جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیامیں ایک کتے نے "پیسے درخت پر نہیں اگتے ـ’ کی مثال کو غلط ثابت کردیا۔اس کتے کیلئے پیسے درخت پر اگتے ہیں اور وہ پتوں کے ذریعے اپنے من پسند بسکٹ خریدتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیگرو نسل کا یہ کتا کولمیبا کے ایک تکنیکی تعلیمی ادارے میں آزادانہ گھومتا رہتا ہے۔ کبھی کبھی طلبا و طالبات اسے بسکٹ اور کھانے پینے کی اشیا دیتے رہے لیکن اس نے لوگوں کو رقم کے بدلے اشیا خریدتے دیکھ کر خود اپنی تئیں نوٹ سے ملتے جلتے پتے آزمانے کا فیصلہ کیا۔
یہ کتا روزانہ گرے ہوئے پتوں کو اٹھاتا ہے اور انہیں منہ میں دبا کر اپنے پسندیدہ بسکٹ لینے پہنچ جاتا ہے۔ یہ دیکھ کر دکاندار بہت حیران ہوئے اور اب وہ اسے پتوں کےبدلے کھانا دیتے ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق جس اسٹال سے کتا درخت کے پتوں کے عوض بسکٹ خریدتا تھا اس اسٹال کے مالک سے جب اس سلسلے کی شروعات پوچھی گئی تو اس نے بتایا کہ کئی روز تک اس کتے نے طالب علموں کو کھانے کے اس اسٹال پر نقد رقم کے بدلے اشیا خریدتے دیکھا تو اس نے اپنی طرف سے درخت کے پتوں کو بطور کرنسی استعمال کرنا شروع کردیا۔
اس کے بعد یہ سلسلہ شروع ہو گیا اور وہ روز چند پتے منہ میں دبائے اسٹور پر آتا اور ایک دن جب اسے بسکٹ مل گیا تو یہ سلسلہ شروع ہوگیا۔ اب یہ کتا روزانہ پتے منہ میں دبائے دکان پر آتا ہے اور اپنا پسندیدہ بسکٹ لے جاتا ہے۔
دکاندار نے کتے کے لین دین کے شعور اور پتوں کے بطور کرنسی استعمال سے متاثر ہوکر اسے قبول کرنا شروع کردیا ہے لیکن پتے کے بدلے دن میں دو مرتبہ ہی بسکٹ دیئے جاتے ہیں۔ دکان دار گلیڈیس بریٹو کہتے ہیں، ’نیگرو روز ہی بسکٹ کھانے آتا ہے اور ہمیشہ قیمت کے طور پر ایک پتّا دیتا ہے۔‘
اب یہ کتا پورےتعلیمی ادارے میں بہت مشہور ہوچکا ہے اور لوگ اس کی خریداری کی ادائیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔