اسلام آباد: وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، کمیٹی نے 31ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں سابق فاٹا اور پاٹا کے عوام کی سہولت کیلئے مختلف ٹیکسوں میں چھوٹ اور دیگر مراعات کی منظوری دی، اجلاس میں سابقہ فاٹا اور پاٹا کےعوام کیلئے 5 سال تک ٹیکس استثنا اور مراعات کی بھی منظوری دے دی گئی۔
تاہم کاروباری افراد کو اپنے کاروبار 30 ستمبر 2018تک ایف بی آر میں رجسٹرڈ کرانا ہوں گے۔عام صارفین کی سہولت کیلئے ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس میں چھوٹ جبکہ بجلی کے گھریلو صارفین کو گھریلو استعمال کی بجلی پر سیلز ٹیکس سے استثنا حاصل ہو گا۔
نان کسٹم پیڈ گاڑیاں 30 جون 2023تک استعمال کی جاسکیں گی، تاہم ان گاڑیوں کو ملک کے دیگر حصوں میں لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اجلاس میں نیلم، جہلم سرچارج تنسیخ کے معاملہ کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ منصوبہ کے کمرشل آپریشن ڈیٹا کے حصول پر یہ سرچارج ختم کر دیا جائے گا۔
ای سی سی نے ملک میں کم لاگت کے مکانات کے فروغ میں سہولت دینے کے سلسلہ میں پاکستان مورٹ گیج ری فنانس کمپنی لمیٹڈ کیلئے ری لنڈنگ شرائط کی بھی منظوری دی۔