڈر نے جو کیا اس پر قصور والا واقعہ ہوا۔
عدالت نے احسن اقبال سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت پانچ جون تک ملتوی کردی۔