اسلام آباد: احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔
جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے جرح کے دوران بتایا کہ ایسا دستاویزی ثبوت نہیں ملا کہ نواز شریف کو ہل میٹل کا کاروبار چلانے کی اتھارٹی دی گئی ہو، ہل میٹل سے نوازشریف کو قرض لینے کا اختیار ملا ہو اور ایسی کوئی دستاویز بھی نہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل کی طرف سے مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں۔
واجد ضیاء نے کہا کہ زبانی شواہد بھی نہیں ملے جس سے ظاہر ہو کہ نوازشریف ہل میٹل کی طرف سے ڈیل کرتے ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسی دستاویزات نہیں ملیں کہ نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں کسی بھی طرح شامل رہے، کسی بھی حیثیت میں گلف اسٹیل کا کاروبار سنبھالا، گلف اسٹیل کے لئے قرضہ لیا ہو یا نواز شریف گلف اسٹیل کی فروخت میں شامل رہے۔
خواجہ حارث کے سوال کے جواب میں واجد ضیا نے بتایا کہ جو دستاویز پیش کئے ان کے مطابق ہل میٹل 2005 میں رجسٹرڈ ہوئی۔ کسی گواہ نے بیان نہیں دیا کہ نواز شریف ہل میٹل قائم کرنے میں شامل ہوں، کسی گواہ نے یہ بھی نہیں کہا کہ نواز شریف نےہل میٹل قائم کرنے کے لئے رقم دی ہو، جےآئی ٹی تفتیش میں تعین نہ کرسکی ہل میٹل کمپنی، واحد ملکیت یا پارٹنر شپ پر مبنی ہے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے ایک اور سوال کے جواب میں جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے دوران تفتیش ایسا کوئی سوال نہیں پوچھا، نہ ہی یہ پوچھا کہ ہل میٹل کے لئے فنڈز کس نے دیئے ، اور نواز شریف سے یہ بھی نہیں پوچھاکہ ہل میٹل کامالک کون ہے؟ کاروبار کون چلاتا ہے؟
واجد ضیاء نے کہا کہ اس پر از خود بھی جواب دینا چاہتا ہوں، یہ باتیں نواز شریف کے بیان میں نہیں ہیں۔
خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نےسوال کیا کہ ہل میٹل سے آنے والا پیسہ سیاست میں استعمال ہوتا تھا؟
اس سوا ل کے جواب میں واجد ضیاء نے بتایا کہ اس سوال پر نواز شریف کا جواب "نہیں” میں تھا۔
جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ کسی گواہ نے نہیں کہاکہ بیرون ملک قیام میں حسین نواز، نواز شریف کے زیر کفالت تھے۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پر جرح پیر تک ملتوی کردی۔
Tags العزیزیہ ریفرنس