لاہور:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں گزشتہ ایک ماہ میں ہونے والی ٹرانسفرز، پوسٹنگز کو عدالتی فیصلے سے مشروط کردیا ہے۔
جمعرات کوسپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں اورتبادلوں پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ملک بھر میں گزشتہ ایک ماہ میں ہونے والی ٹرانسفرز، پوسٹنگز کوعدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسفر، پوسٹنگ کا جائزہ لے کر ان سے متعلق فیصلہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے آفس کے افسران کو پرکشش عہدوں پر ٹرانسفر کیا جا رہا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری پنجاب سے سوال کیا کہ کیا مدت ختم ہونے سے چند روزقبل من پسند افسران کو نوازا جا رہا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ایسی تمام ٹرانسفر، پوسٹنگ بدنیتی پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ایسے تبادلے نگراں حکومت کے لئے چھوڑ دیتی۔
عدالت نے تمام صوبوں میں گزشتہ ایک ماہ میں 17 اور اس سے اوپر کے گریڈ کے افسران کے تبادلوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے11 اپریل کو عام انتخابات سے قبل سرکاری بھرتیوں پر مکمل پابندی کردی تھی۔
الیکشن کمیشن نے یکم اپریل کے بعد منظورہونے والی ترقیاتی اسکیموں پر عملدرآمد روکنے کی بھی ہدایت کی تھی۔
الیکشن کمیشن کے حکم نامے میں پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز دوسرے منصوبوں کو منتقل کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد عام انتخابات سے قبل ملازمتیں دے کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور پری پول رگنگ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ تاہم 10 مئی کواسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے اس نوٹیفکیشن کو کالعدم قراردے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے بھرتیوں اورنئی اسکیموں کے اجرا پر پابندی سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے کمیشن کے نوٹیفکیشن کو بحال کرتے ہوئے کہا کہ کیس کے حتمی فیصلے تک پابندی برقرار رہے گی۔