اسلام آباد : بحریہ کالج میں طالبات کو پریکٹیکل امتحان کے دوران جنسی طورپر ہراساں کرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت نے واقعے کے ذمہ دار ٹیچر پر پابندی عائد کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الزام کی زد میں آنے والے پروفیسر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جبکہ فیڈرل بورڈ کو بھی اس حوالے سے ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔
اس ضمن میں فیڈرل ڈائریکٹر آف ایجوکیشن نے کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن کو ایک سمری ارسال کی جس میں ملزم کو معطل کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ایف ڈی ای کے ڈائریکٹر جنرل حسنات قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ ٹیچر پر 2014 میں آرمی پبلک اسکول کی طالبات نے بھی ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد تحقیقات کی گئیں اور ملزم کو بری کردیا گیا تھا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ واقعے کی تحقیقات کے لئے 2 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور کمیٹی کو 2 دن میں اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ امتحانات میں ڈیوٹیز لگانا فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ایف بی آئی ایس ای) کی ذمہ داری ہے، تاہم اپنا ذاتی خیال ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک مرد استاد کو خواتین کالج میں عملی امتحان لینے کے لئے تعینات نہیں کرنا چاہیئے تھا۔
واضح رہے کہ بحریہ کالج کے پرنسپل اقبال جاوید کی جانب سے ایف بی آئی ایس ای کو بھیجی جانے والی شکایت میں کہا گیا کہ سعادت بشیر جنہیں 24، 26 اور27 مئی کو عملی امتحانات کے لئے کالج میں تعینات کیا گیا تھا،ان کے حوالے سے طالبات کو جنسی طورپرہراساں کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جس میں انہوں نے طالبات کو غلط اندازمیں چھونے کی کوشش کی جبکہ طالبات نے امتحانی نمبروں میں کمی کئے جانے کے ڈر سے ان کے خلاف براہ راست شکایت درج نہیں کرائی البتہ دیگر اساتذہ اور ایڈمن کے عملے کو اپنی شکایت سے آگاہ کردیا تھا۔