لاہور:پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈ ر اور پی ٹی آئی کے رہنما میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے ناصر سعید کھوسہ کے نام پر اتنا شدید عوامی ردعمل آنے کی امید نہیں تھی ، ردعمل آنے کے بعد عمران خان کی سربراہی میں ہونیوالے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ناصرکھوسہ کانام واپس لے لیا جائے،نواز شریف کے ناصر کھوسہ کے حوالے سے بیان پر زیادہ ردعمل سامنے آیا جس پر نام واپس لینا پڑا۔
نجی ٹی وی کے پروگرامیں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے کہا کہ عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کے پی کے اور پنجاب کے نگران سیٹ اَپ کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی ، مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ناصر کھوسہ کا نام واپس لے کر مشاورت کے ساتھ نیا نام دیا جائے ،ناصر کھوسہ کے نام پرشدید ردعمل آنے کی وجہ یہ ہے کہ خاص طور پر 2013کے انتخابات کے تناظر میں نگران حکومتوں کا غیر متنازعہ ہونا نہایت اہم ہے ،اس لئے پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس نام کو واپس لے لیں اور چند ہی گھنٹوں میں ہم نیا نام دے دیں گے ۔
میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ ہم عام انتخابات کا شفاف انعقادچاہتے ہیں اور جلد ہی نیا نام دے دیں گے ، یہ ہماری طرف سے انتخابات ملتوی کرانے کی کوشش نہیں ہے، اگر ہم سے معاملہ حل نہ ہواتو معاملہ الیکشن کمیشن میں چلا جائے گا اور وہ نام کا انتخاب کرلے گا ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا،اخبارات اور عوامی رائے عامہ میں بہت زیادہ ردعمل سامنے آرہا تھا ،جس کی وجہ سے ناصر کھوسہ کا نام واپس لیا گیاہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب کے نگران حکمران کے حوالے سے ہم بیٹھ کر سوچ بچار کر رہے ہیں ،نئے نام کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے بعد آج ہی میں مسلم لیگ ن سے یا چیف جسٹس سےدوبارہ رابطہ کروں گا کہ نئے نام کے لئے کوئی میٹنگ رکھ لیں ۔
میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے بھی ناصر کھوسہ کے بارے میں کہا کہ وہ بہت اچھے ہیں ،میرے پرنسپل سیکریٹری رہے ہیں اور ان کو اپنا قریبی ہونے کا بیان دیا تھا،ایسی چیزوں کو لوگوں نے بنیاد بنا کر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر یہ نگران وزیر اعلیٰ بن گئے تو فری اینڈ فیئر اور شفاف الیکشن نہیں ہوں گے ،جس کی وجہ سے ہمیں اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔