اسلام آباد :برطانوی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قرضوں کا حجم آئی ایم ایف بیل آوٹ پیکج کی گھنٹیاں بجانے لگا ہے، پاکستان کی فنانسنگ ضرورت ایمرجنگ ملکوں میں سب سے زیادہ ہے، آئندہ مالی سال میں ساڑھے 9 ارب ڈالر کے غیرملکی قرض لینا ہوں گے جبکہ 1980 سے آئی ایم ایف سے 12 بیل آوٹ پیکج لئے جاچکے ہیں۔
رپورٹ کےمطابق مالی سال 2013 سے بیرونی قرض اور واجبات 76 فیصد بڑھ کر92 ارب ڈالر ہوچکے ہیں، بیرونی قرض جی ڈی پی کا 31 فیصد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 3 سال کی کم ترین سطح پر ہیں، گرتے ذخائر کے سبب روپے کی قدر دو مرتبہ کم کی گئی ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی صورتحال گزشتہ سال تک بہتر تھی ، موجودہ حکومت معاشی نمو کو 10 سال کی بلند ترین سطح پر لے گئی، معاشی نمو سستے خام تیل ، آئی ایم ایف پیکج اور چینی سرمایہ کاری کے مرہون منت رہی، چینی مشینری اوردیگر سامان کی درآمد نے جاری خسارہ 50 فیصد بڑھا دیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پربیجنگ کے بڑھتے قرضوں پرسوال ہے کہ یہ ادا کیسے ہوں گے؟ خام تیل کی بڑھتی قیمتیں معاملات کو مذید خراب کررہی ہیں اور حکمران جماعت آئی ایم ایف پیکج کی نفی کررہی ہے۔